ٓ حق کا ساتھ نہ دینا اور ظلم پر خاموشی بھی ظالم کے ہاتھ مضبوط کرنا ہے،مولاناعبدالکبیر شاکر

' آزمود ہ جاگیردار، سردار،ملا ومسٹر،وڈیرے اور سرمایہ دار ایک دفعہ پھر نئے نعروں سے نمودار ہوئے ہیں، عوام الیکشن میں ووٹ کی طاقت سے ان کا احتساب کرے م*عدالتیں اور احتساب کے ادارے ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکے،امیر جماعت اسلامی بلوچستان

بدھ 6 دسمبر 2023 19:50

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 دسمبر2023ء) امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولاناعبدالکبیر شاکرنے کہاکہ حق کا ساتھ نہ دینا اور ظلم پر خاموشی بھی ظالم کے ہاتھ مضبوط کرنا ہے۔ وقت آگیا ہے قوم فیصلہ کرے، آزمائی ہوئی پارٹیوں کو اب کی بار بھی موقع ملا تو مسائل میں مزید اضافہ ہوگا، آزمود ہ جاگیردار، سردار،ملا ومسٹر،وڈیرے اور سرمایہ دار ایک دفعہ پھر نئے نعروں سے نمودار ہوئے ہیں، عوام الیکشن میں ووٹ کی طاقت سے ان کا احتساب کرے، عدالتیں اور احتساب کے ادارے ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکے ۔

ان خیالات کااظہارانہوں نے مسلم باغ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیاانہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی ہی واحد جماعت ہے جو ملک کوترقی، امن کی شاہراہ پر ڈال سکتی ہے، ہم سودی نظام کا خاتمہ کریں گے، عدالتوں میں قرآن کا نظام لائیں گے، ججز مساجد میں بیٹھ کر فیصلے کریں گے، ہم ملک میں طبقاتی نظام تعلیم کا خاتمہ کریں گے، صحت کے نظام کو بہتر کیا جائے گا، ملک کے وسائل اس کے حقیقی وارثان عوام پر خرچ ہوں گے۔

(جاری ہے)

توانائی کا بحران صرف ایک مسئلہ نہیں، بے شمار مسائل کی جڑ ہے۔ آئی پی پیز نے توانائی بحران ختم نہیں کیا، بلکہ زیادہ گہرا کر دیا ہے، لوڈشیڈنگ اسی طرح جاری ہے، کیپسٹی چارجز اصل قیمت بجلی سے تین گنا زیادہ ہیں، فرنس آئل امپورٹ نے ہمیں آئی ایم ایف کا غلام بنا دیا ہے۔ ایل این جی سے لاگت کم ہونے کی بجائے مزید بڑھ گئی ہے۔ جماعت اسلامی کی حکومت آئی پی پیز کا فرانزک آڈٹ کرا کے قومی مجرموں کو کٹہرے میں لائے گی، اووربلنگ کو جرمانے سمیت واپس لیں گے۔

جماعت اسلامی کی حکومت آئی ایم ایف، ورلڈ بنک کی ڈکٹیشن سے آزاد قومی توانائی پالیسی تشکیل دے گی، ہم ڈیموں کی تعمیر پر سرکاری و نجی سرمایہ کاری کو مرتکز کریں گے۔بلوچستان کے زراعت کو جماعت اسلامی ترقی دیکر عوام کو خوشحال بنائیں گے۔زراعت کو شمسی توانائی پر منتقل کریں گے پن بجلی کی 60ہزار میگا واٹ کی پیداواری صلاحیت کو حاصل کرنے کو ترجیح دیں گے۔

شمسی توانائی کا حصہ 20فیصد بڑھائیں گے۔ تمام سرکاری عمارتیں سولر پر کریں گے، سولر پینل ملک میں بنائیں گے، بجلی چوری اور لائن لاسز کا خاتمہ، نیشنل گرڈ کے تصور کی بجائے علاقائی پاور جنریشن پر توجہ دیں گے۔ استعمال میں بچت کے لیے سرکاری تقریبات دن کے اوقات میں ہوں گی، ہم 41ہزار میگا واٹ کی پیداواری صلاحیت رکھتے ہیں، لیکن 29ہزار میگاواٹ کی ٹرانسمیشن کے فرق کے خاتمہ کے لیے پرائیویٹ ٹرانسمیشن کمپنیاں قائم کریں گے۔