افغانستان کے ساتھ مسلح تصادم نہیں چاہتے، خواجہ آصف

طاقت کا استعمال آخری حربہ ہے، ہم افغانستان کے ساتھ کوئی مسلح تصادم نہیں چاہتے ہیں، وزیر فاع

جمعرات 21 مارچ 2024 19:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 مارچ2024ء) پاکستان کی جانب سے افغانستان میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر حملے کے چند دن بعد وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اسلام آباد پڑوسی ملک کے ساتھ مسلح تصادم نہیں چاہتا ہے۔ایک انٹرویومیں خواجہ آصف نے کہاکہ طاقت کا استعمال آخری حربہ ہے، ہم افغانستان کے ساتھ کوئی مسلح تصادم نہیں چاہتے ہیں۔

پاکستانی حملے کے بارے میں بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ایک پیغام بھیجنے کی ضرورت ہے کہ سرحد پار دہشت گردی بہت بڑھ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کابل میں افغان عبوری حکومت کو یہ پیغام دینا چاہتا ہے کہ ہم اس طرح ساتھ نہیں چل سکتے ہیں۔وزیر دفاع نے خبردار کیا کہ اسلام آباد اس راہداری کو روک سکتا ہے جو اس نے افغانستان کو بھارت کے ساتھ تجارت کے لیے فراہم کی تھی، خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان کو یہ حق حاصل ہے کہ اگر کابل افغان سرزمین پر سرگرم پاکستان مخالف دہشت گردوں کو روکنے میں ناکام رہا تو اس کو سہولت فراہم کرنا بند کر دے۔

(جاری ہے)

انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر افغانستان ہمارے ساتھ دشمن جیسا سلوک کرتا ہے تو ہم انہیں تجارتی راہداری کیوں دیں خواجہ آصف نے فروری 2023 میں ان کی قیادت میں ایک اعلی سطحی وفد کے دورہ کابل کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے طالبان وزرا سے کہا تھا کہ وہ کالعدم عسکریت پسند تحریک طالبان پاکستان کے ماضی میں کیے گئے احسانوں کی وجہ سے کابل کے ہاتھ نہ باندھیں۔

انہوںنے کہاکہ اگر انہوں نے (ٹی ٹی پی)نے آپ پر احسان کیا ہے اور آپ ان کے شکر گزار ہیں، تو ان پر قابو رکھیں، انہیں اپنے ملک میں رہتے ہوئے ہمارے ساتھ جنگ شروع نہ کرنے دیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر وہ ہمیں نقصان پہنچا سکتے ہیں، تو ہم بھی جوابی کارروائی کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔خواجہ آصف نے کہا کہ کابل ٹی ٹی پی کو پاکستان کے خلاف اس لیے کام کرنے دے رہا ہے تاکہ ان کے اپنے ارکان کو عسکریت پسند دعش گروپ کے مقامی باب میں شامل ہونے سے روکا جا سکے، جسے داعش- خراساں باب کہا جاتا ہے۔