ہمیں پی ٹی آئی کے الیکشن لڑنے سے کوئی خطرہ یا ڈر خوف نہیں ہے

سانحہ9مئی میں جو ملوث نہیں ان کو پی ٹی آئی کا انتخابی نشان ملنا چاہیے، تاکہ یہ کل کوکہہ نہ سکیں کہ نشان مل جاتا تو قیامت برپا کردیتے،عوام صرف انہیں ووٹ دیں جنہوں نے ملک کی خدمت کی۔ ن لیگی رہنماء سینیٹر آصف کرمانی کی گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 26 دسمبر 2023 22:17

ہمیں پی ٹی آئی کے الیکشن لڑنے سے کوئی خطرہ یا ڈر خوف نہیں ہے
لاہور (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 26 دسمبر 2023ء) پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیٹر آصف کرمانی نے کہا ہے کہ ہمیں پی ٹی آئی کے الیکشن لڑنے سے کوئی خطرہ یاڈر خوف نہیں ہے، سانحہ 9مئی میں جو ملوث نہیں ان کو پی ٹی آئی کا انتخابی نشان ملنا چاہیے، تاکہ یہ کل کو کہہ نہ سکیں کہ نشان مل جاتا تو قیامت برپا کردیتے،عوام صرف انہیں ووٹ دیں جنہوں نے ملک کی خدمت کی۔

انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کاغذات چھیننے کے واقعات میری نظروں سے گزرے، زیادہ تر کاغذات نامزدگی جو جمع کرائے گئے وہ پی ٹی آئی کی طرف سے ہیں، اگر پولیس نہیں سنتی تو عدالت میں جائیں، دوبارہ یہ خبر بھی نہیں آئی کہ دوبارہ جمع کرائے یا نہیں؟ کسی جماعت پر پابندی نہیں لگنی چاہیئے، اے این پی پر پابندی لگی تو نئی جماعت بن گئی، پیپلزپارٹی نے بھی نئی جماعت بنائی۔

(جاری ہے)

میں سمجھتا ہوں کہ جن کا سانحہ 9مئی سے کوئی لینا دینا نہیں ، یا ملوث نہیں ہیں، ان کو الیکشن لڑنے کی اجازت ہونی چاہیئے، اور بلے کا نشان بھی ملنا چاہئے، تاکہ کل کو انہیں کہنے کا موقع نہ ملے کہ اگر بلے کا نشان ہوتا توقیامت برپا کردیتا۔ لہذا وہ جنہوں نے ریاست پر حملہ نہیں کیا ان کو موقع ملنا چاہئے۔ ہمیں پی ٹی آئی کے الیکشن لڑنے سے کوئی خطرہ ڈر خوف نہیں ہے۔

آصف کرمانی نے کہا کہ پاکستان میں لیاقت علی خان کے شہادت کے بعد پاکستان میں پاور پولیٹکس کاایک آغاز ہوا، پھرضیاء الحق دور میں ایک سیاسی رجحان بنا۔ اگر کوئی اسٹیبلشمنٹ سے ہوکر آیا ہے تو پھر نوازشریف نے جیلیں جلاوطنی کاٹ کر اور بھٹو نے جان دے کر کفارہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ 2013 میں ایک جج صاحب نہیں چلنے دے رہے تھے، پھر 2014 میں دھرنے ہوئے، پھر نوازشریف جب سوال کرتا ہے کہ میری چلتی حکومت کو کیوں ہٹایا گیا، پانامہ کی بجائے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر کیوں نکالا گیا؟ ووٹ کو عزت کو دو ایک بیانیہ تھا،یہ درست ہے کہ ہم ووٹ کو عزت دو کے بیانیئے پر کمزور کھڑے رہے، ہم نے الیکشن میں نہ جاکر غلطی کی، ووٹ کو عزت دو اس وقت متاثر ہوا جب سپریم کورٹ کے حکم پر ہم نے مدت میں توسیع دی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بنانے کے بنیادی مقاصد سے ہم ہٹتے گئے ، آج اگر میں قائداعظم کی بات کروں تو کہا جائے گا کہ بلے کی بات کریں کہ نشان کیوں نہیں مل رہا۔