سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں زیر سماعت سپر ٹیکس کیس میں ایف بی آر کے وکیل نے دلائل مکمل کرلئے

منگل 13 مئی 2025 15:29

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں زیر سماعت سپر ٹیکس کیس میں ایف بی آر کے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 مئی2025ء) سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں زیر سماعت سپر ٹیکس کیس میں ایف بی آر کے وکیل رضا ربانی نے دلائل مکمل کر لئے ۔ منگل کو سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ جسٹس جمال مندو خیل نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے بیان پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ جب تک این ایف سی فارمولہ تبدیل نہیں ہوتا تب تک وفاق اضافی فنڈز کیسے استعمال کرسکتا ہے؟ دوران سماعت ایف بی آر کے وکیل رضا ربانی نے مختلف عدالتی فیصلوں کے حوالے پیش کئے۔

جسٹس جمال خان مندو خیل نے رضا ربانی سے استفسار کیا کہ سینیٹ کی سپر ٹیکس کے حوالے سے کیا رائے ہے؟ رضا ربانی نے موقف اختیار کیا کہ سینیٹ کو سپر ٹیکس پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔

(جاری ہے)

ایف بی آر کے وکیل رضا ربانی کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمن کو روسٹرم پر بلا لیا۔ جسٹس جمال مندو خیل نے استفسار کیا کہ عدالت کو حقائق بتائیں کہ سپر ٹیکس سے کتنا اکٹھا ہوا اور کتنا خرچ؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپر ٹیکس کی مد میں ایک 114ارب روپے اکٹھے ہوئے،جتنا وفاق کا حصہ تھا، اس سے زیادہ خرچ کیا۔

جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیئے وفاق صرف اپنا شیئر خرچ کر سکتا ہے اس سے زیادہ نہیں۔ پورے ملک سے پیسہ اکٹھا کرکے ایک مخصوص ایریا میں کیوں خرچ کیا جائے؟ وفاقی حکومت بھی اضافی اخراجات پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر نہیں کر سکتی، ڈویلپمنٹ فنڈز بھی کسی سکیم کے تحت ہی خرچ ہوتے ہیں۔ ایف بی آر کی وکیل عاصمہ حامد نے موقف اختیار کیا کہ آئین بنانے والوں نے آئین میں اس ٹیکس کے حوالے سے واضح کر دیا ہے۔

جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیئے سپر ٹیکس عائد کیسے کیاجاتا ہے، کیا یہ عام شہریوں پر عائد ہوتا ہے؟ وکیل نے کہا یہ جنرل ٹیکس ہے جو لوکل اتھارٹیز سے جمع کیا جاتاہے۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 19 مئی تک ملتوی کرتے ہوئے تمام ہائیکورٹس سے سپر ٹیکس سے متعلق مقدمات سپریم کورٹ بھجوانے کا ریکارڈ طلب کرلیا۔