Live Updates

احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ، العزیزیہ ملز اور فلیگ شپ ریفرنس میں نوازشریف کے صاحبزادوں کے دائمی وارنٹ گرفتاری معطل کردیے

ملزمان کے 2 وارنٹ گرفتاری پہلے سے معطل کر دیے گئے ہیں، قانون کہتا ہے ملزمان عدالت پیش ہوں تو ہی وارنٹ گرفتاری معطل ہوتے ہیں، پیشی کے بغیر وارنٹ گرفتاری معطل نہیں ہوسکتے ‘اگرملزمان عدالت میں پیش ہونا چاہیے تو موقع دیا جانا چاہیے. نیب پراسیکیوٹر

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 7 مارچ 2024 16:11

احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ، العزیزیہ ملز اور فلیگ شپ ریفرنس میں نوازشریف ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔07 مارچ۔2024 ) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم میاں نوازشریف کے صاحبزادوں کی ایون فیلڈ ، العزیزیہ ملز اور فلیگ شپ ریفرنس میں جاری دائمی وارنٹ گرفتاری 14 مارچ تک معطل کردیے ہیںاحتساب عدالت اسلام آباد کے جج ناصر جاوید رانا نے مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے محفوظ سنادیا.

(جاری ہے)

دوران سماعت میں حسن اور حسین نواز کے وکیل قاضی مصباح الحسن، رانا عرفان ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے جبکہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (نیب) کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر اور پراسیکیوٹر سہیل عارف عدالت کے روبرو پیش ہوئے تھے قاضی مصباح الحسن ایڈووکیٹ نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں ہائی کورٹ سے تمام دیگر ملزمان بری ہوچکے ہیں ، حسن نواز اور حسین نواز 12 مارچ کو پاکستان آنا چاہتے ہیں اور عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں لہذا ن کےدائمی وارنٹ گرفتاری معطل کیے جائیں.

وکیل صفائی نے کہا کہ ایون فیلڈ میں 5 ملزمان تھے اور احتساب عدالت نے 3 کو سزا دی بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے 3 ملزمان کو بری کردیا تھا اس پر نیب پراسیکیوٹر سہیل عارف نے کہا کہ ملزمان کے 2 وارنٹ گرفتاری پہلے سے معطل کر دیے گئے ہیں، قانون کہتا ہے ملزمان عدالت پیش ہوں تو ہی وارنٹ گرفتاری معطل ہوتے ہیں، پیشی کے بغیر وارنٹ گرفتاری معطل نہیں ہوسکتے وارنٹ کا مطلب ہی ملزم کو عدالت لانا ہے، اگر حسن نواز، حسین نواز عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں تو انہیں موقع دیا جائے بعد ازاں احتساب عدالت نے حسن اور حسین نواز کے وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا.

یاد رہے کہ گزشتہ روز حسین نواز اور حسن نواز نے وارنٹ معطلی کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا جس پر اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز کی ایون فیلڈ ، العزیزیہ ملز اور فلیگ شپ ریفرنس میں جاری دائمی وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی درخواست پر تفتیشی افسر کو آج کے لیے نوٹس جاری کردیا تھا احتساب عدالت نے 7 سال قبل دونوں ملزمان کو اشتہاری قرار دیا تھا.

یاد رہے کہ 2017 میں سپریم کورٹ نے پاناما پیپرز کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ کی روشنی میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو قومی اسمبلی کی رکنیت سے نااہل قرار دے دیا تھا جس کے ساتھ ہی وہ وزارتِ عظمیٰ کے عہدے سے بھی نااہل قرار پائے تھے مذکورہ فیصلے کی روشنی میں سپریم کورٹ نے نیب کو نواز شریف، ان کے صاحبزادے حسن نواز اور حسین نواز، صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف ریفرنسز دائر کرنے کا حکم دیا تھا، جبکہ ان ریفرنسز پر 6 ماہ میں فیصلہ سنانے کا بھی حکم دیا تھا.

عدالتی حکم کے مطابق نیب نے نواز شریف اور ان کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس تیار کیا تھا اور عدالت نے فلیگ شپ کیس میں 31 دسمبر 2018 کو دونوں کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے جبکہ نواز شریف، اور ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس بھی دائر کیا گیا تھا. ایون فیلڈ یفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز، حسن اورحسین نوازکے علاوہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدرملزم نامزد تھے، تاہم عدالت نےعدم حاضری کی بنا پر نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دیا تھا، بعد ازاں عدالت نے حسن اور حسین نواز کے دائمی وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دیے تھے.
Live مریم نواز سے متعلق تازہ ترین معلومات