کسی پائلٹ کا لائسنس جعلی نہیں تھا، ڈی جی سول ایوی ایشن کا سینیٹ کمیٹی میں دعویٰ

کسی بھی پائلٹ کا لائسنس جعلی نہیں تھا، 141 پائلٹس کے لائسنسوں میں مسائل تھے جن میں سے 69 کلیئر ہو گئے ہیں، ڈی جی سول ایوی ایشن

Danish Ahmad Ansari دانش احمد انصاری جمعرات 30 مارچ 2023 21:24

کسی پائلٹ کا لائسنس جعلی نہیں تھا، ڈی جی سول ایوی ایشن کا سینیٹ کمیٹی ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ،اخبارتازہ ترین ۔ 30 مارچ 2023ء) ڈی جی سول ایوی ایشن نے سینیٹ کمیٹی میں دعویٰ کیا ہے کہ کسی پائلٹ کا لائسنس جعلی نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی پائلٹ کا لائسنس جعلی نہیں تھا، 141 پائلٹس کے لائسنسوں میں مسائل تھے جن سے 69 کلیئر ہو گئے ہیں۔ ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) سول ایوی ایشن نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن میں دعویٰ کیا کہ کسی بھی پائلٹ کا لائسنس جعلی نہیں تھا۔

پاکستان تحریک انصاف کے دور میں وفاقی وزير برائے ایوی ایشن غلام سرور خان نے دعویٰ کیا تھا کہ متعدد پائلٹس کے لائسنس جعلی ہیں۔ جبکہ ڈی جی سول ایوی ایشن نے کہا ہے کہ لائسنس جعلی نہیں تھا، 141 پائلٹس کے لائسنسوں میں مسائل تھے جن میں سے 69 کلیئر ہو گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تنخواہوں پر 35 سے 40 فیصد ٹیکس ہے، سارے پائلٹس پی آئی اے چھوڑںا چاہتے ہيں۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ جعلی یا مشکوک لائسنس کے الزام کے تحت حکومت نے پاکستان ائیرلائنز (پی آئی اے) کے 141 پائلٹس سمیت 262 پائلٹس کی لسٹ جاری کی تھی۔ مشکوک لائسنس والے پاکستانی پائلٹس کا معاملہ سامنے آنے کے بعد 30 جون کو یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے کی یورپین ممالک کے لیے فضائی آپریشن کے اجازت نامے کو 6 ماہ کیلئے معطل کیا تھا۔ ای اے ایس اے کی جانب سے پابندی کے بعد برطانیہ نے بھی پی آئی اے کی پروازوں کی آمد پرپابندی عائد کردی تھی جب کہ ویت نام کی ایوی ایشن اتھارٹی نے بھی مشتبہ لائسنس کی اطلاعات کے بعد تمام پاکستانی پائلٹس گراؤنڈ کردیے تھے۔

اس کے علاوہ ملائیشیا نے بھی پاکستانی پائلٹوں کو عارضی طور پر معطل کردیا تھا جب کہ متحدہ عرب امارات کی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ایمریٹس ائیرلائنز میں کام کرنے والے پاکستانی پائلٹس اور فلائٹ آپریشن افسران کے مشکوک لائسنس کی جانچ پڑتال کے لیے پاکستانی حکام کو خط لکھا تھا۔