پشاور، سیاسی ماحول میں گہما گہمی ، مختلف سیاسی پارٹیوں کے ٹکٹوں کے حصول کیلئے امیدواروں سمیت آزاد امیدواروں نے بھی طنابیں کس لی ہیں

جمعہ 8 دسمبر 2023 23:23

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 دسمبر2023ء) سیاسی ماحول میں گہما گہمی ، مختلف سیاسی پارٹیوں کے ٹکٹوں کے حصول کیلئے امیدواروں سمیت آزاد امیدواروں نے بھی طنابیں کس لی ہیں ، انتخابی گٹھ جوڑ کا سلسلہ جاری ہے تو کاغذی امیدوار بھی دیہاڑی لگانے کے لئے حکمت عملی ترتیب دینے لگے ، مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف کے مابین کھلا اعلان جنگ جبکہ پیپلز پارٹی کی قیادت سیاسی طور پر میدان میں متحرک نظر آ رہی ہے ،دیکھنے میں آ رہا ہے کہ مسلم لیگ ن کے امیدواروں کے غیر حتمی ناموں کی لسٹ آنے کے بعد سے سوشل میڈیا اور دیگر فورمز پر پاکستان تحریک انصاف کے امیدواروں کا بھی دبے لفظوں اظہار تو کیا جا رہا ہے لیکن فی الحال کھل کر کسی امیدوار کا نام نہیں لیا جا رہا جبکہ مسلم لیگ ن بھی اپنی پارٹی کی صفوں کو منظم رکھنے میں فی الوقت ناکام نظر آ رہی ہے جس کی بڑی وجہ دونوں سیاسی پارٹیوں کی جانب سے ہزارہ کو نظر انداز کرنا ہے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی جو کہ سید سلیم شاہ کے فعال سے نہ صر ف شہرت کی بلندی کو پہنچی بلکہ اس پر عوامی اعتماد میں بھی اضافہ بھی ہوا ہے ، بلاول بھٹو کے جلسہ سے اس میں ایک توانائی بھری گئی تو سید جعفر شاہ کی جانب سے سرکل بکوٹ جیسے پسماندہ اور دور دراز حلقہ میں کئے جانے والے ترقیاتی اقدامات سے عوام میں نچلی سطح تک پیپلز پارٹی کا بنیادی امیج ابھر کر سامنے آیا ہے ، یہی وجہ ہے کہ پیپلز پارٹی کے بھی بڑے ناموں نے اپنی اپنی درخواستیں ٹکٹ کے حصول کے لئے جمع کروا رکھی ہیں جلد یا بدیر پیپلز پارٹی کے پارلیمانی بورڈ کی جانب سے بھی امیدواروں کے ناموں کا اعلان جلد متوقع ہے ، انتخابات کی اس گہما گہمی میں کاغذی سیاست دان بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے کے لئے سرگرم عمل نظر آتے ہیں، جس کی اوقات کونسلر کی سیٹ جیتنے کی بھی نہیں وہ بھی بلند و بانگ دعوئوں کے ساتھ عوامی نمائندگی کا اعلان کرتے نظر آتے ہیں اور آمدہ انتخابات میں عوام کے سروں کی قیمت لگا کر اپنا الو سیدھا کرنے کی کوششوں میں سرگرداں ہیں ، بہرحال جو بھی ہو بظاہر ایبٹ آباد میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی ہی متحرک و منظم نظر آ رہی ہیں جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے لوگ باوجود چاہنے کے بھی اپنی خواہش کے اظہار سے قاصر ہیں