کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 جنوری2023ء)
قومی اسمبلی کی جن 33 نشستوں پر ضمنی
انتخابات کا شیڈول جاری کیا گیا ہے ان میں 9 حلقے
کراچی کے ہیں، ان نشستوں میں سے 2 حلقے ایسے ہیں جن پر دوسری مرتبہ ضمنی انتخاب ہونے جارہا ہے، سابق وزیر اعظم اور
تحریک انصاف کے سربراہ
عمران خان اور
صدر مملکت ڈاکٹر
عارف علوی کی چھوڑی ہوئی نشست پر پہلا ضمنی انتخاب ہوا تھا۔
تفصیلات کے مطابق
این اے 242 شرقی 1،
این اے 243 شرقی 2،
این اے 243 شرقی 3،
این اے 247 جنوبی 2،
این اے 250 غربی 3،
این اے 252 غربی 5،
این اے 254 وسطی 2 اور
این اے 256 وسطی 4 پر ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ 16 مارچ 2023 کو ہوگی۔ 2018 کے عام
انتخابات میں ان 9 حلقوں میں سے
این اے 243 پر
عمران خان نے سب سے زیادہ
ووٹ حاصل کیے تھے جبکہ
این اے 247 پر ڈاکٹر
عارف علوی کی
ووٹ کے اعتبار سے دوسری پوزیشن تھی۔
(جاری ہے)
2018 کے عام
انتخابات میں
این اے 241 کورنگی پر پی ٹی آئی کے فہیم خان نے 26 ہزار 714
ووٹ حاصل کرکے فتحیاب ہوئے تھے، ان کے مقابلے پر
ایم کیو ایم پاکستان کے عامر معین پیرزادہ 23 ہزار 873، ٹی ایل پی کے طاہر اقبال نے 19 ہزار 185، نون لیگ کے طائب زر خان نے 16 ہزار 892 جبکہ
پیپلز پارٹی کے معظم علی قریشی نے 9 ہزار 370
ووٹ حاصل کیے تھے۔
این اے 242 کی نشست پر پی ٹی آئی کے سیف الرحمن محسود نے 27 ہزار 502
ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی تھی۔
پیپلز پارٹی کے محمد اقبال ساند کو 11 ہزار 824،
ایم ایم اے کے اسد اللہ بھٹو کو 8 ہزار 262،
ایم کیو ایم پاکستان کے کشور زہرہ کو 6 ہزار 393 اور ٹی ایل پی کے محمد وقاص کو 3 ہزار 28
ووٹ ملے تھے۔
این اے 243 پر سابق وزیر اعظم
عمران خان نے 91 ہزار 373
ووٹ لے کر فتح حاصل کی تھی، ان کے مقابلے پر
ایم کیو ایم کے سید علی رضا کو 24 ہزار 82،
ایم ایم اے کے محمد اسامہ رضی کو 16 ہزار 214،
پیپلز پارٹی کی
شہلا رضا کو 10 ہزار 633
ووٹ ملے تھے۔
عمران خان نے یہ سیٹ چھوڑی تھی اور ضمنی انتخاب میں عالمگیر خان کو ٹکٹ دیا گیا اور انہوں نے 38 ہزار 64
ووٹ حاصل کرکے پی ٹی آئی کی کامیابی کو برقرار رکھا، ضمنی انتخاب میں بھی ان کے مقابلے پر
ایم کیو ایم کے عامر ولی الدین چشتی کو 15 ہزار 492،
پیپلز پارٹی کے حاکم علی کو 6 ہزار 811، ٹی ایل پی کے سید نواز الہدی کو 1546،
مسلم لیگ (ن) کے شرافت علی نے 406 اور
ایم ایم اے کے نعیم اختر کو 326
ووٹ ملے تھے۔
این اے 244 پر 69 ہزار 480
ووٹ سے پی ٹی آئی کے سید علی حیدر زیدی کو کامیابی ملی تھی، اس حلقے پر
مسلم لیگ (ن) کے مفتاح اسماعیل نے 31 ہزار 247،
ایم کیو ایم کے عبدالرئوف صدیقی نے 19 ہزار 527،
ایم ایم اے کے زاہد سعید نے 17 ہزار 894،
پیپلز پارٹی کے اختر پگاں والا نے 14 ہزار 746 اور ٹی ایل پی کے یشا اللہ خان نے 9 ہزار 273
ووٹ لیے تھے۔
این اے 247 سے پی ٹی آئی کے ڈاکٹر
عارف علوی نے 90 ہزار 907
ووٹ سے کامیابی سمیٹی تھی، ٹی ایل پی کے سید زمان علی جعفری کو 24 ہزار 722،
ایم کیو ایم کے ڈاکٹر
فاروق ستار کو 24 ہزار 323،
ایم ایم اے کے محمد حسین محنتی کو 23 ہزار 20،
پیپلز پارٹی کے عبدالعزیز میمن کو 19 ہزار 579 اور
مسلم لیگ (ن) کو 18 ہزار 158
ووٹ ملے تھے۔
عارف علوی کے استعفی کے بعد ضمنی انتخاب میں پی ٹی آئی کے آفتاب حسین صدیقی 32 ہزار 456
ووٹ سے فتح حاصل ہوئی، ان کے مقابلے پر
ایم کیو ایم کے صادق افتخار کو 14 ہزار 26 اور
پیپلز پارٹی کے قیصر خان نظامانی کو 13 ہزار 360
ووٹ ملے۔
این اے 250 پر پی ٹی آئی کے عطا اللہ خان نے 36 ہزار 60
ووٹ لے کر فتح حاصل ہوئی تھی ان کے مقابلے پر
ایم کیو ایم کے فیاض قائم خانی نے 29 ہزار 385،
پیپلز پارٹی کے علی احمد نے 24 ہزار 692،
ایم ایم اے کے نعیم نے 22 ہزار 646 اور ٹی ایل پی کے سید کاشف علی نے 13 ہزار 534
ووٹ حاصل کیے تھے۔
این اے 252 سے پی ٹی آئی کے آفتاب جہانگیر کو 21 ہزار 65
ووٹ سے کامیابی ملی تھی، اس حلقے پر
ایم کیو ایم پاکستان کے عبدالقادر خانزادہ نے 17 ہزار 942، ٹی ایل پی کے محمد فرقان نے 10 ہزار 107،
ایم ایم اے کے عبدالمجید نے 10 ہزار 74،
پیپلز پارٹی کے عبدالخالق مرزا نے 9 ہزار 942 اور
مسلم لیگ (ن) کے محمد ایوب خان نے 6 ہزار 495
ووٹ حاصل کیے تھے۔
این اے 254 پر پی ٹی آئی کے محمد اسلم خان نے 75 ہزار 702
ووٹ لیے تھے ان کے مقابلے پر
ایم کیو ایم کے شیخ صلاح الدین کو 48 ہزار 813، ٹی ایل پی کے محمد عتیق کو 28 ہزار 546،
ایم ایم اے کے راشد نسیم کو 26 ہزار 373 اور
پیپلز پارٹی کی لیزا مہدی کو 3 ہزار 416
ووٹ ملے تھے۔
این اے 256 سے پی ٹی آئی کے نجیب ہارون کو 89 ہزار 857
ووٹ سے فتح ملی تھی، ان کے مقابلے پر
ایم کیو ایم کے عامر ولی الدین چشتی نے 45 ہزار 575،
ایم ایم اے کے معراج الہدی صدیقی نے 22 ہزار 364،
مسلم لیگ (ن) کے دوست محمد فیضی نے 9 ہزار 221، ٹی ایل پی کے محمد علی قادری نے 9 ہزار 144 اور
پیپلز پارٹی کے سید ساجد حسن نے 7 ہزار 587
ووٹ حاصل کیے تھے۔