آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کا سائفر کیس کی جیل سماعت کا حکم

منگل 28 نومبر 2023 21:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 نومبر2023ء) آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین کی عدالت نے سائفر کیس کی جیل سماعت کا حکم دیتے ہوئے جیل حکام کو انتظامات کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ سماعت جیل میں اوپن کورٹ میں ہو گی۔ عوام، میڈیا اور جو بھی خواہشمند ہو سماعت میں شریک ہو سکتا ہے۔ ملزمان کی فیملی کے پانچ پانچ ممبران بھی سماعت میں شریک ہوں گے۔

جوڈیشل کمپلیکس میں منگل کو یہاں ہونے والی سماعت کے دوران وکلاء سلمان صفدر، بیرسٹر تیمور، علی بخاری اور دیگر وکلاء کے علاوہ ایف آئی اے پراسیکیوٹرز شاہ خاور اور ذوالفقار عباس نقوی عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت چیئرمین پی ٹی آئی کی تینوں ہمشیرگان اور شاہ محمود قریشی کی صاحبزادی کمرہ عدالت میں موجود تھیں۔

(جاری ہے)

بیرسٹر سلمان صفدر نے کہاکہ آج دو مختلف معاملات ہیں۔

سائفر کیس کا ٹرائل آج سماعت کے لئے مقرر ہے اور دہشت گردی دفعات کے تحت درج مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں بھی ہیں، ہم امید کر رہے ہیں کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو پیش کیا جائے گا، ابھی تک چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت پیش نہیں کیا گیا۔ اس موقع پر عدالت نے سٹاف کو کیس کا ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ جیل حکام کی طرف سے رپورٹ آ گئی ہے، جیل حکام کا کہنا ہے کہ پیش نہیں کر سکتے۔

اس موقع پر وکلاء نے جیل رپورٹ پڑھی۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر کے دلائل مکمل ہو جانے پر شاہ محمود قریشی کے وکیل علی بخاری ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ اوپن ٹرائل ہے ملزم کو عدالت میں پیش کرنا ضروری ہے، ملزم کو عدالت میں پیش کرنا قانونی ذمہ داری ہے۔ شاہ محمود قریشی کے وکیل علی بخاری ایڈووکیٹ کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ عدالت مناسب آرڈر کرے گی۔

بعد ازاں عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی پیشی سے متعلق جیل رپورٹ پر وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ بعد ازاں فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے سائفر کیس کی آئندہ سماعت اڈیالہ جیل میں ہی کرنے کا حکم سنا دیا اور کہا کہ جیل حکام اور سکیورٹی اداروں نے سکیورٹی خدشات کا اظہار کیا ہے، آئندہ سماعت جیل میں ہی ہو گی، اوپن کورٹ ہو گی۔

کیس کی سماعت میں شرکت کے خواہشمند افراد، میڈیا اور پبلک کو بھی شرکت کی اجازت ہو گی۔ پہلے کی طرح پانچ پانچ فیملی ممبران کو بھی اجازت ہو گی۔ کیس کی آئندہ سماعت یکم دسمبر 2023ء جمعہ کو ہو گی۔ادھر عدالت نے سماعت کا تحریری حکمنامہ بھی جاری کر دیا جس میں عدالت کا کہنا ہے کہ سماعت کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی غیر حاضر رہے۔

23 نومبر کو سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو دونوں ملزمان کو پیش کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی جانب سے عدالت میں سکیورٹی رپورٹ پیش کی گئی۔ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی رپورٹ اسلام آباد پولیس، آئی بی اور اسپیشل برانچ کی معلومات کی بنیاد پر تھی۔ رپورٹ کے مطابق سابق وزیر اعظم چیئرمین پی ٹی آئی کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ عدالت کی جانب سے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی رپورٹ کا بغور جائزہ لیا گیا۔

رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی جان کو لاحق خطرات میں اضافہ ہوا ہے۔ عدالت سابق وزیراعظم کی جان کو لاحق خطرات کی تشخیص کو ہلکا نہیں لے سکتی۔ ماضی میں چیئرمین پی ٹی آئی کے کارکنان کا جوڈیشل کمپلیکس پر دھاوا بولنے کا واقعہ بھی رونما ہو چکا ہے۔ جوڈیشل کمپلیکس میں سماعت چیئرمین پی ٹی آئی کیلئے محفوظ ہے نہ ہی دیگر افراد کیلئے۔

ان وجوہات کو مدنظر رکھتے ہوئے عدالت سائفر کیس کا ٹرائل اڈیالہ جیل میں کرنے کا حکم دیتی ہے۔ چونکہ چیئرمین پی ٹی آئی کا ٹرائل اڈیالہ جیل میں ہو رہا ہے۔ شاہ محمود قریشی کا ٹرائل بھی اڈیالہ جیل میں ہی ہو گا۔ چیئرمین پی ٹی آئی کا جیل ٹرائل ایک اوپن ٹرائل ہو گا۔ ملزمان کے وکلاء اور خاندان کے پانچ پانچ افراد کو ٹرائل کی کارروائی دیکھنے کی اجازت ہو گی۔ عام عوام اور سماعت سننے کے خواہشمد افراد کو ٹرائل کی کارروائی میں بیٹھنے کی اجازت ہو گی۔ عدالت نے کہا کہ عام عوام کو جیل رولز اور مینول اور کمرہ عدالت میں گنجائش کی بنیاد پر ٹرائل میں بیٹھنے کی اجازت ہو گی۔