کراچی، گل حسن کلمتی کی علمی اور تحقیقاتی خدمات ، تصانیف ، تالیفات اور تراجم کے حوالے سے تعزیتی ریفرنس

جمعہ 2 جون 2023 22:48

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 جون2023ء) وفاقی اردو یونیورسٹی کراچی (مولوی عبدالحق کیمپس) شعبہ سندھی کے زیر اہتمام سندھ کے ہمہ تن محقق،آثار قدیمہ کے ماہر اور معروف سماجی کارکن گل حسن کلمتی کی علمی اور تحقیقاتی خدمات ، تصانیف ، تالیفات اور تراجم کے حوالے سے تعز یتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا۔جس میں سندھ بھر کے محققین, تعلیمی اسکالز، پروفیسرز اور اہل علم نے کثیر تعداد میں شرکت کی، قاری اسداللہ مگسی نے تلاوت کلام پاک پروگرام کا آغاز کیا۔

جبکہ شعبہ سندھی کے چیئرمین ڈاکٹر عنایت حسین لغاری نے گل حسن کلمتی کی خدمات کو سرہاتے ہوئے کہا کہ انہوںی14 تصانیف، تحقیقی مقالوں ,ساحلی پٹی کے گہرے مشاہدے اور بالخصوص کراچی کی قدامت و سیاحت، عوامی مذاحمت کی کئی باشعور کرداروں کی مصدقہ تاریخ رقم کی ہے نظامت کے فرائض پروفیسر عابدہ گھانگرو نے ادا کیے جبکہ مہمانوں کی آمد اور پروگرام کی اہمیت کے حوالے سے پروفسیر سیما ابڑو اور سکندر علی بھنڈ نے تفصیلی روشنی ڈالی۔

(جاری ہے)

تقریب سے جامعہ کراچی سندھی شعبے کے سابق چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رخمان گل پلاری، پروفیسر مشتاق حسین مہر، معروف صحافی سھیل سانگی ملیر کے محقق سید خدا ڈنو شاھ، شعبہ ابلاغ عامہ کے سابق چیئرمین اور دانشور پروفیسر توصیف احمد، کیٹی بندر کے قلم کار شفیع کلمتی، ساحلی پٹی کے محقق یونس خاصخیلی مرحوم گل حسن کلمتی کے بھائی پروفیسر غلام نبی کلمتی، احسان لغاری اور صاحبان علم و بصیرت نے مرحوم کے خدمات کے حوالے سے خطاب کیا، انہوںنے مزید کہا کہ کراچی مضافات کے علاقع گڈاپ کے پیدائشی فرزند سندھ گل حسن کلمتی نے آنکھ کھولتے ہی اپنے وطن کے مٹی کی خوشبو کی آبرو بچانے کی قسم کھائی اور عملی، شعوری اور تحقیقی زندگی میں اس تاثر کو غلط ثابت کیا کہ عروس البلاد کراچی کی ترقی تقسیم ہند کے بعد ہوئی ہے انہوں نے کراچی سے کیٹی بندر تک اور ھینگلاج سے گوادر تک ساحلی علاقوںپر پیچ پہاڑوں، گہرے سمندری پانی ، شاداب کھیتوں، ملاحوں کی بستیوں اور قدرتی مناظر کا گہرا مشاہدہ کر کے ثابت کیا کہ یہی دھرتی کے وارث فرزندان سندھ اس وطن کے مالک و محافظ ہیں ، وہ سندھ کی انسائیکلوپیڈیا اور مختلف محاذوں پر سخت مزاحمت کار اور میدان عمل کے شہ سوار تھے۔

ریفرنس میں عبید راشدی، راشد بلوچ، حفیظ بلوچ، شاہنواز کلمتی، ڈاکٹر خورشید احمد، ڈاکٹر رضوانہ، شاہنواز راجپر ، پروفیسر عبدالمالک، پروفیسر عبدالخالق، نفیس فاطمہ جعفری، پروفیسر ذکیہ شاہنواز ٹالپر، عبدالکریم راجپر اور علمی شخصیات شریک تھی