جعلی نظام کا حصہ بننے سے انکار کیا ہے ریاست کو بندگلی میں دھکیلا جارہا ہے،حاجی لشکری رئیسانی

1970 میں بھی انتخاب میں دھاندلی کے بعد ملک تقسیم ہوگیا تھا مزاحمتی سیاست جاری رکھوں گا، پریس کانفرنس

ہفتہ 10 فروری 2024 22:57

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 فروری2024ء) گرینڈ الائنس کے سربراہ نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی نے کہا ہے کہ جعلی نظام کا حصہ بننے سے انکار کیا ہے ریاست کو بندگلی میں دھکیلا جارہا ہے 1970 میں بھی انتخاب میں دھاندلی کے بعد ملک تقسیم ہوگیا تھا مزاحمتی سیاست جاری رکھوں گا ان خیالات کا اظہار ہفتہ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا اس موقع پر حاجی اسماعیل گجر بھی موجود تھے نواب زادہ حاجی لشکری رئیسانی نے کہا کہ گزشتہ روز مجھے پیغام دیا گیا کہ آپ کو سیٹ دوبارہ دینگے میں نے جعلی نظام کا حصہ بننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میں مشکوک مینڈیٹ کے ذریعے پارلیمنٹ میں نہیں جانا چاہتا ریاست کو ایک بند گلی میں دھکیل دیا گیا ہے ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 263 سے کامیاب امیدوار جمال شاہ کاکڑ کی کامیابی کو بھی چیلنج کرتاہوں کی آئیں آزاد الیکشن میں مقابلہ کرتے ہیں ابھی تک این اے 263 کے 180 پولنگ اسٹیشنز کا نتیجہ آنا باقی ہے تو کیسے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا نجی ہوٹل میں گزشتہ کچھ مہینے پہلے کی طرح ایک اور منڈی کے ذریعے لوگوں کو پارلیمنٹ میں لانے کی کوشش کی جارہی ہے آزاد پارلیمینٹ چاہتے ہیں جہاں لوگوں کا امیدوار جوابدہ ہو اپنے حق رائے دہی استعمال کرنے والوں کا مشکور ہوں اورجمہوریت کے خیر خواہوں کا مشکور ہوں جنہوں نے ووٹ کاسٹ کیے پوری دنیا میں ہر الیکشن کے بعد ان کا ملک نئے دور میں داخل ہوجاتا ہے ان کا کہنا تھا کہ 1970 میں بھی الیکشن میں دھاندلی سے ہی ملک کی تقسیم کا باعث بنا تھا اورالیکشن میں دھاندلی سے الگ ہونے والا ملک آج ترقی کررہا ہے پارلیمینٹ کے اندر لوگ کاروبار کرنے جاتے ہیں یہاں لوگوں کی رائے کی بجائے بند کمروں میں فیصلوں کے ذریعے حکومت بنائی جاتی ہے طاقتور لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ آپ ملک کو جس طرف لے جارہے ہیں یہ نقصان دہ ہوگا یہاں الیکشن کمیشن نے ایک اسٹاک ایکسچینج کا کردار ادا کیا ہے موجودہ الیکشن اسٹاک ایکسچینج کے ذریعے ہر حلقے میں نتیجے کو بدلہ جارہاہے کرپشن اور غربت پھلانے کیلئے نئے لوگوں کو مسلط کیا جارہاہے نئے لوگوں کو پارلیمنٹ میں لانے سے غربت میں مزید اضافہ ہوگا ہمیں جعلی الیکشن منظور نہیں ہیں پوری دنیا میں عوامی مینڈیٹ کا احترام کیا جاتا ہے لیکن یہاں بالکل برعکس ہے میں ڈرامہ باز اداروں کی مذمت کرتاہوں جنہوں نے جعلی الیکشن کروائے آج بلوچستان بھر کی قومی شاہراہیں بند ہیں جس سے ثابت ہے کہ بلوچستان کے عوام نے الیکشن کومسترد کردیا ہے 2018میں جن لوگوں نے میرے مینڈیٹ پر پارلیمینٹ پہنچے وہ بھی احتجاج کررہے ہیں مسئلہ ایک حلقے کا نہیں پورے نظام کا ہے کئی سیاسی جماعتوں کا صرف ایک مطالبہ ہے ہمیں لوٹ مار میں اجازت دی جائے حلقہ پی بی 44 سے عبید گورگیج کو سلیکٹ کیا گیا جس کا تعلق افغانستان سے ہے اس طرح کے الیکشن اور معاملات سے بہتری نہیںآسکتی۔