حیدرآبادمیں پھر سے امن و امان کی صورت حال بگڑ رہی ہے ، زمینوں پرناجائز قبضے ہو رہے ہیں، ناظم علی آرائیں

ڈکیتی کی بڑھتی ہوئی وارداتوں اور دہشت گردانہ کاروائیوں کے باعث شہریوں میں عدم تحفظ کا احساس بڑھتا جا رہا ہے، جے یو پی رہنما ء

منگل 14 نومبر 2023 22:15

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 نومبر2023ء) جمعیت علماء پاکستان (نورانی) کے مرکزی نائب صدر ناظم علی آرائیں ،مرکزی ترجمان ڈاکٹر محمد یونس دانش و دیگر نے کہا ہے کہ حیدرآبادمیں پھر سے امن و امان کی صورت حال بگڑ رہی ہے ، زمینوں پرناجائز قبضے ہو رہے ہیں، دہشت گردی کا بازار پھر سے گر م ہو گیاہے، ڈکیتی کی بڑھتی ہوئی وارداتوں اور دہشت گردانہ کاروائیوں کے باعث شہریوں میں عدم تحفظ کا احساس بڑھتا جا رہا ہے، پولیس کی سرپرستی میں عبدالشکور ایگریکلچر فارم لغاری گوٹھ جہاں ایگریکلچر لینڈ پر ناجائز قبضے کے لئے ظلم و بربریت کا بازار گرم ہے۔

وہ حیدرآباد پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے، اس موقع پر صوبائی کنوینیر پیر سید سعید کبیر شاہ، ملک عبدالشکور نقشبندی، عبدالرئوف الوانی و دیگر بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

جے یو پی رہنمائوں نے کہا کہ امن و امان کی حالت اس حد تک بگڑ چکی ہے کہ قبرستانوں میں تدفین کے لئے جانے والوں کو دن دھاڑے لوٹ لیا جاتا ہے، ہر روز چانڈیو گوٹھ مسلم نیو قبرستان روڈ پرلوٹ مار کی جارہی ہے، موٹر سائیکل چھیننے کے واقعات ہو رہے ہیں، کاروباری حضرات کو لوٹنے اورڈکیتیوں کا نہ روکنے والا سلسلہ جاری ہے، انہوں نے کہا کہ پولیس کی سرپرستی میں زمینوں پر ناجائز قبضے کئے جارہے ہیں جس کی مثال عبدالشکور ایگریکلچر فارم لغاری گوٹھ کی ہے جہاں ایگریکلچر لینڈ پر ناجائز قبضے کے لئے ظلم و بربریت کا بازار گرم ہے، ہزاروں ایکڑ زمین پولیس کی سرپرستی میں پہلے ہی لینڈ مافیا فروخت کر کے مکانات کی تعمیر کراچکی ہے، دعوت اسلامی کے زیر اہتمام خواتین کے مدرسہ کے تالے توڑ کرسامان چوری کرلیا گیا، دینی کتابوں اور قرآن پاک کی بے حرمتی کی گئی ، انہوں نے کہا کہ عبدالشکور ایگریکلچر فارم پر فصلوں کو تباہ کر دیا گیااور عبدالشکور نقشبندی اور ان کے صاحبزادے ملک غلام محمد پر قاتلانہ حملہ کر کے انہیں شدید زخمی کیا گیاجس کی اطلاع بذریعہ درخواست ایس ایس پی حیدرآباد امجد شیخ، ایس ایچ او بی سیکشن تھانہ محمد انور خانزادہ کو بارہا کی گئی، دعوت اسلامی نے مدرسہ پر قبضے اور تحفظ کے لئے الگ سے درخواست ایس ایس پی حیدرآباد کو دی مگر افسوس اب تک پولیس نہ تو مدرسہ کو تحفظ دے سکی ہے اور نہ ہی عبدالشکور ایگریکلچر فارم پر ہونے والی دہشت گردی، بھتہ خوری کی روک تھام اور فصلوں کاتحفظ کر سکی ہے، انہوں نے کہا کہ علاقہ میں خوف و ہراس کے باعث مدرسہ للبنات اب تک بند ہے جس کے باعث بچیوں کا تعلیمی نقصان ہو رہا ہے، انہوں نے کہا کہ ایک شخص خمیسو لغاری شائد پولیس سے زیادہ بااثر اور طاقتورہو گیا ہے جو آئین قانون اور انصاف کو ملیامیٹ کررہا ہے اور پولیس اس غنڈے ، بھتہ خورکے خلاف کسی بھی قسم کی کاروائی کرنے سے قاصر ہے یا پھر پولیس کی سرپرستی میں یہ کھیل کھیلا جارہا ہے کہ شریف شہریوں کو تنگ کر کے انہیں زمین بدر کر کے ان کی زمینوں پر قبضے کر کے لینڈمافیا اور بلڈرز مافیا کے ساتھ مل کر لوٹ مار کی جائے۔

جے یو پی رہنمائوں نے صدر محمد عارف علوی، وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ، آرمی چیف جنرل عاصم منیر، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس فائز عیسیٰ،وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر علی شاہ، گورنر سندھ کامران ٹیسوری، وزیر داخلہ برگیڈیئر حارث، کورکمانڈر سندھ، ڈی جی رینجر سندھ ،آئی جی پولیس سندھ،کمشنر حیدرآباد، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد،ڈی آئی جی پولیس حیدرآباد،میئر حیدرآباد اور مقتدر اداروں سے مطالبہ کیا کہ حیدرآباد کے امن و امان کو تباہ کرنے والے ،ڈکیتوں ،چوروں ،بھتہ خوروں اور قبضہ مافیا کے خلاف فوری کاروائی کی جائے اور خمیسو لغاری اور ان کے سرپرستوں کو بے نقاب کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔