بھارت میں مسلمانوں کی املاک مسمار

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں پردہ چاک کردیا

جمعرات 8 فروری 2024 16:27

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 فروری2024ء) ایمنسٹی انٹرنیشل نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسلمانوں کی املاک کو مسمار کرنے سے گریز کرے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حالیہ دو رپورٹس جاری کی ہیں جن میں تصدیق کی گئی کہ بھارت میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)کی ہندوتوا سیاست میں مسلمانوں کی املاک کی غیر قانون مسماری کا عمل جاری ہے جبکہ مختلف ریاستوں میں مسلمانوں کے گھروں، کاروبار اور عبادت گاہوں کو نشانہ بنا یا جارہا ہے۔

علاوہ ازیں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں مسمار کیے جانے کے عمل کو ماروائے عدالت سزا اقرار دیا اور مطالبہ کیا کہ متاثرین کو معاوضہ ادا کیا جائے کیونکہ سینکڑوں لوگ بالخصوص مسلمان بے گھڑ ہوچکے ہیں اور ان کا زریعہ معاش مکمل طور پر تباہ کیا جا چکا ہے۔

(جاری ہے)

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں کہا گیا کہ بلڈوزر کے ذریعے مسمار کیے جانے گھروں کے باعث تقریبا 617 افراد چھت یا مستقل ذریعہ معاش سے محروم ہوگئے ہیں جبکہ مسلمانوں کی املاک کو آسام، گجرات، مدیہ پردیش، اتر پردیش ور دہلی میں نشانہ بنایا گیا۔

واضح رہے کہ حکمراں جماعت بی جے پی کے وزیراعظم نریندر مودی ان پانچوں ریاست میں حکومت کرتے ہیں اور انہیں مسلمان مخالف بیانیہ کے الزام کا سامنا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی حکام نے قانون کی عملدری کو نظر انداز کیا اور گھروں، کاروبار اور عبادت گاہوں کو مسمار کیا۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق نفرت، اشتعال، ہراسگی اور جے سی بی بلڈورز کے ذریعے قانون کی دھجیاں اڑا دی گئی ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مطالبہ کیا کہ انسانی حقوق کے خلاف ورزی پر مشتمل اقدامات کا سدباب کیا جائے۔