چینی پاور کمپنیوں کو عدم ادائیگی پر چین کا پاکستان سے تشویش کا اظہار

پاکستان آئی ایم ایف کو چینی پاور پلانٹس کے واجب الادا 493 ارب روپے کے واجبات کی ادائیگی کیلیے مزید اضافی بجٹ مختص نہ کرنے کی یقین دہانی کرا چکا

muhammad ali محمد علی اتوار 24 مارچ 2024 00:14

چینی پاور کمپنیوں کو عدم ادائیگی پر چین کا پاکستان سے تشویش کا اظہار
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 23 مارچ 2024ء ) چینی پاور کمپنیوں کو عدم ادائیگی پر چین کا پاکستان سے تشویش کا اظہار، پاکستان آئی ایم ایف کو چینی پاور پلانٹس کے واجبات کی ادائیگی کیلیے مزید اضافی بجٹ مختص نہ کرنے کی یقین دہانی کرا چکا۔ تفصیلات کے مطابق چین کی جانب سے سفارتی سطح پر حکومت پاکستان سے رابطہ کر کے پاکستان میں کام کرنے والی چینی پاور پلانٹس کو کھربوں روپے کی ادائیگی نہ کیے جانے پر باضابطہ تشویش اور تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔

دنیا نیوز کے مطابق حال ہی میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے پاکستان میں تعینات چینی سفیر نے اہم ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران چینی سفیر نے چائنیز آئی پی پیز کو عدم ادائیگیوں پر اظہار تشویش کیا۔ جس پر وزیر خزانہ نے چینی سفیر کو آئی پی پیز کو ادائیگیوں کی یقین دہانی کرا دی۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف کو چینی پاور پلانٹس کے واجب الادا 493 ارب روپے کے واجبات کی ادائیگی کیلیے مزید اضافی بجٹ مختص نہ کرنے کی یقین دہانی کرادی۔

وزارت توانائی کے حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف نے چینی پاور پلانٹس کو بجٹ سے ہٹ کر ادائیگیوں سے متعلق بھی سوالات کیے، جس پر آئی ایم ایف کو بتایا گیا کہ چینی پاور پلانٹس کو منظور شدہ بجٹ سے ہٹ کسی قسم کی ادائیگیاں کرنے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق سی پیک کے تحت چلنے والے چینی پاور پلانٹس کے واجبات جنوری 2024 کے اختتام تک 493 ارب روپے کی ریکارڈ سطح تک پہنچ چکے ہیں، جو کہ گزشتہ سال جون کے مقابلے میں 77 فیصد زیادہ ہیں۔

چینی حکومت ان ادائیگیوں کیلیے بار بار سفارتی ذرائع سے دباؤ ڈال رہی ہے تاہم پاکستانی حکومت ادائیگیاں کرنے میں ناکام رہی ہے۔ یوں یہ معاملہ پاک چین معاشی تعلقات پر منفی اثرات ڈالنے کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ چینی پاور پراجیکٹس کے 493 ارب روپے کے گردشی قرضہ میں سے 3 چوتھائی یعنی تقریباً 370 ارب روپے کا اضافہ پی ڈی ایم کی سابقہ حکومت اور نگران حکومت کے گزشتہ 7 ماہ کے دوران ہوا۔

یوں گزشتہ 7 ماہ کے دوران ان قرضوں میں 77 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ پاکستانی حکام نے معاہدہ کیا تھا کہ پاکستان ایک ریوالونگ فنڈ قائم کرے گا اور اس میں پاور کمپنیوں کی جمع کرائی گئی انوائسز کے 21 فیصد رقم جمع رکھے گا، لیکن حکام ایسا کرنے میں ناکام رہے ہیں اورجس سے گردشی قرضوں میں خوفناک اضافہ ہوا ہے، جبکہ پاکستان نے فنڈ قائم کرنے کے بجائے اسٹیٹ بینک میں 48 ارب روپے سالانہ کا پاکستان انرجی روالونگ اکاؤنٹ کھولا ہے، جس سے ماہانہ 4 ارب روپے نکلوائے جاسکتے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے صرف 4 ارب روپے کی ادائیگی کی اجازت دی ہے، جو کہ مسئلے کو حل کرنے میں حکومت کی غیر سنجیدگی کو ظاہر کرتی ہے۔ 493 ارب روپے میں سے پاکستان کو امپورٹڈ کوئلے سے چلنے والے ساہیوال پاور پلانٹ کو 97 ارب روپے، حب پاور پراجیکٹ کو 82 ارب، پورٹ قاسم پاور پلانٹ کو 80 ارب اور تھرکول پراجیکٹ کو 79 ارب روپے ادا کرنے ہیں۔