اسرائیل میں بھارتی کارکنوں کی بھرتیوں پر مزدور تنظیموں کا اظہار تشویش

اتوار 4 فروری 2024 08:50

تل ابیب (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 فروری2024ء) اسرائیل میں بھارتی کارکنوں کی بھرتیوں پر مزدور تنظیموں نے اظہار تشویش کرتے ہوئے کارکنوں کے لیے قانونی تحفظ اور حقوق کی ضمانتوں کی عدم فراہمی پر احتجاج کر رہی ہیں۔عرب نیوز کے مطابق گزشتہ برس اکتوبر میں غزہ پر اسرائیل کے حملوں کے آغاز کے بعد ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی مزدوروں کے ورک پرمٹ منسوخ ہونے کی وجہ سے اسرائیل نے بھارت سے مزدور بھرتی کرنے کی مہم کا آغاز کر دیا ہے۔

بھارتی وزارت برائے ہنرمندی و صنعت کاری نے تل ابیب کے ساتھ نومبر میں تعمیراتی اور سروسز کے شعبوں میں کارکنوں کی ’عارضی ملازمت‘ کے حوالے سے تین سالہ معاہدے پر دستخط کیے جس کے بعد بھارتی ریاستوں اتر پردیش اور ہریانہ کی حکومتوں نے 10 ہزار کارپینٹرز، لوہے کا کام کرنے والوں اور فرش تعمیر کرنے والوں کے لیے ملازمت کی پیشکش کے اشتہارات شائع کیے ہیں۔

(جاری ہے)

مشتہر کی گئی تنخواہیں 1680 امریکی ڈالر تک تھیں جوبھارت میں مزدوروں کی اجرت سے چار گنا زیادہ ہیں۔ان ملازمتوں کی تشہیر چونکہ مقامی انتظامیہ کی طرف سےکی گئی ہے، اس لیے مزدور یونینز نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہےکہ ’یہ واضح نہیں ہے کہ مزدوروں کی ذمہ داری کون لے گا کیونکہ وہ بھارتی امیگریٹ سسٹم میں رجسٹرڈ نہیں ہوں گے جو کہ حکومت کے ماتحت ہوتا ہے۔

یہ سسٹم اس بات کو یقینی بناتا ہےکہ بیرون ملک ملازمت کے خواہاں مزدوروں کو اپنے حقوق کا تحفظ حاصل ہو گا۔بھارتی ی وزارت خارجہ نے جنوری کے وسط میں کہا تھا کہ اسرائیل میں لیبر قوانین، تارکین وطن اور مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت فراہم کرتے ہیں اور وزارت خارجہ اپنے شہریوں کی محفوظ اور قانونی نقل مکانی کے لیے پرعزم ہے،تاہم یونین کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اسرائیل میں مزدوروں کے پاس اس بات کی کوئی یقین دہانی نہیں ہے کہ جنگ زدہ علاقے میں ان کے سماجی تحفظ اور حفاظت کا ذمہ دار کون ہو گا۔