پاکستان میں تمباکو کی حوصلہ شکنی کرنے ولی تنظیموں نے آنے والے بجٹ میں سگریٹ پر ٹیکس بڑھا نے کا مطالبہ ،رقم کو صحت کے شعبے پر خرچ کرنے کی تجویز

جمعرات 28 مارچ 2024 20:34

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 مارچ2024ء) پاکستان میں تمباکو کی حوصلہ شکنی کرنے ولی تنظیموں نے آنے والے بجٹ میں سگریٹ پر ٹیکس بڑھا نے کا مطالبہ کرتے ہوئے حاصل ہونے والی محاصل کو صحت کے شعبے پر خرچ کرنے کی تجویز دی ہے۔

(جاری ہے)

: سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (اسپارک) کے زیر اہتمام منقدہ اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامئے میں کہا گیا ہے کہ تمباکو نوشی سے ہونے والی بیماریوں او ر اموات سے ملکی معیشت کو اربوں روپے کا نقصان پہنچتا ہے تمباکو کا استعمال خاص طور پر تمباکو نوشی سے پھیپھڑوں کا کینسر، دل کی بیماری، فالج، سانس کی بیماریاں، اور دیگر مختلف کینسر جنم لیتے ہیںاور تمباکو نوشی سے متعلق بیماریوں اور اموات سے پاکستان کی جی ڈی پی کا 1.6 فیصد سالانہ خرچ ہوتا ہے نقصان ہوتا ہے اس موقع پر کمپین فار ٹوبیکو فری کڈر کے کنٹری ہیڈملک عمران احمدنے کہا کہ تمباکو نوشی سے متعلقہ بیماریوں کے علاج پر معیشت کا ایک بڑا حصہ خرچ ہوتا ہے انہوں نے کہاکہ تمباکو کے استعمال کی حوصلہ شکنی اور ہمارے نوجوانوں کے صحت کی دیکھ بھال کے نظام کے ساتھ ساتھ معیشت کو بچانے کے لیے سگریٹ پر ٹیکس بڑھانا ضروری ہے انہوں نے م سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں 26فیصد مذیدضافے پر زور دیتے ہوئے کہاکہ اس اقدام سے تمباکو نوشی سے متعلق بیماریوں پر خرچ ہونے والے صحت کی دیکھ بھال کے 19 فیصداخراجات کی وصولی ہو سکتی ہے انہوں نے کہاکہ حکومت کو وفاقی بجٹ 2024-25 میں فوری طور پر سگریٹ پر ٹیکس بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ اضافی 17 ارب ریونیو حاصل کیا جا سکے انہوں نے مذید کہاکہ سگریٹ کی قیمتوں میں اضافہ نوجوانوں اور کم آمدنی والے افراد میں تمباکو کے استعمال میں کمی کا باعث بنتی ہیں سگریٹ کو مزید مہنگا کرنے سے اور زیادہ ٹیکس عائد کرنے سے نہ صرف نوجوانوں کو سگریٹ نوشی شروع کرنے سے روک سکتے ہیں بلکہ تمباکو کے ٹیکسوں سے حاصل ہونے والی آمدنی کو صحت عامہ کے بہتر اقدامات اور صحت کی دیکھ بھال کی خدمات کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، جس سے تمباکو کے استعمال کی حوصلہ شکنی اور معاشرے پر اس کے مضر اثرات کو کم کرنے کی کوششوں میں مزید تعاون کیا جا سکتا ہے اس موقع پر سپارک کے پروگر ام مینیجر، ڈاکٹر خلیل احمد ڈوگر نے کہا کہ نوجوان قیمتوں کے حوالے سے زیادہ حساس ہوتے ہیں، اس لیے سگریٹ کی قیمتوں میں اضافہ تمباکو کے استعمال کے حوالے سے ان کی فیصلہ سازی پر نمایاں اثر ڈال سکتا ہے انہوں نے کہا کہ تحقیق نے مسلسل ثابت کیا ہے کہ تمباکو پر ٹیکس بڑھانا تمباکو نوشی کی شرح کو کم کرنے کے سب سے مثر طریقوں میں سے ایک ہے تمباکو نوشی کی کم شرح کے نتیجے میں صحت عامہ کے بہتر نتائج برآمد ہوتے ہیںڈاکٹر خلیل نے اس بات پر زور دیا کہ صحت عامہ کے تحفظ کے لیے نوجوانوں میں تمباکو کے استعمال کی حوصلہ شکنی بہت ضروری ہے، اور سگریٹ پر ٹیکسوں میں اضافہ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ایک ثابت شدہ حکمت عملی ہے جبکہ صحت عامہ کے پروگراموں کے لیے آمدنی بھی پیدا کرنا ہے۔

۔۔۔۔اعجاز خان