پاکستان اور ترکیہ کے درمیان طویل تاریخی،دوستانہ اور برادرانہ تعلقات قائم ہیں، صدر مملکت

ترکیہ کے عوام نے گزشتہ ماہ کے ہولناک زلزلہ کے بعد مشکل صورتحال کا انتہائی ہمت اور دلیری سے مقابلہ کیا، ترکیہ نے گزشتہ سال ہولناک سیلاب کے بعد پاکستان کی بھرپور امداد کی جس پر ترکیہ کے عوام اور حکومت کے مشکور ہیں،ڈاکٹر عارف علوی کا ترکیہ کے زلزلہ متاثرین کے لئے ’’پاکستان نیشنل ڈونرز کانفرنس‘‘ سے خطاب

بدھ 22 مارچ 2023 23:19

پاکستان اور ترکیہ کے درمیان طویل تاریخی،دوستانہ اور برادرانہ تعلقات ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 مارچ2023ء) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان طویل تاریخی،دوستانہ اور برادرانہ تعلقات قائم ہیں، ترکیہ کے عوام نے گزشتہ ماہ کے ہولناک زلزلہ کے بعد مشکل صورتحال کا انتہائی ہمت اور دلیری سے مقابلہ کیا، ترکیہ نے گزشتہ سال ہولناک سیلاب کے بعد پاکستان کی بھرپور امداد کی جس پر ترکیہ کے عوام اور حکومت کے مشکور ہیں۔

وہ بدھ کو یہاں ترکیہ کے زلزلہ متاثرین کے لئے ’’پاکستان نیشنل ڈونرز کانفرنس‘‘ سے خطاب کررہے تھے جس کا اہتمام نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) نے ترکیہ کے سفارتخانے اور ترکش ایرو سپیس کے اشتراک سے کیا تھا۔ تقریب سے نسٹ کے ریکٹر انجینئر جاوید محمود بخاری اور پاکستان میں ترکیہ کے سفیر مہمنت پچاچی کے علاوہ یونیورسٹی کے فیکیلٹی ممبران اور طلباء کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

صدر مملکت نے زلزلوں سے محفوظ تعمیرات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سے جانی اور مالی نقصان کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ صدر نے کہا کہ ترکیہ اور برصغیر کے عوام کے مابین سینکڑوں برس سے دیرینہ تعلقات قائم ہیں، دونوں ملکوں کے مابین محبت کی بنیاد پر قائم دوستی ایک عظیم خزانہ ہے جسے مستقبل میں بھی قائم رکھنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان اور ترکیہ کی دوستی کا ذکر ہوئے انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان سے قبل ترکیہ کے لئے خدمات پر تعلیم اور سماجی خدمات کے لئے کراچی کی مشہور شخصیت حسن علی اور قائد اعظم کے ساتھی سر عبداللہ ہارون کو ترکیہ میں انتہائی عزت اور تکریم دی جاتی تھی اور انہیں آفندی کا لقب دیا گیا تھا جو ترک۔

پاکستان دوستی کی ایک مثال ہے، دونوں ملکوں کے درمیان دوستی کا یہ جذبہ آئندہ بھی جاری رہنا چاہئے۔ صدر مملکت نے کہا کہ ہمارا حرمین شریفین سی14 سو سالہ تعلق ہے، اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کا ترکیہ سے بھی طویل تاریخی تعلق رہا ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے پاکستان میں تعلیم کے شعبہ کا میعار بلند کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ نسٹ یونیورسٹی مجھے ہردلعزیز ہے۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے اور جس کمال کو حاصل کرنے کی آپ کوشش کرتے ہیں اس کی پاکستان میں سخت ضرورت ہے، یونیورسٹی طلباء میں علم، ہنر اور پاکستانیت کا جو جذبہ پیدا کررہی ہے، اس وقت یہ قوم کے لئے بہت ضروری ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ ترکیہ نے گزشتہ سال ہولناک سیلاب کے بعد پاکستان کی بھرپور امداد کی جس پر ہم ترکیہ کے عوام اور حکومت کے مشکور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خیرات کا جذبہ مسلمانوں کی روح کے ساتھ وابستہ ہے اور یہ جذبہ مسلمانوں میں آج بھی زندہ ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے گزشتہ رات پاکستان میں آنے والے زلزلہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ زلزلوں کے دوران احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ انسانی جانوں کا ضیاع روکا جاسکے۔ قبل ازیں نسٹ کے ریکٹر انجینئر جاوید محمود بخاری نے اپنے خطاب میں ڈونرز کانفرنس میں شرکت پر صدر مملکت کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ ترکیہ میں گزشتہ ماہ تباہ کن زلزلہ سے شدید جانی اور مالی نقصان ہوا ہے، زلزلہ سے نقصان کا تخمینہ 35 ارب ڈالر ہے، زلزلہ سے متاثرہ علاقوں میں بہت سے ادارے امداد اور بحالی کا کام کررہے ہیں جنہیں وسائل درکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زلزلہ کے فوری بعد نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی جانب سے ترکیہ کو فوری امداد سامان بھیجا گیا جبکہ ترکیہ اور شام کے لئے مجموعی طور پر اب تک امدادی سامان پر مشتمل آٹھ کنسائنمنٹس بجھوائی جاچکی ہیں۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ترکیہ کے سفیر مہمت پیکاسی نے کہا کہ پاکستان میں گزشتہ شب زلزلے سے ہونے والی ہلاکتوں پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ترکیہ میں حالیہ زلزلہ کے بعد پاکستان نے ترکیہ کی ہر ممکن امداد کی ہے، انہوں نے کہا کہ زلزلہ کے بعد 7 فروری کو این ڈی ایم اے کی ٹیم ترکیہ پہنچ گئی اور ملبے سے بڑی تعداد میں لوگوں کو زندہ نکالا، نسٹ کے علاوہ پاکستان کی سول سوسائٹی نے بھی بھرپور امداد کی۔ انہوں نے کہا کہ زلزلہ زدگان کے لئے این ڈی ایم اے نے اب تک 50 ہزار ’’ونٹر ٹینٹس‘‘ بجھوائے ہیں، پاکستان سے مجموعی طور پر ایک لاکھ خیمے اور ڈیڈھ لاکھ کمبل زلزلہ متاثرین کے لئے بھیجے گئے ہیں۔ انہوں نے ترکی کے عوام اور حکومت کی طرف سے امداد پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔