جدید قوم پرست سیاست کے بانی سائیں جی ایم سیدکی 119 ویں سالگرہ17 جنوری کو منائی جائے گی

سن ضلع جامشورو میں سندھ یونائیٹڈ پارٹی کی جانب سے 17 جنوری کو جلسے کا انعقاد کیاجائے گاجس کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں،خواجہ نوید امین

اتوار 15 جنوری 2023 19:30

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جنوری2023ء) جدید قوم پرست سیاست کے بانی سائیں جی ایم سیدکی 119 ویں سالگرہ17 جنوری کو منائی جائے گی اور اس کے موقع پران کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے سن ضلع جامشورو میں سندھ یونائیٹڈ پارٹی کی جانب سے 17 جنوری کو جلسے کا انعقاد کیاجائے گاجس کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔جلسہ گاہ کو پارٹی پرچموں اور بینرزسے سجادیا گیاہے جبکہ سالگرہ میں شرکت کے لیے کراچی سمیت مختلف شہروں سے قوم پرست سیاسی رہنماں،ایس یوپی کے کارکنوں سمیت سائیں جی ایم سید کے عیقدت مندوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے جبکہ عقیدت مندوں کی ایک بڑی تعداد پہلے ہی سائیں جی ایم سید کے مزار پر حاضری کی غرض سے پہنچ چکی ہے۔

جامشورو اور گرد و نواح کے شہروں کی اہم سڑکوں اور اطراف میں ایس یو پی کے بینرز اور جھنڈے آویزاں کر دیئے گئے ہیں اور پارٹی کیمپس بھی قائم کردیئے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے سیکریڑی اطلاعات خواجہ نویدامین نے کہا کہ جلسہ دن 12 بجے سن گرانڈ میں شروع ہو گا جس سے سندھ ایکشن کمیٹی کے کنوینر اور سربراہ سندھ یونائیٹڈ پارٹی سید جلال محمود شاہ، سید زین شاہ سمیت مختلف سیاسی، سماجی، مذہبی، دینی، علمی شخصیات، وکلا، صحافیوں سمیت سول سوسائٹی کے رہنما خطاب کریں گے۔

جلسے میں شرکت کے لئے ملکی سطح پر مختلف سیاسی و سماجی رہنماوں،ادیب، دانشوروں اور تجزیہ نگاروں، صحافیوں کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ جبکہ آج 16 جنوری کو صوفیانہ کلام کی محفل منعقد کی جائے گی جس میں سندھ کے مشہور صوفی گلوکار شفیع فقیر و دیگر گلوکار عارفانہ اور صوفیانہ کلام پیش کر کے امن کا پیغام عام کریں گے۔ پیر کو رات 12بجے سید جلال محمود شاہ کی قیادت میں سن شہر میں مشعل بردار ریلی نکالی جائے گی جو سائیں جی ایم سید کے مزار پر اختتام پزیر ہو گی، جس کے بعد سائیں جی ایم سید کے مزار پر پھولوں کی چادر چڑھائی جائے گی۔

دریں اثنا چیئرمین سندھ یونائیٹڈ پارٹی کو کنوینر سندھ ایکشن کمیٹی سید جلال محمود شاہ نے کراچی سے جاری اپنے بیان میں کہا کہ سندھ کی خوشحالی کا راز سائیں جی ایم سید کے دئیے گئے فکر اور فلسفے میں ہے، ساہیں جی ایم سید کا پیغام امن اور محبت کا پیغام ہے۔انہوں نے کہا کہ کہ ہم تمام محب وطن لوگوں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ سائیں جی ایم سید کی سالگرہ میں شرکت کر کے قومی تکجہتی کا ثبوت دیں اور محبت اور امن کے پیغام کو عام کریں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ سندھ کے حقوق کی بات کی ہے اور پاکستان میں ایسا نظام چاہتے ہیں کہ جس میں صوبوں کو برابر کے حقوق حاصل ہوں کسی کا بھی استحصال نہ ہو اور انسانی حقوق بھی بحال رہیں۔سائیں جی ایم سید کی فکر قوم کے لیے مشعل راہ ہے۔سید جلال محمود شاہ نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ عدم تشدد کی بات کی ہے لیکن سائیں جی ایم سید کی سالگرہ میں شرکت کے لئیے آنے والے ایس یو پی کے کارکنوں کو گرفتار کر کے خوف و ہراس پھیلایا جا رہا ہے۔

اس سلسلے میں ایس یو پی ضلع صدرلاڑکانہ ڈاکٹر مظہر مغل کی بلا جواز گرفتاری کی سخت مذمت کرتے ہیں۔یہ کرپٹ پیپلز پارٹی حکومت کی غنڈہ گردی اور کھلی دہشت گردی ہے۔ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے۔ریاستی اداروں کو سیاسی انتقام کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔اس طرح کے اقدامات سے ایس یو پی کے کارکنوں کے حوصلے کمزور ہونے کے بجائے مزید بلند ہوں گے۔

پیپلز پارٹی کی غنڈہ گردی سائیں جی ایم سید کی سالگرہ کے سلسلے میں آنے والے قومی کارکنوں کے راستے بند کرکے سائیں جی ایم سی کے افکار کو ختم نہیں کرسکتی۔پیپلز پارٹی آج بھی سیاسی انتقام کی منفی روش پر کاربند ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ضلع صدرلاڑکانہ ڈاکٹر مظہر مغل کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔ واضح رہے کہ غلام مرتضی شاہ سید جنہیں سیاسی حلقوں میں جی ایم سید کے نام سے جانا جاتا ہی17 جنوری1904 کو ضلع جامشورو کے شہر سن میں پیدا ہوئے۔

27 اپریل 1921 میں 14 سال کی عمر میں سن ریلوے اسٹیشن میں گاندھی اور مولانا آزاد سے ملاقات کے بعد عملی سیاست میں قدم رکھا۔ 1934 میں شاہنواز بھٹو، اللہ بخش سومرواور میراں محمد شاہ کے ساتھ مل کر سندھ پیپلز پارٹی بنائی۔1936 میں حاجی عبداللہ ہارون اور اللہ بخش سومرو کے ساتھ سندھ اتحاد پارٹی کی بنیاد رکھی جس میں شاہنواز بھٹو بھی شامل ہوئے۔ 1937 کے انتخابات میں سندھ اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔

1938 میں مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی۔ 1941 کو جی ایم سید آل انڈیا مسلم لیگ کے مرکزی کونسل کے ممبر بنے۔1943 میں ان کو مسلم لیگ سندھ کا صدر منتخب کیا گیا۔ سندھ کو یہ شرف حاصل ہے کہ سائیں جی ایم سید کی سربراہی میں 3 مارچ1943 کو 1940 کی لاہور قرارداد کی روشنی میں سندھ اسمبلی سے برصغیر میں بسنے والے مسلمانوں کی علیحدہ مملکت کے طور پر قرارداد پاس کرائی گئی۔

International Ammensty نے جی ایم سید کو اصولوں کا قیدی Prisoner of Conscience قرار دیا ہے۔ جی ایم سید مذہب، تاریخ، سیاسیات، سماجیات، نفسیات، تہذیب، فلسفہ، تمدن کے مضامین سے گہری دلچسپی رکھتے تھے۔ انھوں نے تقریبا 60 کتابیں لکھیں۔ سید سیاسی، ادبی اور فکری کتابوں کے مصنف ہیں۔ انگریز ی، سندھی، عربی، فارسی اور اردو پر ان کو عبور حاصل تھا۔ ان کا انتقال بھی ایام اسیری میں 25 اپریل 1995 میں ہوا۔