دوتین سال میں سڑکوں، پلوں کے ٹوٹنے کی وجہ 40سال سے قائم کرپشن کا کلچر ہے

بجٹ میں مختص صرف 20یا 30فیصد پیسا منصوبوں پر لگتا ہے، انگریز دور کے پل اور سڑکیں آج بھی قائم ہیں، کب احتساب ہوگا کہ ساری دولت عوام پر خرچ ہونے لگے، وزیردفاع خواجہ آصف

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 28 اگست 2025 22:16

دوتین سال میں سڑکوں، پلوں کے ٹوٹنے کی وجہ 40سال سے قائم کرپشن کا کلچر ..
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 28 اگست 2025ء ) وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ دوتین سال میں سڑکوں اور پلوں کا ٹوٹنا 30 سے 40 سال سے قائم کرپشن کا کلچر ہے، بجٹ میں مختص صرف20 یا 30 فیصد پیسا منصوبوں پر لگتا ہے، انگریز دور کے پل اور سڑکیں آج بھی قائم ہیں، کب احتساب ہوگا کہ ساری دولت عوام پر خرچ ہونے لگے۔انہوں نے جیو نیو زکے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ موسمیاتی تبدیلیاں کسی ایک ملک یاصرف ایک خطے کیلئے خطرے کا باعث نہیں ہیں بلکہ پوری انسانیت کیلئے خطرے کا باعث ہے، یہ خطرہ پورے بنی نوع انسان کیلئے ہے، وہ ممالک جن کا آلودگی میں کوئی حصہ نہیں ہے ان کو ترقی یافتہ ممالک کی پھیلائی آلودگی کا خمیازہ بھگت رہے ہیں، اگر ساری دنیا نے مل کر اس کا مقابلہ نہ کیا تو کوئی بھی نہیں بچے گا۔

(جاری ہے)

دریاؤں، بارشوں اور پہاڑو ں سے آتا پانی کسی کو نہیں بخشے گا، سب کو بہا کر لے جائے گا۔ جب انسان قدرت کے نظام کو چیلنج کرتا ہے تو پھر اس کی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں کئی سالوں سے کہہ رہا ہوں کہ قدرتی آبی گزرگاہوں کو بند کریں گے تو وہ ایک نہ ایک دن تباہی کا باعث بنتی ہے، جب دریاؤں میں تجاوزات تعمیر کریں گے تو ایک دن بہا کر لے جائے گا۔

آبی گزر گاہوں پر تجاوزات کا قائم ہونا حکومت کی ناکامی ہوتی ہے، جب وہاں پر کوئی بااثر شخص ہوٹل، دکانیں اور مکان بنا لیتا ہے۔ جب پہاڑوں پر آبادیاں بنائی جائیں گی اور فطرت کا توازن خراب ہوگا جس سے تباہی آئے گی۔ موسمی تبدیلیوں کی تباہی پاکستان میں ہی نہیں پوری دنیا لپیٹ میں آئے گی۔انہوں نے کہا کہ سڑکوں اور پلوں کا ٹوٹ جانا ،اس کی ایک ہی وجہ ہے کہ پاکستان میں پچھلی کئی دہائیوں سے کرپشن کا کلچرقائم ہے،یہ دوتین سال بات نہیں، ہر بندہ جائز ناجائز طریقے سے دولت بنانے کی دوڑ میں ہے، سڑکیں بنانے، پراجیکٹ تجویز کرنے اور کنٹریکٹر سمیت سب پیسا کماتے ہیں، میرا اپنا خیال ہے کہ بجٹ میں مختص پیسے کا چھوٹا حصہ خرچ ہوتا ہے، صرف20 یا 30 فیصد پیسا منصوبوں پر لگتا ہے، محتاط ہوکر کہتا ہوں کہ پچھلے 30 سے 40 سال سے یہ سلسلہ جاری ہے، جس کے باعث سڑکیں اور پُل ٹوٹ جاتے ہیں، اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیئے، کب احتساب ہوگا کہ بجٹ میں مختص ساری دولت عوام کی فلاح وبہبود پر خرچ ہوگی۔

انگریز کے دور کے بنے پل اور سڑکیں آج بھی قائم ہیں۔