پاکستان کو معاشی لانگ مارچ کی ضرورت ہے، ملک کو مستقل طور پر قرضوں پر نہیں چلایا جا سکتا، احسن اقبال

بدھ 20 مارچ 2024 14:11

پاکستان کو معاشی لانگ مارچ کی ضرورت ہے، ملک کو مستقل طور پر  قرضوں   ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 مارچ2024ء) وفاقی وزیر منصوبہ بندی پروفیسراحسن اقبال نے کہاہے کہ پاکستان کو اس وقت معاشی لانگ مارچ کی ضرورت ہے، ماضی میں تباہی کی طرف دھکیلنے سے ملک کا شدید نقصان ہوا، اپوزیشن پارلیمنٹ میں بیٹھ کر اپنا مثبت کردار ادا کرے تاکہ ملک کو آگے لیکر جایا جا سکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

وزیر منصوبہ بندی نے آئی ایم ایف کے ساتھ جاری مذاکرات کو تسلی بخش قرار دیا اورکہاکہ ملک میں ایک سیاسی جماعت ہے جس نے آئی ایم ایف کے دفتر کے باہر مظاہرے کر کے مذاکرات میں خلل ڈالنے کی کوشش کی،یہ معاشی دہشتگردی کے برابرہے۔ احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ ملک کو مستقل طور پر اب قرضوں اور امدادوں پر نہیں چلایا جا سکتا ہمیں اب اپنی پیداواری صلاحیت کو بڑھانا ہوگا جبکہ ملک میں ایکسپورٹ ایمرجنسی لگانی کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ گزشتہ سال وزارت منصوبہ بندی نے 5 ایز فریم ورک مرتب کیا تھا جس میں ایکسپورٹ، انرجی، ایکویٹی، ای-پاکستان اور انوائرمنٹ شامل ہیں۔ 5ایز فریم ورک پر عملدرآمد کے لیے وزارت منصوبہ بندی نے ایک جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے اور اس حوالے سے تمام وزارتوں سے تجاویز بھی لی جا رہی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے تمام چیمبر آف کامرس کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہو گا تاکہ زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں ویلیوایڈیشن کے ساتھ ان شعبوں میں مزید فعالیت لائی جا سکے۔

کوریا، جاپان جیسے ترقیاتی ممالک کی مثالوں کا حوالہ دیتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ان ممالک نے اپنی پیداواری صلاحیت کو بڑھا کر ترقی کی منازل طے کیں۔ وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ آگے پانچ سالوں میں ملک کو ترقی کی طرف لیکر جانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ 18 وی ترمیم کو رول بیک کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے اس پھر تمام صوبے بڑے حساس ہیں کچھ چیزیں ایسی ہیں جن پر صوبوں کے ساتھ بیٹھ کر بات چیت کی جا سکتی ہیں جن بے نظیر انکم پروگرام اور دیگر امور شامل ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ صوبوں کا حصہ نکالنے کے بعد وفاقی حکومت کے کل محاصل 7000 ارب ہیں۔ بجٹ میں لکھی جانے والی قرضوں کی ادائیگی 7300 ارب روپے ہیں جو کہ حقیقتاً 8000 ارب روپے ہیں جبکہ پاکستان کو اپنے قرضے ادا کرنے کے لیے 1000 ارب روپے قرضہ لینا پڑے گا۔ وفاقی حکومت چلانے کے خرچے 700 ارب روپے ہیں۔ 800 ارب روپے پنشن کی ادائیگیوں میں خرچ ہوتے ہیں۔

1800 ارب روپے پاکستان کا دفاع کا خرچ ہےجبکہ ترقیاتی بجٹ 950 ارب روپے ہے۔ تقریبا 1200 ارب روپے صوبوں کو ٹرانسفر ہونے والی ادائیگیاں ہیں۔ کچھ سبسڈیز بھی حکومت ادا کرتی ہے جوکہ تقریبا1200 ارب روپے ہیں۔ یہ تمام ادائیگیاں قرضوں پر ہیں۔ کسی ملک کو بھی اس طرح نہیں چلایا جا سکتا جس کا ہر خرچ قرض پر ہو۔ شدت پسندوں کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے انکا کہنا تھا کہ ان سے مذاکرات اس وقت کی حکومت نے کئے تھے۔ افغانستان کے ساتھ پاکستان کے اچھے تعلقات ہونے چاہیئں اور اس حوالے سے قطرجیسے دوست ممالک کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہئے۔