لاہور ہائیکورٹ کا 1990 سے 2001 تک توشہ خانہ ریکارڈ پبلک کرنے کا حکم

توشہ خانہ کا ریکارڈ جس حالت میں بھی ہے اسے پبلک کیا جائے،بغیر پیسے کے تحائف لے جانے والوں نے امانت میں خیانت کی،لاہور ہائیکورٹ کے ریمارکس

Abdul Jabbar عبدالجبار بدھ 22 مارچ 2023 11:03

لاہور ہائیکورٹ کا 1990 سے 2001 تک توشہ خانہ ریکارڈ پبلک کرنے کا حکم
لاہور (اُردو پوائنٹ،اخبارتازہ ترین ۔ 22 مارچ 2023ء) لاہور ہائیکورٹ نے 1990 سے 2001 تک توشہ خانہ ریکارڈ پبلک کرنے کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کے ریکارڈ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،جسٹس عاصم حفیظ نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے 1990 سے 2001 تک توشہ خانہ ریکارڈ پبلک کرنے کا حکم دے دیا،تحائف دینے والے ممالک اور مہمانوں کے نام بھی منظر عام پر لانے کی ہدایت کر دی گئی۔

عدالت نے ریمارکس دئیے کہ توشہ خانہ کا ریکارڈ جس حالت میں بھی ہے،پبلک کیا جائے،بغیر پیسے تحائف لے جانے والوں نے امانت میں خیانت کی۔ عدالت نے ریکارڈ منظر عام پر نہ لانے کا وفاقی حکومت کا اعتراض مسترد کر دیا،توشہ خانہ کے سیکشن آفیسر بن یامین خان نے ریکارڈ عدالت کے روبرو پیش کیا،توشہ خانہ کا ریکارڈ سیل اور بند لفافوں میں پیش کیا گیا۔

(جاری ہے)

لاہور ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس نمٹا دیا،عدالت نے حکم دیا کہ کوئی چیز قانونی طور پر چھپائی نہیں جا سکتی،جو بھی تحفہ مفت لیکر گیا ہے وہ سرکار کا ہے۔ مفت تحفہ لینا اعتماد کھونے کے برابر ہے،جب تک کوئی توشہ خانہ سے وصول تحائف کی قیمت نہیں دیتا وہ اسے نہیں لے سکتا۔ یاد رہے کہ اس سے پہلے توشہ خانہ سے تحائف وصول کرنے والی شخصیات کی تفصیلات فراہمی کے کیس میں لاہور ہائیکور ٹ نے وفاقی حکومت کے وکیل کو 2002 سے پہلے کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

لاہور ہائیکورٹ میں توشہ خانہ سے تحائف وصول کرنے والی شخصیات کی تفصیلات فراہم کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی،جسٹس عاصم حفیظ نے درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے وفاقی حکومت کے وکیل کو 2002 سے پہلے کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیا۔ جسٹس عاصم حفیظ نے قرار دیا کہ 2002 سے پہلے کا ریکارڈ جس شکل میں بھی ہے عدالت میں پیش کریں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ جائزہ لینے کے بعد حکم جاری کریں گے،دیکھیں گے کہ یہ تحفے کس نے دیئے،اس پہلو کا جائزہ لینا بھی ضروری ہے کہ تحفے دیئے کیوں جاتے ہیں؟