ذوالفقارعلی بھٹو کی پھانسی کیخلاف صدارتی ریفرنس پرسماعت مکمل ، فیصلہ محفوظ

پیر 4 مارچ 2024 19:55

ذوالفقارعلی بھٹو کی پھانسی کیخلاف صدارتی ریفرنس پرسماعت مکمل ، فیصلہ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 مارچ2024ء) سپریم کورٹ نے ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے خلاف صدارتی ریفرنس پر سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا ۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 9 رکنی لارجر بینچ مقدمے کی سماعت کی، بینچ میں جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس منصور علی شاہ ، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس مسرت ہلالی شامل تھے۔

دورانِ سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے استفسار کیا کہ کیا صدارتی ریفرنس میں مختصر رائے بھی دے سکتی ہی پیپلز پارٹی کے وکیل رضا ربانی نے کہا کہ عدالت ایسا کر سکتی ہے، سپریم کورٹ مکمل انصاف کی فراہمی کیلئے آرٹیکل 187 کا استعمال کر سکتی ہے۔

(جاری ہے)

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ اگر ہم نے آرٹیکل 187کا استعمال کیا وہ رائے بجائے فیصلہ ہو جائے گا۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ اپ ہمیں پھانسی کے بعد میں منظر عام پر آنے والے تعصب کے حقائق کی تفصیلات تحریری طور پر دے دیں۔رضا ربانی نے دلائل دئیے کہ مارشل لا ریگولیشن کے تحت ججوں نے حلف لے رکھا تھا اور سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ بھی مارشلا قوانین کے تحت چل رہے تھے۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے احمد رضا قصوری سے کئی سوالات پوچھے جس پر احمد رضا قصوری نے کہا کہ میں بھٹو سے خوفزدہ تھا کہ وہ مجھے قتل کردیں گا۔

دریں اثنا عدالت نے کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔یاد رہے کہ 28 فروری کو ہونے والی گزشتہ سماعت کے دوران جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے تھے کہ ذوالفقار علی بھٹو کے بنیادی حقوق سلب کیے گئے ہیں۔یاد رہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے ذوالفقار علی بھٹو کی سزائے موت کے فیصلے کیخلاف اپریل 2011 میں ریفرنس دائر کیا تھا، صدارتی ریفرنس پر پہلی سماعت 2 جنوری 2012 کو ہوئی تھی جو اس وقت کے چیف جسٹس افتخار چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 11 رکنی لارجر بینچ نے کی تھیں تاہم حال ہی میں اس کیس کو دوبارہ سماعت کے لیے مقرر کیا گیا اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی زیر سربراہی 12 دسمبر کو 9 رکنی بینچ نے مقدمے کی دوبارہ سماعت کا آغاز کیا تھا۔

سابق وزیر اعظم ذوالفقار بھٹو سے متعلق صدارتی ریفرنس 5 سوالات پر مبنی ہے، صدارتی ریفرنس کا پہلا سوال یہ ہے کہ ذوالفقار بھٹو کے قتل کا ٹرائل آئین میں درج بنیادی انسانی حقوق مطابق تھا دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا ذوالفقار بھٹو کو پھانسی کی سزا دینے کا سپریم کورٹ کا فیصلہ عدالتی نظیر کے طور پر سپریم کورٹ اور تمام ہائی کورٹس پر آرٹیکل 189 کے تحت لاگو ہوگا اگر نہیں تو اس فیصلے کے نتائج کیا ہوں گی تیسرا سوال یہ ہے کہ کیا ذوالفقار علی بھٹو کو سزائے موت سنانا منصفانہ فیصلہ تھا کیا ذوالفقار علی بھٹو کو سزائے موت سنانے کا فیصلہ جانبدار نہیں تھا چوتھے سوال میں پوچھا گیا ہے کہ کیا ذوالفقار علی بھٹو کو سنائی جانے والی سزائے موت قرآنی احکامات کی روشنی میں درست ہی جبکہ پانچواں سوال یہ ہے کہ کیا ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف دیے گئے ثبوت اور گواہان کے بیانات ان کو سزا سنانے کیلئے کافی تھی ۔