کوئٹہ میں مجبور لڑکیوں کی نازیبا ویڈیوز بنانے کے کیس میں دو ملزمان کو بری کردیا گیا

استغاثہ ویڈیو اسکینڈل میں مقدمے کو ثابت نہیں کر پائی۔کسی بھی معقول شک و شبہ سے بالاتر الزام لگایا گیا،ٹرائل کورٹ کا ناقص فیصلہ قابلِ اعتماد نہیں ۔سیشن جج کوئٹہ

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان منگل 2 جنوری 2024 16:00

کوئٹہ میں مجبور لڑکیوں کی نازیبا ویڈیوز بنانے کے کیس میں دو ملزمان ..
کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 02 جنوری 2024ء ) سیشن جج کوئٹہ نے کوئٹہ کے علاقے قائدآباد میں لڑکیوں کی نازیبا ویڈیو بنانے کے کیس میں دو ملزمان کو بری کرنے کا حکم دے دیا۔عدالت نے کہا ہے کہ استغاثہ ویڈیو اسکینڈل میں مقدمے کو ثابت نہیں کر پائی۔کسی بھی معقول شک و شبہ سے بالاتر الزام لگایا گیا ہے۔سیشن جج نے کہا کہ اپیل کنندگان کیس میں الزام سے بری ہیں۔

ٹرائل کورٹ کا ناقص فیصلہ قابلِ اعتماد نہیں ہے۔وکیل ایاز ظہور نے کہا کہ سیشن کورٹ نے کیس میں ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو مسترد کر دیا۔جوڈیشل مجسٹریٹ سیون نے گذشتہ سال 11 اکتوبر کو نازیبا ویڈیو بنانے کے مقدمے کا فیصلہ سنایا تھا۔عدالت نے ویڈیو اسکینڈل کے دو مرکزی کرداروں ہدایت اللہ اور خلیل کو تین تین سال قید کی سزا سنائی تھی۔

(جاری ہے)

کورٹ نے دونوں ملزمان کو پانچ پانچ لاکھ روپے جرمانے کی ادائیگی کا بھی حکم دیا تھا۔

دونوں ملزمان نے دسمبر 2021 کو ایک لڑکی کو اپنے گھر میں قید کرکے نازیبا ویڈیوز بنائی تھیں۔کوئٹہ پولیس نے سلینڈل منظرِعام پر آنے کے بعد لڑکیوں پر تشدد کرنے اور برہنہ ویڈیوز بنانے میں ملوث ملزمان ہدایت خلجی اور اس کے بھائی کو گرفتار کیا۔پولیس نے ملزم کے قبضے سے لیپ ٹاپ، متعدد موبائلز اور ڈیوائسز قبضے میں لے کر اُن میں سے متعدد لڑکیوں کی نازیبا ویڈیوز برآمد کی تھیں۔

پولیس کے مطابق ملزم لڑکیوں کو نوکری کا جھانسہ دے کر نشہ آور چیزیں دیتا تھا، پھر ان کی ویڈیوز بنا کر انہیں بلیک میل کرتا تھا۔وہ دو لڑکیوں کے اغوا میں بھی ملوث تھا۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ ہدایت خلجی کو بااثر سیاسی شخصیات کی سرپرستی بھی حاصل تھی۔اُس وقت کے وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے واقعے کا نوٹس بھی لیا تھا۔انہوں نے کہا تھا کہ ویڈیو سکینڈل انتہائی افسوسناک ہے اور اس واقعے نے معاشرے کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ویڈیو سکینڈل میں ملوث ملزم کو ہر صورت کیفر کردار تک پہنچائیں گے.