تریموں، پنجند بیراجوں کے اسٹرکچر کو شدید نقصان کا خطرہ
بندوں میں بارودی مواد سے شگاف کیلئے 4 رکنی کمیٹی کو اختیارات سونپ دئیے گئے
جمعرات 28 اگست 2025 20:15
لاہور/قصور/وزیر آباد/نارووال /گجرات/گوجرنوالہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 اگست2025ء)بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے کے بعد دریائے راوی، چناب اور ستلج میں شدید سیلابی اور تباہی کی صورتحال بر قرار ہے۔
پنجاب کے بڑے دریائوں سے پانی کناروں سے نکل کر آبادیوں میں داخل ہونے سے سینکڑوں بستیاں ڈوب گئیں، ہزاروںایکڑ زرعی اراضی زیر آب آنے سے فصلیں تباہ ہو گئیں،اب تک 6 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر ہو چکے ہیں جبکہ اربوں روپے کے سڑکچر کو بھی بری طرح نقصان ہوا ہے ، سیلابی ریلوں سے تریموں اورپنجند بیراجوں کے اسٹرکچر کو خطرہ لاحق ہو گیاہے ، بندوں میں بارودی مواد سے شگاف کے لئے 4 رکنی کمیٹی کو اختیارات سونپ دئیے گئے ہیں ، فیصلہ ساز کمیٹی میں ڈپٹی کمشنر،فوج کے لیفٹیننٹ کرنل،محکمہ ایریگیشن اور سی اینڈ ڈبلیو کے ایکس ای اینزشامل ہیں، پاک فوج ، رینجرز، پولیس ،ریسکیو 1122سمیت ضلعی انتظامیہ اور سماجی تنظیموں کی جانب سے بھرپور امداد ی کارروائیاں جاری ہیں ،سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے انخلاء جاری ہے ، سیلاب سے کروڑوں روپے مالیت کے جانور بھی پانی میں بہہ گئے یا ڈوب کر جاں بحق ہوئے ہیں ۔
(جاری ہے)
تفصیلات کے مطابق دریائے راوی میں شاہدرہ پر پانی میں اضافے کے بعد اونچے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا بہا ئوایک لاکھ 45 ہزار 160کیوسک ہو گیا ہے۔کمشنر لاہور کے مطابق شاہدرہ سے 1 لاکھ60 ہزار کیوسک ریلے کا امکان ہے ، ابھی تک راوی میں سیلابی صورتحال قابو میں ہے،دریائے راوی کی گنجائش 2 لاکھ 50ہزارکیوسک ہے،ضلعی انتظامیہ سمیت تمام محکموں کی تیاری مکمل ہے اور ہائی الرٹ پرہیں، راوی میں جسڑ کے مقام پر سیلاب کا زور کم ہونے لگا ہے، پانی کا بہاو ایک لاکھ52 ہزار کیوسک پر آگیا۔دریائے چناب میں ہیڈ خانکی اور ہیڈ قادر آباد پر پانی کے بہا ئومیں کچھ کمی آنا شروع ہوئی ہے مگر صورتحال اب بھی خطرناک ہے۔ہیڈ خانکی پر پانی کا بہا ئوساڑھے 10 لاکھ کیوسک سے کم ہو کر 8 لاکھ 59 ہزار کیوسک پر آ گیا ہے، ہیڈ قادر آباد پر بھی غیر معمولی سیلابی صورتحال ہے جہاں پانی کا بہا ئو9 لاکھ 96 ہزار کیوسک ہے،دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہا ئو2 لاکھ 61 ہزار کیوسک سے زائد ہے جہاں غیر معمولی سیلاب ہے،ہیڈ مرالہ پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہا ئو1 لاکھ 91 ہزار کیوسک ہے جبکہ دریائے راوی میں بلوکی اور ستلج میں سلیمانکی پر درمیانے درجے کے سیلاب ہیں۔سیلاب کی وجہ سے پانی دریائوں سے نکل کر رہائشی علاقوں اور زرعی زمینوں میں سے گزر رہا ہے ،سیلاب کی وجہ سے کئی بستیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں اور گھروں کو شدید نقصان پہنچاہے،سیلاب سے ہزاروں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئی ہیں،سیلاب کی وجہ سے نارووال کے کئی دیہات بدستور زیر آب ہیں، ہزاروں ایکڑپر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں، شکر گڑھ نارووال روڈ بھی پانی میں ڈوبا ہوا ہے،قلعہ احمد آباد میں ریلوے ٹریک سیلاب کی زد میں آگیا جس کی وجہ سے ٹرینوں کی آمد و رفت معطل ہے۔شکرگڑھ میں کوٹ نیناں کے مقام پر دریائے راوی میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، متعدد دیہات میں رابطہ سڑکیں بہہ گئی ہیں۔ساہیوال کے نواحی علاقے میں دریائی کٹاو سے ساہیوال مین جی ٹی روڈ سمیت مختلف مقامات پر پانی سڑک کے ساتھ بہنے لگا۔چناب میں سیلاب سے وزیر آباد میں پلکھو نالا بپھر گیا، گنجائش سے زیادہ پانی سے نالہ اوور فلو ہوگیا اور سیلابی ریلا وزیرآباد شہر میں داخل ہونے سے کئی دیہات اور نشیبی علاقے زیر آب ہیں۔مظفرگڑھ میں کئی دیہات زیرآب ہیں اور فلڈ فار کاسٹنگ کے مطابق بڑا سیلابی ریلا اگلے دو سے تین روز میں گزرے گا۔دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر مختلف دیہات بدستور زیر ہیں، گائوں کے گائوں پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں اور ہزاروں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔انتظامیہ کے مطابق وارننگ اور اعلانات کے باوجود کئی مکین گھروں اور مویشیوں کو چھوڑنے پر تیار نہیں جس کی وجہ سے انسانی جانوں کے ضیاع کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے ۔ بہاولنگر میں کپاس اور دھان کی فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے ، کئی رابطہ سڑکیں بہہ گئیں جبکہ وہاڑی کے علاقے میلسی میں حفاظتی بند ٹوٹنے سے کئی دیہات اور فصلیں زیر آب آگئیں۔ملتان میں دریائے ستلج میں جلالپور پیر والا کے مقام پر سیلابی صورتحال ہے اور دریا کا پانی بستیوں میں پانی داخل ہوگیا، انتظامیہ کے مطابق نشیبی علاقوں میں سیلاب کی صورتحال بد ستور بر قرار ہے اور خطرات موجود ہیں جس کی وجہ سے ہائی الرٹ ہے ، انتظامیہ کے مطابق دریائوں میں پانی کے غیر معمولی بہائو کی وجہ سے صورتحال انتہائی سنگین ، سیلابی ریلوں سے تریموں اورپنجند بیراجوں کے اسٹرکچر کو خطرہ لاحق ہو گیاہے ۔ تریموں بیراج سے پانی گزارنے کی کل صلاحیت 8 لاکھ 75 ہزارکیوسک ہے جبکہ دریائے چناب سے 10 لاکھ 77 ہزار کیوسک کا ریلا تریموں بیراج کی جانب بڑھ رہا ہے جو کہ تریموں کی گنجائش سے بہت زیادہ ہے، پنجند بیراج کی پانی گزارنے کی زیادہ سے زیادہ گنجائش 8 لاکھ 65 ہزار کیوسک ہے جبکہ دریائے راوی، ستلج اورچناب سے 14 لاکھ 28 ہزار کیوسک کے ریلے پنجند کی جانب رواں دواں ہیں۔ذرائع کے مطابق بیراج بچانے کے لیے بند توڑنے کے ایس اوپیز پر عملدر آمد کا فیصلہ کر لیا گیاہے ، بندوں میں بارودی مواد سے شگاف کے لئے 4 رکنی کمیٹی کو اختیارات سونپ دئیے گئے ہیں ، فیصلہ ساز کمیٹی میں ڈپٹی کمشنر،فوج کے لیفٹیننٹ کرنل،محکمہ ایریگیشن اور سی اینڈ ڈبلیو کے ایکس ای اینزشامل ہیں، جمعے کی رات تریموں بیراج کے لیے خطرناک ترین ہو گی، بیراج بچانے کے لیے شگاف ڈالنے کا فیصلہ 29 اگست کی شام کیا جائے گا۔پنجند بیراج کی طرف بڑھنے والے تینوں ریلوں میں صرف 24 گھنٹے کا فاصلہ ہے، خطرناک ترین دورانیہ 2 ستمبر اور 3 ستمبر کو ہو گا، جہاں ضرورت پڑنے پر پیشگی وارننگ کے بعد شگاف ڈال دئیے جائیں گے۔ این این آئی کے نمائندوں کے مطابق سیلاب کا پانی نارووال، سیالکوٹ اور چونڈہ روڈ کے اوپر سے گزررہا ہے ، سیلابی پانی سکروڑ، دیولی، جنڈیالہ، منگوال اور دیگر دیہات میں داخل ہوگیا ہے ، فصلیں زیر آب آگئیں، ۔لگوال منہاساں والا پل کے ساتھ سڑک کو نقصان پہنچا، درجنوں دیہات کا رابطہ منقطع ہوگیا، ظفر وال گرڈ اسٹیشن میں بھی سیلابی پانی داخل ہوگیا، یونین کونسل سوہدرہ کے متعدد دیہات متاثر ہوگئے، سیالکوٹ میں سیلابی صورتحال، نالہ پلکھو، دریائے توی، سید پور اور کوجہ چک کے مقام پر ریسکیو آپریشن کیا گیا اور درجنوں لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا ۔میڈیا رپورٹ میںقدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے کے حوالے کہا گیا ہے کہ دریائے چناب میں ہیڈ قادر آباد ٹوٹنے کا خدشہ ہے۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق اگر ہیڈ ورکس ٹوٹ گیا تو حافظ آباد اور چنیوٹ کے علاقے شدید متاثر ہوں گے۔پی ڈی ایم اے پنجاب کے مطابق ہیڈ قادر آباد کے مقام پر انتہائی خطرناک اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے جہاں پانی کا بہا ئو10 لاکھ 77 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ ہیڈ ورکس کی موجودہ صلاحیت صرف آٹھ لاکھ کیوسک ہے۔ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے بتایا ہے کہ ضلعی انتظامیہ اور محکمہ آبپاشی کی ٹیمیں موقع پر موجود ہیں اور مسلسل نگرانی کر رہی ہیں۔ انہوں نے حافظ آباد اور چنیوٹ کے ڈپٹی کمشنرز کو شہریوں کے فوری انخلا ء کی ہدایت دی ہے اور کہا ہے کہ آبادیوں کو مساجد میں اعلانات کے ذریعے آگاہ کیا جائے۔پنجاب پولیس کو بھی شہریوں کو فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق پنڈی بھٹیاں میں کچا گھنہ کے مقام پر سیلابی پانی نے تباہی مچا دی ،سیلابی پانی نے دریائے چناب کے کنارے واقع 300 سے زائد گھروں پر مشتمل پورا گاوں ہی صفہ ہستی سے مٹا دیا، ، متاثرین کے مطابق ان کا سب کچھ پانی کی نذرہو گیا، قیمتی سامان بھی دریا میں بہہ گیا ۔ریسکیو اداروں نے متاثرین کومحفوظ مقامات پر منتقل کر دیاہے جبکہ امدادی کارروائی جاری ہیں ۔وزیر آباد میں سیلابی صورتحال انتہائی کشیدہ ہوگئی،نالہ پلکھو بپھر گیا ہے اور یہاں پر انتہائی اونچے درجے کا سیلابی ریلا گزرا۔شہر کے متعدد علاقوں میں پانی ہی پانی ہے ، وزیر آباد اور ڈسکہ روڈ سے ملحقہ متعدد علاقے زیر آب آگئے، دریائے چناب اور نالہ پلکھو میں اونچے درجے کا سیلاب ہے ، ریلوے آپریشن معطل ہے ، ڈی ایس ریلوے اور اعلی حکام کا وزیرآباد جنکشن کا دورہ کیا، سیلابی صورتحال کا جائزہ لیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق چناب میں تاریخ کے غیر معمولی سیلاب کی تباہ کاری کو کم کرنے کیلئے کم از کم چھ اور حفاظتی بندوں کو توڑا جا رہا ہے۔ ملتان شہر کے قریب سے گزرنے والے دریائے چناب میں پانی کے بڑے ریلے آ رہے ہیں، دریا کا سیلابی پانی ملتان شہر کی طرف بڑھ رہا ہے،شہر کو سیلاب میں ڈوبنے سے بچانے کیلئے فیصلہ کیا گیا ہے کہ ہیڈ محمد والا کے مقام پر حفاظتی بند توڑ کر دریا کے پانی کو دوسری طرف موڑاجائے۔قادر آباد بیراج پر پانی کا دبا ئواب بھی برقرار ہے، اب یہاں سے نیچے جاتاہوا پانی کا ریلا ملتان اور مظفر گڑھ تک راستے میں سینکڑوںدیہات، کئی شہروں اور قصبوں کے لئے خطرہ ہے۔بند میں شگاف ڈالنے کا فیصلہ گزشتہ روز دریا میں پانی کی مسلسل خطرناک ہوتی صورتحال کے سبب کیا گیا۔ملتان کے ڈپٹی کمشنر وسیم حامد نے بتایا ہے کہ شہری آبادی کو بچانے کے لیے ہیڈ محمد والا کے مقام پر شگاف ڈالا جائے گا،بستیوں سے 60 فیصد تک شہریوں کا انخلا ء کر دیاگیا ہے۔ملتان کی تحصیل جلال پور پیروالا کے 18 دیہاتوں میں چناب کا سیلابی پانی داخل ہوگیا ہے،دریائے چناب کا بہت بڑا سیلابی ریلا اگلے 24 گھنٹے میں جھنگ اوراور دو روز میں ملتان سے گزرے گا۔ پنجاب کے دریائوں میں بڑے سیلابی ریلے گزشتہ روز بھی رواں دواں رہے جس کی وجہ سے سینکڑوں دیہات زیر آب آئے اورشہریوں کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی جاری رہی ، میڈیا رپورٹ کے مطابق دریائے چناب میں مظفرگڑھ کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے جس کے باعث مظفر گڑھ شہر کو بچانے کے لئے 5 مقامات پر حفاظتی بند توڑنے کے انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں۔ سرگودھا میں کوٹ مومن کے متعدد علاقوں میں پانی داخل ہونے سے فصلوں کو نقصان پہنچا، منڈی بہائوالدین کی تحصیل پھالیہ کے 69 دیہات اور موضع جات زیرآب آگئے ہیں جبکہ متعدد متاثرہ علاقوں کا زمینی راستہ منقطع ہوگیا۔ حافظ آباد میں سیلابی پانی سے دھان اور چارے کی فصل متاثر ہوئی، گوجرانوالہ میں نالہ پلکھو اوور فلو ہونے سے دیہاتوں کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، وزیرآباد میں بھی دریا کنارے قائم متعدد دیہات زیر آب آگئے ہیں۔ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان کاٹھیا کے مطابق دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام سے انتہائی اونچے درجے کا سیلابی ریلا گزر رہاہے ۔دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر پانی کا بہائو 2 لاکھ 15 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے ، شاہدرہ کے مقام پر پانی کی سطح میں مزید اضافہ ہو رہاہے ۔دوسری جانب بہاولپور میں ایمپریس برج کے مقام پر دریائے ستلج میں پانی کی مقدار میں اضافہ ہوگیا ہے، ساتھ ساتھ پانی کا ریلا متعدد آبادیوں میں داخل ہوگیا۔ بہاولپور کے قریب دریائے ستلج میں پانی کی سطح بلند ہو چکی ہے ، پانی کے بہائو میں روانی اور زمینی کٹائو جاری ہے ،بستی یوسف والا، احمد والا میں عارضی بند ٹوٹنے سے پانی ریہائشی علاقوں میں داخل ہو گیا ۔نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر کے مطابق دریائے چناب میں قادرآباد اور خانکی کے مقامات پر شدید سیلابی صورتحال موجود ہے ، خانکی میں 8لاکھ 59ہزار کیوسک کا شدید بہا ئوجبکہ قادرآباد میں شدید سیلابی صورتحال کے ساتھ بہا ئو9 لاکھ1ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ۔سیلابی ریلے قادر آباد اور خانکی کے بعد تریمو سے گزریں گے ،چناب میں سیلاب کے باعث گجرات، حافظ آباد،پنڈی بھٹیاں،سرگودھا، منڈی بہائوالدین، چنیوٹ اور جھنگ کے علاقے ممکنہ طور پر متاثر ہو سکتے ہیں ،دریائے راوی میں جسر کے مقام پر شدید سیلابی صورتحال موجود ہے،یہ سیلابی ریلا شاہدرہ اور نارووال کو ممکنہ طور پر متاثر کرے گا،شاہدرہ کے مقام پرلاہور میں کوٹ منڈو، جیا موسی، عزیز کالونی، قیصر ٹان، فیصل پارک، ڈھیراور کوٹ بیگم کے علاقے متاثر ہو سکتے ہیں ،ضلع شیخوپورہ میں فیض پورکھوہ، دھمیکی، ڈکا، برج اٹاری، کوٹ عبدلما جبکہ ضلع ننکانہ صاحب میں گنیش پور کے علاقے ممکنہ طور پر متاثر ہو سکتے ہیں ،ضلعی خانیوال میں غوس پور،میاں چنو،، امید گڑھ، کوٹ اسلام اور عبدلحکیم کے علاقوں کو بھی سیلابی ریلے متاثر کریں گے۔ دریائے ستلج میںستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پرتقریباً2لاکھ61ہزارکیوسک سیلابی ریلے کے ساتھ شدید سیلابی صورتحال موجود ہے ،سیلابی ریلے کے باعث گنڈا سنگھ والا کے نشیبی علاقوں میں سلمیانکی میں بھی بہا ئومیں تیز ی آچکی ہے ،دریائے ستلج میں سیلابی صورحال کے باعث ضلع قصور میں پھول نگر، رکھ خانکے،نتھے خلص، لمبے جاگیر،کوٹ سردار، ہنجارے کلہ،بھٹروالکا اور نوشیرہگائے کے علاقے ممکنہ طور پر متاثر ہو سکتے ہیں ،ضلع پاک پتن، وہاڑی، ننکانہ صاحب، اوکاڑہ، بہاونگر میں بھی سیلابی صورتحال متوقع ہے۔