کشمیریو ں اورفلسطینیوں کوحق دینے کی بجائے قتل عام کرناظلم کی انتہا ہے ، او آئی سی نے کردار ادا نہ کیا تو باقی دنیا بھی محفوظ نہیں رہے گی، پوری کشمیری قوم فلسطینیوں کے شانہ بشانہ ہے، کشمیر فلسطین یکجہتی کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ

جمعہ 27 اکتوبر 2023 19:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 اکتوبر2023ء) کشمیر فلسطین یکجہتی کانفرنس کے شرکاء نے کہا ہے کہ کشمیریو ں اورفلسطینیوں کوحق دینے کی بجائے قتل عام کرناظلم کی انتہا ہے ، او آئی سی نے کردار ادا نہ کیا تو باقی دنیا بھی محفوظ نہیں رہے گی، پوری کشمیری قوم فلسطینیوں کے شانہ بشانہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے جمعہ 27 اکتوبر یوم سیاہ کے موقع پر جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے زیر اہتمام یہاں کشمیر فلسطین یکجہتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

مقررین میں حسن ابراہیم ، محمود ساغر ، غلام محمد صفی مولانا امتیاز صدیقی، عبدالرشید ترابی ، نور الباری ، مشتاق احمد ایڈووکیٹ،مقصود جعفری ، نذیر قریشی سمیت دیگرقائدین شامل تھے۔ امیر جماعت اسلامی ڈاکٹر محمد مشتاق خان نے کہا کہ امریکہ کی جانبدارانہ پالیسیوں کے باعث دنیا امن سے محروم ہے ، کشمیر اور فلسطین 75برسوں سے مظالم کا شکارہیں، ہندوستان اور اسرائیل کشمیریوں اور فلسطینیوں کا خون پانی کی طرح بہا رہے ہیں ، کشمیری تکمیل پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں، کشمیری اور فلسطینی آزادی تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے ۔

(جاری ہے)

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس نے کہا کہ جماعت اسلامی نے کشمیر فلسطین یکجہتی کانفرنس کا انعقاد کر کے احسن اقدام کیا ہے ، او آئی سی اپنا مثبت کردار ادا کرے اور کشمیریوں اور فلسطینیوں پر مظالم کا سلسلہ بند کرائے، ہندوستان اور اسرائیل جنگی جرائم کے مرتکب ہو رہے ہیں ۔پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کے صدر چوہدری یاسین نے کہا کہ کشمیر اور فلسطین میں مظالم ڈھائے جا رہے ہیں، اسلامی ممالک اپناکردار ادا کریں۔

جموں و کشمیر پیپلز پارٹی کے صدر حسن ابراہیم نے کہاکہ کشمیر اورفلسطین میں بچوں کو مارنے، خواتین سے زیادتی سمیت انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں۔ اس موقع پر حریت کانفرنس کے کنوینئر محمود ساغر ، تحریک حریت کے کنوینئر غلام محمد صفی ، جموں و کشمیر جمعیت علمائے اسلام کے سیکرٹری جنرل مولاناامتیاز صدیقی سمیت دیگر قائدین نے بھی خطاب کیا ۔

اس موقع پر کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ فلسطین اور کشمیر ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں ، دونوں تنازعات کی شروعات 1947سے ہوتی ہے، اقوام متحدہ نے 1948میں فلسطین اور کشمیر دونوں کے عوام کو حق خود ارادیت دینے کا وعدہ کیا تھا جو آج تک وفا نہیں ہو سکا،فلسطینی اپنی ریاست بحال نہیں کر ا سکے تو کشمیریوں کو بھی اقوام متحدہ کی سرپرستی میں ہونے والے استصواب رائے کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع نہیں مل سکا ،عالمی ادارے اقوام متحدہ کی طرف سے فلسطین اور کشمیر سے متعلق اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کرانے میں ناکامی کی وجہ سے دونوں مغربی اور جنوبی ایشیائی خطے فوجی تنازعات کی صورت میں عدم استحکام کا شکار ہوئے ہیں۔

اعلامیہ میں کہاگیا کہ لاکھوں لوگ اپنی قیمتی جانیں گنوا چکے ، کروڑوں زخمی اور بے گھر ہو چکے ہیں، شہری انفراسٹرکچر اور لوگوں کی زندگیوں کو پہنچنے والے نقصانات کا حساب لگانا مشکل ہے، یہ ایک حقیقت ہے کہ فلسطین اور کشمیر کے عوام کو حق خود ارادیت دلانے میں اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی ناکامی دونوں خطوں میں موت اور بربادی لارہی ہے۔

اعلامیہ میں کہاگیا کہ فلسطین اور کشمیر کے لوگ اگرناجائز قبضوں کے خلاف بھرپور مزاحمت کرتے ہیں تو اس میں اچنبھے کی کیا بات ہے، یہ حق تو انہیں بین الاقوامی قانون نے دے رکھا ہے کہ وہ غیر ملکی سامراج کے خلاف جدوجہد کر سکتے ہیں،پروپیگنڈے اور نفسیاتی حربوں کے ذریعے فلسطینی اور کشمیری عوام کی زندگیاں اجیرن بنانا اور انہیں انسانوں کی طرح جینے کا حق نہ دینا نازی جرمنی کی پالیسیوں کی توسیع ہے۔

عالمی جنگ میں اتحادی افواج نے فسطائیت کا مقابلہ کیا اور اپنے زعم میں اسے شکست بھی دے دی مگراب اس فسطائیت کو دوبارہ ان لوگوں نے جنم دیا جو خود اس کا شکار رہے یعنی یہودی جبکہ ہندوستان کو آزادی نوآبادیات کے خاتمے کی وجہ سے ملی لیکن کسے معلوم تھا کہ یہی بھارت آگے چل کر کشمیر میں استعمار کا روپ دھارلے گا۔ہندوستان اوراسرائیل کا گٹھ جوڑ ایک حقیقت ہے، دونوں مشترکہ اقتصادی اور فوجی پالیسیوں اور ہتھکنڈوں کو خاص طور پر آگے بڑھا رہے ہیں۔

اعلامیہ میں کہاگیا کہ ہم اس بات کا عزم کرتے ہیں کہ بھارت اور اسرائیل کو کشمیر اور فلسطین سے اپنا قبضہ ختم کرنا ہوگا، بھارت اور اسرائیل کو بین الاقوامی قانون، جنیوا کنونشنز اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی پابندی کرنا ہوگی، مقبوضہ عوام کو حق خود ارادیت کے ذریعے اپنی سیاسی قسمت کا فیصلہ کرنے کا فوری حق دینا ہوگا، نیورمبرگ ٹرائلز کی طرح فلسطین اور کشمیر کے متاثرین کو آئی سی سی اور آئی سی جے کے ذریعے انصاف کی فراہمی یقینی بنانا ہوگی، نوآبادکار کالونیاں بسانے اور آبادی میں تناسب کو بگاڑنے کے لئے کئے جانے والے اقدامات واپس لینا ہوں گے ، خواتین اور بچوں سمیت تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی یقینی بنانا ہوگی۔

جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم، نسلی تطہیراور نسل کشی کی حدوں کو چھوتی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لینے کے لئے امدادی تنظیموں اور اقوام متحدہ کے مبصرین کو آزادانہ اور بلاروک ٹوک رسائی دینا ہوگی،بھارت اور اسرائیل کے ساتھ ان کے پشتیبانوں کے ساتھ تمام سفارتی اور اقتصادی تعلقات ختم کرنے ہوں گے ، کشمیر اور فلسطین کے مظلوموں پر ظلم کے پہاڑتوڑنے والوں کااحتساب کرنا ہوگا۔

اس نمائندہ ’’کشمیر فلسطین یکجہتی کانفرنس‘‘جس میں پاکستان، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان کے رہنماؤں، ماہرین، میڈیا کے نمائندوں اور حریت کانفرنس کے قائدین شریک ہیں ، مقبوضہ علاقوں کی تازہ ترین صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی اور الفلاح ہال اسلام آباد میں متفقہ طور پر یہ اعلامیہ منظور کیا۔