یونیورسٹی آف سرگودھا میں شعبہ سیاسیات و بین الاقوامی تعلقات کے زیرِ اہتمام ”'نان نیٹو اتحادی: پاکستان کے لیے چیلنجز اور امکانات“کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد

جمعرات 22 فروری 2024 17:06

سرگودھا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 فروری2024ء) یونیورسٹی آف سرگودھا میں شعبہ سیاسیات و بین الاقوامی تعلقات کے زیرِ اہتمام ”'نان نیٹو اتحادی: پاکستان کے لیے چیلنجز اور امکانات“کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ پروفیسر ڈاکٹر نذیر حسین نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری آزاد خارجہ پالیسی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہمارا معاشی طور پر مضبوط نہ ہونا ہے۔

پاکستان کو خارجہ پالیسی کے تناظر میں مختلف نوعیت کے چیلنجز کا سامنا ہے اور ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ہمیں ریاستی و حکومتی سطح پر مختلف طرز کی سیاسی، سفارتی حکمت عملیوں سمیت داخلی محاذ سے جڑے معاملات سے بھی موثر انداز میں نمٹنا ہو گا۔بین الاقوامی تعلقات کے تناظر میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر سفارتی تعلقات میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں کیونکہ چین، سعودی عرب اور قطر جیسے ایشیائی ممالک بین الاقوامی سطح پر اپنی سافٹ پاور کا لوہا منوانے میں کامیاب رہے ہیں۔

(جاری ہے)

مغرب مختلف ممالک پر اپنی طرز کے جمہوری ماڈل مسلط کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن ہمیں چین اور دیگر ممالک کی طرح خود کا جمہوری ماڈل لانا ہو گا۔پروفیسر ڈاکٹر ریحانہ ہاشمی نے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آزاد خارجہ پالیسی کے حصول کیلئے پاکستان کو چاہیے کہ چین اور ایشیا کو مغرب کے متبادل کے طور پر دیکھے کیونکہ مضبوط اور کسی بھی قسم کے دباؤ سے آزاد خارجہ پالیسی کو یقینی بنا کر ہی ہم اقوام ِ عالم کے سامنے باعزت مقام حاصل کر سکتے ہیں۔

پاک امریکہ تعلقات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات ہمیشہ اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں جس کی ایک بڑی وجہ دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ مفادات کا فقدان ہے جبکہ امریکی قانون سازوں کی جانب سے پاکستان کو کلی طور پر مسئلہ افغانستان کا قصوروار ٹھہرانے سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید خراب ہوئے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان خوانحصاری کی جانب قدم بڑھائے کیونکہ جب تک ہم اپنی معاشی صلاحیتوں کو بہتر نہیں بنائیں گے خارجی یا علاقائی سطح پر چیلنجز بھی موجود رہیں گے اور ان مسائل سے نمٹنا بھی آسان نہیں ہو گا۔

پاکستان جغرافیائی لحاظ سے بہت اہم ملک ہے، پاکستان کو چاہیے کہ منظم خارجہ پالیسی بنا کر اس جغرافیائی اہمیت سے فائدہ اٹھائے۔ پروفیسر ڈاکٹر میاں غلام یاسین نے کہا کہ ہمارا مسئلہ کشکول ہے جب وہ ٹوٹے گا تب ہی ہم حقیقی معنوں میں آزاد ہو پائیں گے۔ ہمیں اپنی سوچ میں بدلاؤ لانا ہو گا اور امریکہ ودیگر مغربی ممالک سے متعلق پالیسی مرتب کرتے وقت اس پہلو کو ملحوظ خاطر رکھنا ہوگا کہ امریکہ صرف اس وقت ہمارے اتحادی کا کردار ادا کرتا ہے جب اسے ہماری ضرورت ہوتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے پاس اپنی سافٹ پاور منوانے اور عالمی سطح پر اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے کثیر مواقع موجود ہیں۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر قیصر عباس نے اختتامی تقریب میں شرکت کرتے ہوئے مہمانانِ گرامی کو سووینئر دیے، اس موقع پر انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کے داخلی و خارجی مسائل کو مدِ نظر رکھتے ہوئے موثر ڈائیلاگ کو فروغ دیا جائے تاکہ پاکستان کی فلاح و بہبود کیلئے نئی فکر کو فروغ دیا جا سکے۔

سیمینار میں ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد پروفیسر ڈاکٹر نذیر حسین، یونیورسٹی آف پنجاب سے پروفیسر ڈاکٹر ریحانہ ہاشمی، وائس نسلر یونیورسٹی آف سرگودھا پروفیسر ڈاکٹر قیصر عباس، پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر میاں غلام یاسین، چیئر پرسن شعبہ سیاسیات و بین الاقوامی تعلقات ڈاکٹر آسیہ سیف علویچا، فیکلٹی ممبران اور طلبہ نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔