افغان سرحد کے قریب پاکستانی فوجی پوسٹ پر حملہ، تیرہ ہلاکتیں

DW ڈی ڈبلیو ہفتہ 16 مارچ 2024 19:20

افغان سرحد کے قریب پاکستانی فوجی پوسٹ پر حملہ، تیرہ ہلاکتیں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 مارچ 2024ء) پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق عسکریت پسندوں نے یہ حملہ آج ہفتہ 16 مارچ کو علی الصبح شمالی وزیرستان میں پاکستانی فوج کی ایک چوکی پر کیا اور اس دوران بارود سے لدی ایک گاڑی اس ملٹری پوسٹ سے ٹکرا دی گئی۔

اس کے علاوہ اس ابتدائی حملے کے فوری بعد حملہ آوروں نے، جن کی تعداد چھ بتائی گئی ہے، خود کش بم دھماکے بھی کیے۔

پاکستان: شمالی وزیرستان میں تصادم کے دوران متعدد عسکریت پسند ہلاک

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق بارود سے لدی گاڑی کے چوکی سے ٹکرائے جانے کے نتیجے میں پانچ اہلکار ہلاک ہو گئے۔

(جاری ہے)

اس کے بعد جب عسکریت پسندوں نے خود کش دھماکے کیے اور چند حملہ آوروں کے ساتھ سکیورٹی اہلکاروں کا فائرنگ کا تبادلہ بھی شروع ہو گیا، تو اس میں بھی دو فوجی مارے گئے۔

خیبر پختونخوا: متعدد دھماکوں میں دو فوجیوں سمیت آٹھ افراد ہلاک

یوں اس خونریز حملے میں مجموعی طور پر پاکستانی فوج کے سات ارکان اور مارے جانے والے تمام چھ عسکریت پسندوں کے ساتھ ہلاک شدگان کی کُل تعداد 13 بنتی ہے۔

بم دھماکے سے فوجی چوکی کی عمارت منہدم

آئی ایس پی آر کے جاری کردہ بیان کے مطابق، ''دہشت گردوں نے جب بارودی مواد سے لدی گاڑی فوجی چوکی سے ٹکرائی اور پھر اس کے فوری بعد جو ایک سے زائد خود کش بم دھماکے بھی کیے، ان کے نتیجے میں ملٹری پوسٹ کی عمارت جزوی طور پر منہدم ہو گئی۔

‘‘

پاکستان: وزیرستان میں چار فوجی اور چھ شدت پسند ہلاک

شمالی وزیرستان میں اس حملے کی جگہ کے قریبی علاقوں کے رہنے والے مقامی باشندوں میں سے متعدد نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ ابتدائی دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی اور کئی مکانات کے دروازوں اور کھڑکیوں تک کو نقصان پہنچا۔

عسکریت پسندوں کے ساتھ جھڑپ میں پاکستانی فوج کا میجر ہلاک

آخری خبریں آنے تک کسی بھی عسکریت پسند گروپ یا دہشت گرد تنظیم نے اس حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی تھی۔

ماضی میں پاکستان میں ایسے حملے، خاص کر افغانستان کے ساتھ سرحد کے قریبی علاقوں میں کی جانے والی خونریز کارروائیوں کا ذمے دار پاکستانی حکام یا تو مقامی طالبان کی ممنوعہ تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو قرار دیتے رہے ہیں یا پھر یہ تنظیم خود ہی ایسے حملوں کی ذمے داری قبول کر لیتی تھی۔

پاکستان حکام کے مطابق ملک میں ٹی ٹی پی کی طرف سے ایسے بہت سے حملے افغان سرزمین کو استعمال کرتے ہوئے کیے جاتے ہیں اور یہ بھی ہمسایہ ممالک پاکستان اور افغانستان کے مابین کشیدگی کی ایک بڑی وجہ ہے۔

م م / ع ت (روئٹرز، اے ایف پی)