پنجاب یونیورسٹی پاکستان سٹڈی سنٹر کے زیر اہتمام سیمینار

جمعہ 8 دسمبر 2023 20:13

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 دسمبر2023ء) پنجاب یونیورسٹی پاکستان سٹڈی سنٹر کے زیر اہتمام ’بحران اور ترقی کی سیاست: ہندوستان میں شناخت کے لیے عصری جدوجہد ‘کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد کیاگیاجس میں فرانس سے سکالر ڈیوڈ کرنیل سنگھ نے کلیدی خطاب کیا۔ اس موقع پر ڈائریکٹر سنٹر پروفیسر ڈاکٹر نعمانہ کرن، ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر امجد عباس مگسی، ڈاکٹر احمد اعجاز، فیکلٹی ممبران اور طلبائوطالبات نے شرکت کی۔

اپنے خطاب میں ڈاکٹر نعمانہ کرن نے کہا کہ مرکز نوآبادیاتی ہندوستان میں مسلم قومیت کے ارتقاء پر ایک کورس پیش کرتا ہے اور نوآبادیاتی ہندوستان میں شناخت کے لئے مسلم جدوجہد کا تجزیہ کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ بحث کا موضوع ہندوستان میں شناخت کی عصری جدوجہد سے متعلق ہے لیکن انہیں امید ہے کہ معاصر ہندوستان میں اس سلسلے میں ہونے والی پیش رفت کے ساتھ شناخت کی تشکیل کے نوآبادیاتی تناظر کو جاننا اور تجزیہ کرنا دلچسپی کا باعث ہوگا۔

(جاری ہے)

اپنے کلیدی خطاب میں ڈاکٹر کرنیل سنگھ نے ہندوستان کے سرحدی علاقے کچ میں بحران اور ترقی کی سیاست پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کانگریس حکومت نے اس خطے کو کنٹرول کرنے کے لیے آزادی کے ابتدائی سالوں سے ہی مسلم دشمنی کا آغاز کیا، تاہم 2001 کے زلزلے کے بعد مسلمانوں اور دلتوں کو بتدریج اس خطے کی ترقی سے باہر کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ صنعتی ترقی کے عروج نے کچ کے مسلمانوں کو مزید پسماندہ کر دیا ۔

انہوں نے بحث کے دوسرے پہلو پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پنجاب کے کسانوں کی ایک سالہ طویل تحریک، جو 2020 میں شروع ہوئی اور موجودہ دور میں ہندوستان میں سب سے بڑے پیمانے پر سماجی تحریک ثابت ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ تحریک اور دیگر بہت سی چھوٹی تحاریک جو اکیسیوں ویں صدی کے ہندوستان میں شروع کی گئی تھیں موجودہ حکومت کی نو لبرل ازم اور ہندو قوم پرستی/انتہا پسندی کا نتیجہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ کسانوں کی تحریک کے دوران ذات پات کی شناخت سرگرم رہی لیکن اس کی کامیابی تک دلتوں، مزدوروں اور مسلمانوں نے یکساں طور پر حصہ لیا۔ ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ سماج کے پسماندہ طبقات ریاست کی انتہا پسند ہندو شناخت اور مودی کے نقطہ نظر پر ردعمل ظاہر کر رہے ہیں اور یہ کہ بحرانی صورت حال میں، جیسے کسانوں کی تحریک کے دوران، کثیر شناخت ہی غالب رہتی ہے۔