ہمیں اپنی زندگیاں نبی کریمؐ کی حیات مبارکہ کے مطابق گزارنی چاہیں ، نبی کریمؐ نے اپنے کردار اور اخلاق سے دین کی سربلندی کی،نگراں وزیر مذہبی امور انیق احمد و دیگر کا قومی سیرت کانفرنس سے خطاب

جمعہ 29 ستمبر 2023 16:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 ستمبر2023ء) نگراں وفاقی وزیر مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی انیق احمد نے کہا ہے آج کا دن نبی کریم ﷺکی ولادت باسعادت کا دن ہے ، ہمیں اپنی زندگیاں نبی کریمﷺکی حیات مبارکہ کے مطابق گزارنی چاہیں ، نبی کریمﷺکی صداقت اور امانت کی گواہیاں تو دشمنان دین اور کفار مکہ بھی دیتے تھے ، انہوں نے اپنے کردار اور اخلاق سے دین کی سربلندی کی ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو یہاں منعقدہ قومی سیرت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے وزیراعظم دین سے محبت رکھنے والے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ حضرت محمدﷺنے فرمایا کہ غربت انسان کو کفر تک لے جاسکتی ہے اور اللہ کے حکم سے روح گردانی بھی کرواتی ہے تاہم حکمرانوں کی کچھ ذمہ داریاں ہیں کہ وہ لوگوں کو ایسا ماحول فراہم کریں کہ مفلسی ان کے دروازے تک نہ پہنچے ، ان کا کچن چلتا رہے ان کے بجلی کے بل ادا ہوتے رہیں اور وہ اپنے بچوں کی پرورش کرتے رہیں ، یہ ویلفیئر سٹیٹ کا تصور جو مغرب میں دیا گیا ہے یہ ہمارے دین کا بھی دیا ہوا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ اخلاقیات کا درس قرآن کریم بھی دیتا ہے اور اس کی سب سے بڑی مثال فتح مکہ کا دن ہے جب نبی کریمﷺنے مکہ سے ہجرت فرمائی اور جب فتح مکہ کے موقع پر آپ سرکار دو عالم نے فرمایا کہ آج رحمت کا دن ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں یہ سوچنا چاہئے کہ اس رحمت کی کوئی چھینٹ ہم تک پہنچی ہے کیا ہم نے لوگوں کو معاف کرنا سیکھا ہے ؟انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کے حوالے سے مشاورت کے دوران تمام علماء کے ساتھ اس چیز پر اتفاق ہوا کہ اس کانفرنس میں غربت و افلاس کے خاتمے کے حوالے سے مکالے پیش کئے جائیں تاکہ ان کی روشنی میں دیکھا جاسکے کہ کونسی پالیسیز بنانے سے عوام کو بہتر معیار زندگی فراہم کیا جاسکتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ قرآن کریم کے احکامات کے مطابق ہمیں خود کو دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کیا ہم اپنی زندگیاں قرآن کے احکامات کے مطابق گزار رہے ہیں ؟مہمان خصوصی سرفراز احمد بگٹی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے مذہبی امور و مذہبی ہم آہنگی انیق احمد اور تمام شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے ریاست کا تصور نبی کریمﷺکا دیا ہوا ہے اور اس کی سب سے بنیادی چیز کردار ہے اور اس سے آگے بڑھ کر اس پر عمل ہے ۔

انہوں نے کہاکہ آج اس کانفرنس کا موضوع معیشت کو درپیش چیلنجز ہیں تو اس سب میں ہم برابر کے شریک ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے ہاں سب سے بنیادی مسئلہ کرپشن اوربدعنوانی ہے ، اس ملک کے ساتھ جو ظلم کیا گیا ہے وہ یہ ہے کہ اس کی جڑوں کو کھوکھلا کر دیا گیا ہے ، یہ ملک ہمارے پاس نبی کریم ﷺکی امانت تھی اور ہم نے اس کے ساتھ کیا کیا ہے ؟ انہوں نے کہاکہ جو تعلیمات نبی کریم ﷺنے ہمیں دیں کیا ہم نے ان پر عمل کیا ہے ؟ کیا ہم نے تجارت ، ہم آہنگی ،اقلیتوں کے ساتھ وہ سلوک کئے جو نبی کریمﷺنے بتایا ؟ ہمارا دین اور نبی کریمﷺنے تو محبت اور شفقت کا درس دیا لیکن ہم نے اس معاشرے میں شدت پسندی کو ان کے نام پر فروغ دیا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ جب نبی کریمﷺکو اقتدار ملا تو سب سے پہلا کام رحمت و شفقت دکھائی لیکن ہمیں جو ہمارے آقا سرکار دو جہاں نبی کریمﷺنے جو تعلیمات دیں ہم بالکل اس کے الٹ جارہے ہیں جس کی وجہ سے ہم مشکلات کا شکار ہیں ، یہ ملک ملک خداداد ہے یہ اسلام کا قلعہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ دوسرے ممالک میں بسنے والوں نے نبی کریمﷺکے کردار کی تمام چیزیں اختیار کرلی ہیں اور ہم نے ان کے کردار کو ،جو ہمارے خون میں شامل ہے ، چھوڑدیا جس کی وجہ سے ان مشکل حالات میں گھرے ہوئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اگر آج ہم نبی کریمﷺکے بتائے ہوئے اصول حکومتی ، معاشرتی ، معاشی سطح پر اپنا لیں تو ترقی سے ہمیں کوئی نہیں روک سکتا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ملک کو کمزور جان بوجھ کر کیا جارہاہے کیونکہ ہمارا ملک اسلامک ایٹمی پاور ہے اسکو کمزور کرنے کے لئے دو سے تین سازشیں کی جارہی ہیں جن میں ملک کی معاشی حالت ایسی کردی جائے کہ ملک خود ہی تباہی کے دھانے پر پہنچ جائے ،دوسری سازش ملک میں قومیت ہے جب میں مسلمان ہوں تو دوسری کوئی شناخت نہیں ہے ،جب 1947میں یہ ملک بنا تو یہ سب چیزیں ختم ہو گئیں کوئی بلوچ ، پٹھان ، پنجابی ، سندھی نہیں ہے اب میں مسلمان ہوں اور پھر پاکستانی ہوں ۔

دوسری بات مذہب کے نام پرتشدد ہے اور اس کو بنیاد بنا کر ہمارے ملک کو کمزور کیا جارہاہے ، تشدد صرف بندوق سے نہیں آپ کے اعمال ، زبان سے بھی تشدد ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کو بدنام کرنے کیلئے دین کے نام پر مسجدوں میں بم دھماکے کئے گئے، اقلیتوں کا قتل کیا گیا، خواتین کو مارا گیا اور بازاروں میں دھماکے کئے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ یہاں پر اصل کردار علماء کرام کا ہے، ہماری فورسز ان عناصر کے ساتھ لڑ لیں گی چونکہ یہ جنگ اسلام کے نام پر ہم پر مسلط کی گئی ہے لیکن درحقیقت اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے یہ خارجی صرف نام استعمال کرتے ہیں اور اس کا تدارک صرف منبر سے ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ علماء کو وہ تعلیمات دینی چاہیں جو نبی کریمﷺکی تعلیمات تھیں اور حکومت اور ریاست کو علماء کرام کی مدد کی ضرورت ہے ، آج پوری قوم کو یک مشت ہونے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ آج کے دن ہم یہ عہد کرلیں کہ ہم پرتشدد کارروائیوں کو پروموٹ نہیں ہونے دیں گے ۔ انہوں نے مزید کہاکہ قائداعظم محمد علی جناح نے صرف تین چیزیں کہی تھیں جن میں ایمان ، اتحاد ، تنظیم کی بات کی تھی لیکن ہم نے انہیں چھوڑ دیا ہے ، ہمیں بحیثیت قوم ان تمام چیلنجز سے نمٹنے کے لئے اٹھنا ہے اور اس ملک کو کمزور کرنے کے لئے جو سازش کی گئی ہے اس سے نبرد آزما ہونا ہو گا ۔

انہوں نے کہاکہ اگر صرف کاٹن پالیسی کو ہی دیکھ لیں تو یہ اندازہ ہو گا کہ کس منظم طریقے سے ہماری کاٹن پالیسی کو تباہ کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کے انعقاد کو تاقیامت قائم رہنا چاہئے تاکہ ہماری آنے والی نسلیں اس سے مستفید ہوں اور ہمارے آقا دو جہاں ﷺکے کردار کو اپنائیں ۔اس موقع پر سیکرٹری مذہبی امور ڈاکٹر عطا الرحمن نے کہا کہ آج کی محفل جید علماء پر مشتمل ہے ۔

سیرت النبی ﷺکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتی محمد زبیرنے کہا کہ سیرت طیبہ ہمیں سکھاتی ہے کہ ریاستیں امداد کی بنیاد پر نہیں تجارت کی بنیاد پر چلائی جائیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ امت کو مانگنے والا نہیں ہونا چاہئے بلکہ منتخب کنندہ ہونا چاہئے ۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے نبی آخرالزماںﷺ کی زندگی کے کئی واقعات ایسے ہیں جس میں آپﷺنے محنت کرنے والے کو بہتر قرار دیا ۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اسراف اور فضول خرچی کو ختم کرکے میانہ روی اختیار کرنی چاہئے اور سادگی اختیارکرنی چاہئے ، ہمیں حقائق سیرت طیبہ کی طرف آنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے نبیﷺنے فرمایا کہ ذخیرہ اندوزی کرنے والا ملعون ہے ۔ انہوں نے وزیر داخلہ کو ذخیرہ اندوزوں کے خلاف آپریشن پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ حدیث شریف میں ہے جس قوم میں ذخیرہ اندوزی آجاتی ہے آسمان سے اس قوم کے لئے غربت اور افلاس کا فیصلہ نازل ہو جاتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ معیشت میں خدا کی رحمت چاہتے ہیں تو ہمیں وفاقی شرعی عدالت اور معزز عدالتوں کے فیصلوں پر عملدرآمد کرتے ہوئے سود کا خاتمہ کرنا ہو گا کیونکہ سود کے خاتمے کے بغیر ہم معیشت کو بہتری پر نہیں لاسکتے ۔ مفتی زبیر نے کہاکہ صبح کے وقت تجارتی سرگرمیوں کا آغاز ہونا چاہئے تاکہ بجلی کے کرائسزسے بچا جاسکے ، اس کے بعد زراعت کی پالیسی پر عملدرآمد ضروری ہے انہوں نے کہا کہ حدیث مبارکہ ہے کہ بنجر اور بے آباد زمین ملک میں نہیں ہونی چاہئے ۔

مفتی محمد زبیر نے افواج پاکستان کی زراعت سے متعلقہ پالیسی کا خیر مقدم کیا ۔ انہوں نے کہاکہ ہر شعبہ زندگی سے کرپشن لوٹ مار کا خاتمہ نہایت ضروری ہے جب تک اس چیز کا خاتمہ نہیں ہو گا معیشت بہتر نہیں ہو سکتی ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بطور قوم اجتماعی طور پر توبہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اللہ ہم پر اپنی رحمتیں نازل کرے ۔سیرت النبی ﷺکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر سرفراز احمد اعوان نے کہا کہ تجزیاتی معیشت کا اطلاق انسانی فلاح پر کیا جائے اور عام شہریوں تک معاشی ثمرات کو پہنچایا جائے ، دولت ایک خاص طبقے تک محدود نہیں ہونی چاہئے ۔

انہوں نے کہا کہ اسلام نے رزق حلال کے لئے کوشش کو عبادت کا درجہ دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر سیرت طیبہ کا مطالعہ کیا جائے تو یہ واضح طور پر کہا گیا ہے کہ وہ افراد جن کے پاس وسائل کی فراوانی ہے وہ ان میں ان افراد کو شامل کریں جن کے پاس وسائل نہیں ہیں ، حقیقی نیکی یہ ہے کہ اللہ کی محبت میں اپنا مال رشتے داروں ، مسکینوں ، غریبوں ، مسافروں اور سائلوں کو دیں اور غلاموں کو آزاد کرانے میں دیں ۔

مفتی محمد نجیب نے اپنے خطاب میں کہاکہ اسلامی معیشت ہر شہری کا مطالبہ ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم منبر و محراب پر بیٹھ کر لوگوں کو بتائیں کہ دین ایک چوبیس گھنٹے کی زندگی کا نام ہے ، ہماری زندگی میں ہر وقت سیرت طیبہ کا نمونہ موجود ہے اور سیرت طیبہ سے رہنمائی ملتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ نبی کریمﷺنے محنت کرنے والے کو اللہ کا دوست قرار دیا ۔

مفتی محمد نجیب نے کہاکہ فلاحی ریاست کے لئے مساوات انتہائی اہم ہے ہمیں معیشت کی بہتری کے لئے تعمیر ، تجدید اور اجتہادی بصیرت کو بروئے کار لانا ہو گا اور وراثت اور زکوة کے نظام کو اسلامی اصولوں کے مطابق کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ حلال فوڈ انڈسٹری کو فروغ دیکر تیزی سے معاشی استحکام حاصل کیا جاسکتا ہے ۔ سمیعہ راحیل قاضی نے کہاکہ اسلام نے عورت کو جو مقام و مرتبہ دیا وہ کسی اور مذہب نے نہیں دیا ، اسلام نے مرد و خواتین دونوں کو ایک دوسرے کا جزو قرار دیا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ اللہ تعالیٰ نے مرد کو عورت پر منظم بنایا ہے ۔کانفرنس سے مولانا محمد یسین ظفر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو معاشی چیلنجز کا سامنا ہے ، قرآنی احکامات پر ایمان و یقین سے معاشی مضبوطی حاصل کی جاسکتی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ قناعت پسندی کا نہ ہونا کرپشن کو فروغ دیتا ہے ۔