بنچز تشکیل دینا چیف جسٹس کا انتظامی اختیار ہے، ججز بنچ کی تشکیل پر اعتراض نہیں اٹھا سکتے

حافظ قرآن کیس میں وہ باتیں زیربحث آئیں جو کیس کا حصہ نہ تھیں، اگر ججز کو بنچ کی تشکیل پر اعتراض تھا تو وہ کیس سننے سے معذرت کر سکتے تھے، از خود نوٹس اختیار سے متعلق جسٹس قاضی فائز عیسٰی کے فیصلے پر جسٹس شاہد وحید کا اختلافی نوٹ

muhammad ali محمد علی جمعرات 30 مارچ 2023 19:50

بنچز تشکیل دینا چیف جسٹس کا انتظامی اختیار ہے، ججز بنچ کی تشکیل پر اعتراض ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 مارچ2023ء) جسٹس شاہد وحید کے مطابق حافظ قرآن کیس میں وہ باتیں زیربحث آئیں جو کیس کا حصہ نہ تھیں، بنچز تشکیل دینا چیف جسٹس کا انتظامی اختیار ہے، ججز بنچ کی تشکیل پر اعتراض نہیں اٹھا سکتے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں حافظ قرآن کو بیس اضافی نمبر دینے کے کیس کے بینچ میں شامل جسٹس شاہد وحید نے جسٹس قاضی فائز عیسٰی اور جسٹس امین الدین کے فیصلے سے متعلق 5 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے اور اختلافی نوٹ میں اہم سوالات اٹھائے ہیں۔

جسٹس شاہد وحید نے اپنے تفصیلی اختلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ حافظ قرآن کیس میں وہ باتیں زیر بحث لائی گئیں جو کیس کا حصہ ہی نہیں تھیں۔ جسٹس شاہد وحید کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس امین الدین کے فیصلے سے اتفاق نہیں کرتا، از خود نوٹس میں وہ باتیں زیر بحث لائی گئیں جو کیس کا حصہ ہی نہیں تھیں۔

(جاری ہے)

بنچز تشکیل دینا چیف جسٹس کا انتظامی اختیار ہے، سپریم کورٹ ازخود نوٹس نمبر 4/ 2022 میں قرار دے چکا کہ چیف جسٹس ہی بنچز بنانے کا اختیار رکھتے ہیں، ججز بنچ کی تشکیل پر اعتراض نہیں اٹھا سکتے، اگر ججز کو بنچ کی تشکیل پر اعتراض تھا تو وہ کیس سننے سے معذرت کر سکتے تھے، موجودہ خصوصی بنچ بھی قانون کے مطابق تشکیل دیا گیا۔

جبکہ جسٹس شاہد وحید نے حافظ قرآن کو اضافہ نمبرز دینے کے معاملے میں اٹارنی جنرل اور پی ایم ڈی سی کو جواب دینے کا حکم دے دیا۔ یہاں واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ میں حافظ قرآن کو 20نمبر دینے کے ازخود نوٹس کیس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بنچ نے فیصلہ جاری کیا تھا۔ فیصلہ ایک دو کے تناسب سے جاری کیا گیا ، جسٹس شاہد وحید نے فیصلے سے اختلاف کیا۔

اکثریتی فیصلے میں کہا گیا کہ رولز بنائے جانے تک آرٹیکل 184تھری کے تمام کیسز ملتوی کردیا جائے۔اکثریتی فیصلے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ چیف جسٹس اور دیگر تمام ججز پر مشتمل ہوتی ہے، سپریم کورٹ کے پاس اپنے رولز بنانے کا اختیار ہے، سپریم کورٹ رولز میں چیف جسٹس پاکستان کو خصوصی بنچ بنانے کا اختیار نہیں ہے، اسپیشل بنچ میں مختلف بنچز سے ایک ایک جج کو شامل کیا گیا۔ اکثریتی فیصلے میں کہا گیا کہ پاکستان کے عوام ،ارکان پارلیمنٹ کے انتخاب کے وقت ان کا احتساب کرتے ہیں، ارکان پارلیمنٹ الیکشن میں عوام کو جوابدہ ہوتے ہیں۔عدلیہ اس طرح کسی کو بھی جوابدہ نہیں ہے، چیف جسٹس کے پاس اختیار نہیں کہ بنچ تشکیل کے بعد کسی جج کو بنچ سے الگ کریں۔