لیاقت علی چھٹہ نے جو الزامات عائد کیے ہیں ان کے پاس ان الزامات کے ثبوت بھی ہیں

میری اطلاعات کے مطابق یہ صرف ایک کمشنر راولپنڈی ہی نہیں بلکہ کچھ اور بھی سرکاری افسران جنہوں نے آر او اور پریزائڈنگ افسران کی ڈیوٹی کی، انہوں نے بھی الیکشن کمیشن کو شکایت کی ہے، سینئر صحافی حامد میر

muhammad ali محمد علی اتوار 18 فروری 2024 01:02

لیاقت علی چھٹہ نے جو الزامات عائد کیے ہیں ان کے پاس ان الزامات کے ثبوت ..
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 فروری2024ء) سینئر صحافی کے مطابق لیاقت علی چھٹہ نے جو الزامات عائد کیے ہیں ان کے پاس ان الزامات کے ثبوت بھی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کے سابق کمشنر لیاقت علی چھٹہ کی جانب سے الیکشن میں دھاندلی کے حوالے سے عائد کیے گئے الزامات پر جیوز نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی حامد میر نے اپنے ردعمل میں انکشاف کیا کہ مجھے معلوم ہے کہ لیاقت علی چھٹہ کے پاس ثبوت ہیں، تحقیقات ضرور کروانی چاہیے۔

اگر ایک کمشنر ایسے الزامات لگا رہے ہیں تو ان کے پاس ثبوت بھی ہوں گے۔ کمشنر راولپنڈی کے پاس کچھ پیغامات محفوظ ہیں، انہیں چاہیئے کہ وہ پیغامات سامنے لائیں اور یہ بتائیں کہ انہیں کس نے یہ سب کرنے کیلئے کہا۔ حامد میر نے انکشاف کیا کہ میری اطلاعات کے مطابق یہ صرف ایک کمشنر راولپنڈی ہی نہیں بلکہ کچھ اور بھی سرکاری افسران جنہوں نے آر او اور پریزائڈنگ افسران کی ڈیوٹی کی، انہوں نے بھی الیکشن کمیشن کو شکایت کی ہے۔

(جاری ہے)

جبکہ اس تمام معاملے کے حوالے سے سینئر صحافی محمد مالک کے مطابق کمشنر راولپنڈی کے الزامات کا معاملہ بہت سنجیدہ ہے، میری اطلاعات کے مطابق پنجاب کے ایک بہت بڑے شہر کے کمشنر صاحب بھی استعفٰی دے سکتے ہیں، آنے والے دنوں میں مزید 1،2 استعفے آ سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ 8 فروری کے الیکشن کے دوران راولپنڈی ڈویژن کی 13 قومی اسمبلی کی نشستوں پر دھاندلی کرنے کے الزامات عائد کیے جانے کے بعد کمشنر راولپنڈی کا تبادلہ کر دیا گیا۔

لیاقت علی چٹھہ کو فوری طور پر سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ڈی جی آر ڈی اے سیف انور جپہ کو کمشنر راولپنڈی کا اضافی چارج سونپ دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ہفتے کے روز کمشنر راولپنڈی ڈویڑن لیاقت چٹھہ نے ڈویژن بھر میں انتخابی دھاندلی کی ذمہ داری قبول کی تھی، کمشنر شپ سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے لیاقت علی چھٹہ نے کہا کہ میں انتخابی دھاندلی پر خود کو پولیس کے حوالے کرتا ہوں، کمشنر نے اپنا استعفیٰ وزیر اعلیٰ و گورنر پنجاب اور چیف سیکرٹری پنجاب کو بھجوا دیا۔

راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں پی ایس ایل کے حوالے سے پریس کانفرنس کے بعد انہوں نے کہا کہ ہم نے ہارے ہوئے امیدواروں کی شکست کو لیڈ میں تبدیل کردیا، میں نے ڈویژن کا سربراہ ہونے کے ناطے راولپنڈی ڈویژن میں نا انصافی کی ہے لہٰذا مجھے راولپنڈی کچہری چوک میں پھانسی دے دینی چاہئیے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے الیکشن کروانے کے لئے تعینات کیا گیا لیکن میں شفاف انتخابات کروانے میں ناکام رہا، 70 ہزار لیڈ والے آزاد امیدواروں کو جعلی مہریں لگا کر ہرایا، اس وقت بھی راولپنڈی میں جعلی مہریں لگائی جارہی ہیں، مجھے جینے کا کوئی حق نہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے غلط کام کرنے کے لئے شدید دباو ڈالا گیا جس پر میں قوم سے معافی مانگتا ہوں اور اپنے جرم کے اعتراف پر خود کو پولیس کے حوالے کرتا ہوں، مجھے سزا دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پوری قوم کے ساتھ ظلم کیا ہے میں اپنے ریٹرننگ افسران سے بھی معافی مانگتا ہوں کیونکہ جو لوگ رات ہار رہے تھے ان کو ہم نے صبح جتوا دیا۔ انہوں نے پاکستان کی بیوروکریسی پر زور دیا کہ تمام بیوروکریٹ کو کہتا ہوں کہ کوئی بھی غلط کام نہ کریں ہم نے 14 امیدواروں کو غیر قانونی طور پر جتوایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات میں کھلم کھلا دھاندلی پر میرے ساتھ چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس کو کہچری چوک میں پھانسی دے دینی چاہیے۔ انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ میں نے آج صبح فجر کی نماز کی بعد خودکشی کرنے کی کوشش کی۔ بعد ازاں عام انتخابات میں دھاندلی کے باعث مستعفی ہونے والے کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کا استعفیٰ منظر عام پر آگیا۔

کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چھٹہ نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا ہے، کمشنر راولپنڈی نے اپنا استعفی گورنر پنجاب، وزیر اعلیٰ پنجاب اور چیف سیکرٹری کو ارسال کر دیا، استعفے کے متن میں ان کا کہنا ہے کہ میں نے انتخابات میں دھاندلی کے جرم کا ارتکاب کیا، مجھ پر غیر قانونی کام کروانے کے شدید دباؤ ڈالا گیا، سال 2024ء کے صاف شفاف انتخابات کروانے میں ناکام رہا، جس کی وجہ سے میں اپنے عہدے اور سروس سے مستعفی ہوتا ہوں۔
resignation
کمشنر راولپنڈی کے الزامات پر اردو پوائنٹ کی خصوصی ویڈیو ملاحظہ کیجیے: