اسکول میں بچوں کو جسمانی سزا اور خوف جیسے رویوں سے نہیں سکھایا جا سکتا، مقررین

بدھ 31 مئی 2023 23:25

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 مئی2023ء) تعلیمی ماہرین، انسانی حقوق کے کارکنان، بچوں کے حقوق کے لئے کام کرنے والے افراد نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اسکول میں بچوں کو جسمانی سزا اور خوف جیسے رویوں سے نہیں سکھایا جا سکتا، ضروری ہے کہ استاد بچوں کے ساتھ دوستی کا رویہ اپنا کر ان کی تخلیقی صلاحیتوں کو اجاگر کریں۔ ان خیالات کا اظہار ریفارم سپورٹ یونٹ محکمہ اسکول ایجوکیشن سندھ اور یونیسیف کے زیر اہتمام کراچی کے نجی ہوٹل میں منعقدہ تقریب کے دوران کیا۔

اس موقع پر محکمہ اسکول ایجوکیشن کے ڈپٹی سیکریٹری غلام علی برہامانی، چیف پروگرام منیجر ڈاکٹر جنید سموں، یونیسیف کے چیف فیلڈ آفیسر پریم بہادر چن، ڈائریکٹر چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی اصغر علی گھانگرو، چیف ایڈوائزر کریکیولم ڈاکٹر فوزیہ خان، کنسلٹنٹ یونیوسیف سدرہ محمود سدوئی، تعلیمی ماہرین، اساتذہ، طالب علموں اور دیگر افراد نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

تقریب سے کرتے ہوئے سندھ رولز فار پروہہبیشن آف کارپورل پنشمینٹ ایکٹ کے ٹیکنیکل ایکسپرٹ عامر ممتاز نے کہا کہ صوبہ سندھ میں جسمانی سزا کی روک تھام کا ایکٹ 2016 کے تحت منظور ہوا، پاکستان میں اسکولوں میں جسمانی سزا کے حوالے سے روک تھام موثر قانون سازی کرنے والا سندھ واحد صوبہ ہے، یہ قانون بچوں کی حفاظت خاص طور پر ذہنی و نفسیاتی تحفظ کو یقینی بناتا ہے، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ والدین بچوں کے تحفظ کے سلسلے میں شکایا کی صورت میں اس قانون کی مدد لیں تا کہ بچوں کو منفی رجحانات سے بچایا جا سکے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی سیکریٹری اسکول ایجوکیشن ڈپارٹمینٹ غلام علی برہامانی نے کہا کہ تدریسی عمل کے دوران طالب علموں کو جسمانی سزا دینا تضحیک کرنے سے بھی زیادہ کا رویہ ہے، جسے اب بدلنا ہوگا کیوں کہ حق اقوامی متحدہ کے قوانین کے علاوہ پاکستان کا آئین اور سندھ کا قانون دیتا ہے، اس کی خلاف ورزی پر سزائیں بھی رکھی گئی ہیں۔ یونیسیف کے چیف فیلڈ آفیسر پریم بہادر چن نے کہا کہ خوف کے ماحول میں سیکھنا ممکن ہی نہیں، بچوں کو شفقت کے ساتھ ہی پڑھایا اور سکھایا جا سکتا ہے، ہیومن رائٹس کمیشن کراچی کے چیئرمین اقبال احمد ڈیتھو نے کہا کہ اسکول کے بچوں کو جسمانی سزا سے حفاظت دینے کے لئے سندھ میں ہونے والی قانونسازی ایک مثبت تبدیلی ہے لیکن ضروری ہے کہ اس پر عمل درآمد بھی لازمی ہونا چاہیے، یونیسیف کی کنسلٹنٹ سدرہ محمود نے کہا کہ جسمانی تشدت سے ساتھ ہمیں بچوں کو تشدت کی وجہ سے بچوں کی ذہنی اور نفسیاتی اثرات پر بھی کام کرنے کی ضرورت ہے جو کہ ایک اچھا استاد ایک ہمدردانہ رویے سے ممکن کرسکتا ہے۔

اس موقع پر ڈائریکٹر چائیلڈ پروٹیکشن اتھارٹی اصغر علی گھانگرو نے کہا کہ سندھ چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی بچوں کے تحفظ کے لئے مثر ادارہ ہے، والدین بچوں کو اسکول میں جسمانی سزا ملنے کی صورت میں ہیلپ لائین پر رابطہ کر سکتے ہیں جہاں پر قانونی تحفظ اور شکایات کے ازالے کے لئے ہر ممکن اقدامات کیے جاتے ہیں اس موقع پر اساتذہ اور طالب علموں نے جسمانی سزا کی روک تھا کے سلسلے میں اپنے مثبت تجربات بھی شیئر کیے۔