وفاقی کابینہ نے عدالتی اصلاحات ترمیمی بل کا مسودہ منظور کرلیا

سپریم کورٹ کے 3 سینئرترین ججز کی کمیٹی ازخود نوٹس کا فیصلہ کرے گی، ازخود نوٹس کیس کے فیصلے پر اپیل دائر کرنے کا حق بھی ہوگا، کل قومی اسمبلی اورپرسوں سینیٹ میں ترمیمی بل کو منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 28 مارچ 2023 20:25

وفاقی کابینہ نے عدالتی اصلاحات ترمیمی بل کا مسودہ منظور کرلیا
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 28 مارچ 2023ء) وفاقی کابینہ نے عدالتی اصلاحات ترمیمی بل کا مسودہ منظور کرلیا ہے، سپریم کورٹ کے 3 سینئر ترین ججز کی کمیٹی ازخود نوٹس کیس کا فیصلہ کریں گے، کل قومی اسمبلی اورپرسوں سینیٹ میں عدالتی اصلاحاتی ترمیمی بل کو منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ کے تین سینئر ترین ججز کی کمیٹی ازخود نوٹس کیس کا فیصلہ کریں گے، ازخود نوٹس کیس کے فیصلے پر 30 دن کے اندر اپیل دائر کرنے کا حق حاصل ہوگا۔

اپیل دائر ہونے کے 14 روز کے اندر درخواست کو سماعت کیلئے مقرر کرنا ہوگا۔ مجوزہ بل ایوان آج قائمہ کمیٹی برائے انصاف قانون کو بھیجا جائے گا، قائمہ کمیٹی اجلاس کی صدارت چیئرمین محمود بشیر ورک کریں گے، قومی اسمبلی کل عدالتی اصلاحاتی ترمیمی بل کی منظوری دے گی۔

(جاری ہے)

جمعرات کو ترمیمی بل کو منظوری کیلئے سینیٹ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔دوسری جانب خیال رہے سپریم کورٹ میں الیکشن ملتوی کرنے کے خلاف چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ جسٹس اعجازالاحسن ،جسٹس منیب اختر ،جسٹس امین الدین خان ،جسٹس جمال خان مندوخیل نے سماعت کی۔

دورانِ سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ نئے اٹارنی جنرل کو خوش آمدید کہتے ہیں، پہلے اٹارنی جنرل کو سنیں گے۔ انہوں نے ریمارکس دئیے کہ سپریم کورٹ اچھی نیت کے ساتھ کیس سن رہی ہے ۔ اس کیس کو لٹکانا نہیں چاہتے۔ سیاسی جماعتوں کو فریق بنانے کے لیے ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے نکتہ اٹھایا تھا۔سیاسی جماعتوں کے فریق بننے کا معاملہ بعد میں دیکھیں گے آج کل سیاسی پارہ بہت اوپر ہے۔

سادہ سا سوال ہے کہ الیکشن کمیشن تاریخ آگے کر سکتا ہے یا نہیں،اگر الیکشن کمیشن کا اختیار ہوا تو بات ختم ہوجائے گی،دو ججز کے اختلافی نوٹ کو دیکھا جن کا اپنا نقطہء نظر ہے،دو ججز کے اختلافی نوٹ کا موجودہ کیس سے براہ راست تعلق نہیں۔ چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دئیے کہ جمہوریت کے لیے قانون کی حکمرانی لازم ہے،قانون کی حکمرانی کے بغیر جمہوریت نہیں چل سکتی، سیاسی درجہ حرارت اتنا زیادہ ہو گا تو مسائل بڑھیں گے۔

اٹارنی جنرل نے فل کورٹ بنانے کی استدعا کر دی۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ کے دو ججز نے پہلے فیصلہ دیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ اس وقت سوال فیصلے کا نہیں الیکشن کمیشن کے اختیار کا ہے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ فیصلہ 3/4 ہوا تو حکم کا وجود ہی نہیں جس کی خلاف ورزی ہوئی۔ عدالتی حکم نہیں تھا تو صدرِ مملکت تاریخ بھی نہیں دے سکتے۔ یکم مارچ کے عدالتی حکم کو پہلے طے کر لیا جائے۔ اٹارنی جنرل نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر بھی اعتراض اٹھا دیا۔