نگران حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات مہنگی کرنے کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا

آئین کے تحت نگران حکومت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اختیار نہیں رکھتی،عدالت عام انتخابات تک پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافہ نہ کرنے کا حکم دے۔درخواست میں استدعا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان ہفتہ 23 ستمبر 2023 13:55

نگران حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات مہنگی کرنے کا معاملہ سپریم کورٹ ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 ستمبر 2023ء) پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔درخواست آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت مولوی اقبال حیدر کی جانب سے دائر کی گئی ۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ نگران حکومت کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانا غیر منصفانہ اور آئین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

آئین کے تحت نگران حکومت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اختیار نہیں رکھتی۔عدالت قرار دے کہ صرف عوام کے منتخب نمائندے ہی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر سکتے ہیں۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت عام انتخابات تک پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافہ نہ کرنے کا حکم دے۔نگران حکومت منتخب حکومت کے اختیارات استعمال نہیں کر سکتی۔

(جاری ہے)

نگران حکومت کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانا غیر منصفانہ اور آئین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔نگران حکومت نے نوے روز میں انتخابات کا انعقاد یقینی بنانے کی بجائے پٹرول کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ کیا، نگران حکومت نوے روز میں انتخابات کے انعقاد کی بجائے ٹیکسز کا نفاذ کر رہی ہے، 15 اگست سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 38 روپے سے زائد کا اضافہ ہو چکا ہے ۔

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے عام عوام شدید متاثر ہو رہی ہے اس لیے عدالت نوٹس لے۔نگران حکومت کے آنے کے بعد پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بیس فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔نگران حکومت کے آنے کے بعد عوام کی زندگی مزید اجیرن ہو چکی ہےمہنگائی کے اس دور میں عوام دو وقت کا کھانا پورا کرنا مشکل ہو چکا ہے، درخواست پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے عوام ٹرانسپورٹ پر سفر کرنا مشکل ہو چکا ہے، درخواست میں کہا گیا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے کار چلانے والا اب بائیک چلانے پر مجبور ہو چکا ہے۔ مہنگائی کی وجہ سے عام عوام سائیکل خریدنے کی استطاعت سے محروم ہو رہی ہے۔درخواست میں وفاق پاکستان، الیکشن کمیشن، وزارت خزانہ اور اوگرا کو فریق بنایا گیا.