پشاور ہائیکورٹ نے انتخابی نتائج میں مبینہ تبدیلی کے خلاف دائر کی گئیں درخواستوں پر الیکشن کمیشن سے جواب طلب کرلیا

پیر 12 فروری 2024 23:07

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 فروری2024ء) پشاور ہائیکورٹ نے انتخابی نتائج میں مبینہ تبدیلی کے خلاف دائر کی گئیں درخواستوں پر الیکشن کمیشن سے جواب طلب کرلیا۔پشاورہائیکورٹ کے جسٹس شکیل احمد اور جسٹس ارشد علی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے پشاور کے 8 حلقوں پر انتخابی نتائج میں مبینہ تبدیلی کے خلاف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں کی درخواستوں پر سماعت کی۔

وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ فارم 45 میں نتائج ہمارے حق میں تھے، فارم 47 میں تبدیل کردیے گئے کیونکہ پہلے جیت گئے تھے لیکن آر او نے نتائج تبدیل کرکے ہروادیا۔الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بیشتر حلقوں کے فارم 49 جاری کردیے گئے ہیں جس پر جسٹس ارشد علی نے ریمارکس دیے کہ رولز کے مطابق آپ کے کیس میں دوبارہ گنتی نہیں ہوسکتی، فارم 49 جاری ہوچکا ہے پھر تو ہم اس کو معطل نہیں کرسکتے کیونکہ ہائیکورٹ کے پاس 49 معطلی کا اختیار نہیں۔

(جاری ہے)

وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ آئین کے آرٹیکل 225 اور الیکشن ایکٹ سیکشن 9 کی بار عدالت پر موجود ہے۔ عدالت نے کہا کہ کیا جلدی ہے، الیکشن کمیشن کا جواب آنے دیں۔پشاور ہائیکورٹ نے کہا کہ نتائج روکنے سے متعلق حکم امتناع کی استدعا پر بعد میں فیصلہ کیا جائے گا۔ انٹر ریلیف پر ہم بعد میں آرڈر جاری کریں گےعدالت نے الیکشن کمیشن سے 2 روز میں جواب طلب کرلیا جبکہ نتائج روکنے سے متعلق حکم امتناعی کی استدعا پر عدالت کچھ دیر بعد فیصلہ کرے گی۔یاد رہے کہ درخواستیں پی کے 72، 73، 74، 75، 78، 79 ،82 اور این اے 28 کے نتائج کے خلاف دی گئی ہیں۔درخواست گزاروں میں تیمور جھگڑا، کامران بنگش ،محمود جان، ارباب جہانداد، محمد عاصم، علی زمان، شہاب اور ساجد نواز شامل ہیں۔