وزیر اعظم کی زیر صدارت بجلی چوری کی روک تھام کے حوالے سے اہم جائزہ اجلاس

بجلی چوری میں اور سہولت کاری میںملوث افسران کے خلاف فی الفور تادیبی کارروائی شروع کرنے کی ہدایت ٹرانسفارمرز پر سمارٹ میٹرز لگانے کے منصوبے پر پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت کام کا آغاز ،زیادہ نقصان میں جانے والے فیڈرز پر فیڈر مانیٹرز لگانے کا فیصلہ

جمعرات 28 مارچ 2024 22:25

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 مارچ2024ء) وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے ہدایت کی ہے کہ ایسے افسران جو بجلی چوری اور سہولت کاری میں ملوث ہیں ان کے خلاف فی الفور تادیبی کارروائی شروع کی جائے ، لائن لاسز میں کمی اور ٹرانسمیشن لائنز کی اپ گریڈیشن کے حوالے سے جلد از جلد حکمت عملی ترتیب دی جائے جبکہ ٹرانسفارمرز پر سمارٹ میٹرز لگانے کے منصوبے پر پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت کام کا آغاز اور زیادہ نقصان میں جانے والے فیڈرز پر فیڈر مانیٹرز لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔

جمعرات کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت بجلی چوری کی روک تھام کے حوالے سے اہم جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں وفاقی وزیر پاور اویس احمد لغاری ، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ ، وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ ، وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ ، وزیر پٹرولیم مصدق ملک اور متعلقہ اعلی سرکاری افسران نے شرکت کی۔

اجلاس کے شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ بجلی چوری روکنے کی مہم جیسے اقدامات کے ذریعے ایک مستحکم نظام تشکیل دیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی موجودہ معاشی صورتحال قطعی طور پر بجلی چوری جیسے مسئلے کی متحمل نہیں ہو سکتی۔وزیراعظم نے سخت ہدایت کی کہ ایسے افسران جو کہ بجلی چوری اور اس حوالے سے سہولت کاری میں ملوث ہیں ان کے خلاف فی الفور تادیبی کارروائی شروع کی جائے ۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچانے والوں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ لائن لاسز میں کمی اور ٹرانسمیشن لائنز کی اپ گریڈیشن کے حوالے سے جلد از جلد حکمت عملی ترتیب دی جائے ۔ انہوں نے ہدایت کی کہ جنریشن کمپنیز سرکاری خزانے پر بوجھ ہیں جن کی نجکاری کے لئے کام فوری طور پر شروع کیا جائے۔ انہوں نے بلوچستان میں ٹیوب ویلوں کی سولرآئیزیشن کے حوالے سے مکمل پلان بنا کر رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی ۔

اجلاس میں ٹرانسفارمرز پر سمارٹ میٹرز لگانے کے منصوبے پر پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت کام کا آغاز کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ زیادہ نقصان میں جانے والے فیڈرز پر فیڈر مانیٹرز تعینات کئے جائیں گے۔اجلاس کو انسداد بجلی چوری مہم کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ جن علاقوں میں بجلی چوری کی شرح کم ہے وہاں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ کم ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن 462(O)میں آرڈیننس کے ذریعے ترمیم لائی گئی ہے جس کے بعد بجلی چوری اب ایک قابل دست اندازی پولیس جرم ہے ۔اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ پچھلے سال ستمبر میں شروع ہونے والی انسداد بجلی چوری مہم کی وجہ سے بجلی چوری کی شرح میں خاطر خواہ کمی دیکھنے میں آئی، انسداد بجلی چوری مہم کے تحت ستمبر 2023 سے اب تک 57 ارب روپے کی ریکوری یا وصولی کی جا چکی ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ مہم کو مثر بنانے کے کئی انسداد بجلی چوری مہم میں ہول آف دی گورنمنٹ اپروچ اپنائی گئی۔ انسداد بجلی چوری مہم کے تحت کارروائیوں کے نتیجہ میں پنجاب میں 45777، سندھ 1250، خیبر پختونخوا میں 5121 جبکہ بلوچستان میں 181 گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔مہم کے دوران ڈسٹری بیوشن کمپنیز کے 350اہلکار خراب کارکردگی یا سہولت کاری پر معطل کئے گئے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ بجلی چوری روکنے کی لئے ڈویژن اور ضلعی انتظامیہ کی سطح پر ٹاسک فورس کو اچھی کارکردگی پر ریکوری رقم کا کچھ حصہ بطور انعام دیا جائے گا۔