ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ٹرائل کا کیس‘ وزارت داخلہ نے بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کردی

سویلین کی اصطلاح میں غیرملکی اور دہشت گرد بھی آتے ہیں، لفظ سویلین کی اصطلاح وسیع ہے، کیاعدالت نے اسے نظرانداز نہیں کیا؟۔ درخواست میں مؤقف

Sajid Ali ساجد علی پیر 11 دسمبر 2023 15:48

ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ٹرائل کا کیس‘ وزارت داخلہ نے بھی سپریم کورٹ ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 11 دسمبر 2023ء ) وزارت داخلہ نے ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ٹرائل کے کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کردی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزارت داخلہ کی جانب سے انٹراکورٹ اپیل میں فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے، وزارت داخلہ نے اس حوالے سے مؤقف اپنایا ہے کہ کیا کیس آرٹیکل 199 کے تحت پہلے ہائیکورٹ میں نہیں جانا چاہیئے تھا؟ لفظ سویلین کی اصطلاح وسیع ہے، کیاعدالت نے اسے نظرانداز نہیں کیا؟۔

وزارت داخلہ کا اپیل میں کہنا ہے کہ سویلین کی اصطلاح میں غیر ملکی اور دہشت گرد بھی آتے ہیں، پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات سے متعلق پہلا اختیار ہائیکورٹ کا تھا، عدالت کئی بار کہہ چکی کہ دیگر فورمز ہوں تو آرٹیکل 184/3سے گریز کرنا چاہیئے۔

(جاری ہے)

بتایا جارہا ہے کہ سپریم کورٹ نے ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف اپیلیں سماعت کے لیے مقرر کر دی ہیں، سپریم کورٹ میں ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت 13 دسمبر کو ہوگی، اپیلوں پر سماعت کے لیے لارجر بینچ تشکیل دے دیا گیا ہے، سماعت جسٹس سردار طارق کی سربراپی میں لارجر بینچ کرے گا۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ٹرائل کو غیر آئینی قرار دیا تھا جس کے بعد انٹراکورٹ اپیلیں دائر کی گئیں، وفاق، وزارت دفاع، خیبر پختونخوا، بلوچستان کی نگران صوبائی حکومتوں اور شہداء فورم بلوچستان نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائلز کو روکنے کے سپریم کورٹ کے فیصلہ کے خلاف اپیلیں دائر کی ہیں اور عدالت سے استدعا کی ہے کہ آرمی تنصیبات پر حملوں کے ملزمان کے فوجی عدالتوں میں ٹرائلز نہ کرنے کے فیصلہ کو کالعدم قرار دیا جائے۔

اپیلوں میں استدعا کی گئی ہے کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ کے کالعدم قرار دیئے گئے سیکشن 59 (4) کو بھی بحال کیا جائے، اپیلوں پر حتمی فیصلہ تک فوجی عدالتوں میں ٹرائلز کو روکنے کے خلاف حکم امتناع دیا جائے، سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے جن درخواستوں پر فیصلہ دیا وہ ناقابل سماعت تھیں، آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی دفعات کالعدم ہونے سے ملک کو ناقابل تلافی نقصان ہو گا، اس لیے سپریم کورٹ کے 23 اکتوبر 2023 کے فیصلہ کو معطل کیا جائے۔