دنیا کی کوئی قوم تعلیم اور شعور کے بغیر ترقی وخوشحالی کی منزل حاصل نہیں کرسکتی، وزیراعظم

جب تک قوم کے کروڑوں بچوں کیلئے تعلیم کابندوبست نہیں کیا جاتا اس وقت تک قائداعظم کے پاکستان کا خواب پورا نہیں ہو سکتا، شہبازشریف

منگل 9 اپریل 2024 19:40

دنیا کی کوئی قوم تعلیم اور شعور کے بغیر ترقی وخوشحالی کی منزل حاصل نہیں ..
اسلام آبا د(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اپریل2024ء) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ دنیا کی کوئی قوم تعلیم اور شعور کے بغیر ترقی وخوشحالی کی منزل حاصل نہیں کرسکتی ،جب تک قوم کے کروڑوں بچوں کیلئے تعلیم کابندوبست نہیں کیا جاتا اس وقت تک قائداعظم کے پاکستان کا خواب پورا نہیں ہو سکتا، دانش سکولوں کا دائرہ کار اسلام آباد ، آزاد جموں وکشمیر ، گلگت بلتستان اور دیگر صوبوں تک بھی پھیلایا جا رہا ہے۔

وہ منگل کو یہاں دانش سکول سائیٹ کے معائنے کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ تقریب میں وفاقی وزیر تعلیم ، وائس چانسلر ، اساتذہ کرام ، سیکرٹری تعلیم ، مختلف تعلیمی اداروں کے سربراہان اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں قوم کے بچوں اور بچیوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کیلئے پنجاب میں جو کوششیں شروع ہوئی تھیں اس کے دائرہ کا ر میں توسیع کی جا رہی ہے۔

دانش سکول میں زیادہ تر وہ بچے داخل ہیں جو ذہین وفطین ہیں مگر جن کے والدین کے پاس تعلیم کے وسائل موجود نہیں تھے یا جن کے والدین اس دنیا سے چلے گئے ہیں۔ اللہ کے فضل وکرم سے دانش سکول میں پڑھنے والے اور یہاں سے فارغ التحصیل ہونے والے قوم کے چشم وچراغ ملک اور پوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب ہم نے دانش سکول کا آغاز کیا تو ہمیں تنقید کے نشتروں کا نشانہ بنایا گیا مگر ہمارا موقف تھا کہ اگر امرا ء کے بچوں کیلئے ایچی سن کالج جیسے ادارے بن سکتے ہیں تو غریب مگر ذہین وفطین بچوں کیلئے ایسے سکول کیوں نہیں کھل سکتے،اسلام آباد میں ایسی زمینیں موجود تھیں جہاں امرا ء کے بچوں کیلئے سکول کھل گئے ہیں جو اچھی بات ہے مگر تعلیم صرف امراء کے بچوں کا حق نہیں ہے غریب کے بچوں کو بھی جدید تعلیمی سہولیات ملنی چاہئیں، اسی سوچ کے تحت ہم نے دانش سکولوں کا دائرہ کار اسلام آباد ، آزاد جموں وکشمیر، گلگت بلتستان اور بلوچستان تک پھیلانے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ دانش سکول اسلام آباد کیلئے 10 ایکڑ زمین فراہم کی جا رہی ہے جہاں تمام جدید تعلیمی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کی مشاورت کے ساتھ آزاد جموں وکشمیر، گلگت بلتستان ، بلوچستان اور سندھ کے دور دراز علاقوں میں یہ سکول بنائے جائیں گے ، ہماری کوشش ہو گی کہ ان علاقوں کے ہر ڈویژن میں یہ سکول قائم ہوں،گلگت بلتستان ، آزاد جموں وکشمیر، بلوچستان اور سندھ کے دور دراز علاقوں میں دانش سکولوں کے قیام کیلئے سو فیصد وسائل وفاق کی جانب سے فراہم کئے جائیں گے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس سے بڑی قومی خدمت ہو ہی نہیں سکتی۔

26 ملین سکول نہ جانے والے بچوں کی تشویشناک تعداد کو ’’مجرمانہ غفلت‘‘قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ قائداعظم کا پاکستان کے بارے میں خواب ان کی تعلیم کے انتظامات کیے بغیر ادھورا رہے گا،اس لئے تعلیم کو ہنگامی شعبہ قرار دیں گے اور صحیح معنوں میں قومی و عوامی وسائل اپنے بچوں پر نچھاور کریں گے کیونکہ کوئی بھی قوم تعلیم و شعور سے ا?راستہ کئے بغیر ترقی اور خوشحال کی منزل حاصل نہیں کرسکتی۔

وزیراعظم نے کہا کہ پنجاب میں محمد نواز شریف کی قیادت میں 2 لاکھ اساتذہ کرام کو میرٹ پر بھرتی کیا گیا، قوم کے لاکھوں بچوں اور بچیوں کو محنت اور قابلیت کی بنیاد پر کلاشنکوف کی بجائے لیپ ٹاپ کے تحائف دیئے،آج الحمد اللہ ان کی وجہ سے وہ اپنے محنت سے حلال روزی کما رہے ہیں،ان لیپ ٹاپس نے کووڈ -19 کی وبا کے دور میں تعلیم کی فراہمی میں بھی اہم کردار ادا کیا تھا، لیپ ٹاپس سکیم پر بھی ہمیں تنقید کا نشانہ بنا یا گیا مگر ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ اگر امراء کے بچوں کیلئے جدید تعلیمی ادارے کھل سکتے ہیں تو غریب اور یتیم بچوں کے لئے بھی ایسی سہولیات فراہم کرنا ہوں گی جب تک قوم کے کروڑوں بچوں کیلئے تعلیم کابندوبست نہیں کیا جاتا قائداعظم کے پاکستان کا خواب پورا نہیں ہو سکتا۔

وزیراعظم نے کہا کہ دانش سکولوں کا جال ملک بھر میں بچھایا جائے گا تاکہ جن بچوں پر مہنگے تعلیمی اداروں کے دروازے بند ہیں ان کیلئے دانش سکول کے دروازے کھلے ہوں۔ یہ وہ خواب ہے جن کیلئے تمام قومی وسائل فراہم کئے جائیں گی.وزیراعظم نے کہا کہ اس عظیم قومی خدمت اور نیک کام میں تمام متعلقہ اداروں اور عہدیداروں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔

۔ وزیراعظم نے کہا کہ آزاد جموں وکشمیر ، گلگت بلتستان اور بلوچستان کے سکولوں میں دانش سکولوں کی پی سی ون کی منظوری کے بعد ان سکولوں کا سنگ بنیاد وہ خود رکھیں گے۔ انہوں نے وزارت تعلیم سے کہا ہے کہ وہ 6 سے 8 ماہ میں اس کی تکمیل کو یقینی بنائے۔ انہوں نے آزاد جموں و کشمیر، جی بی اور بلوچستان میں قائم کیے جانے والے دانش سکولوں کا ذاتی طور پر افتتاح کرنے کا بھی اعلان کیا۔

اپنے خطاب میں وفاقی وزیر برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے دانش سکول کے پیچھے نظر آنے والے وڑن کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کا دائرہ ملک کے دیگر حصوں تک پھیلایا جا رہا ہے۔انہوں نے وزیر اعظم سے درخواست کی کہ تعلیمی شعبے میں درپیش چیلنجز اور خامیوں کو دور کرنے کے لیے تعلیمی ایمرجنسی کا اعلان کیا جائے اور ہر خالی عمارت کو تدریسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے۔

امریکہ، جاپان اور جرمنی جیسے عمر رسیدہ آبادی رکھنے والے ممالک سے موازنہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نوجوانوں کی بڑی تعداد سے مالا مال ہے اور حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنے وسائل کو ان کی ہنر مندی کی تربیت کے لیے بروئے کار لائے تاکہ وہ بین الاقوامی منڈی میں روزگار کے قابل ہوں۔بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور اخوت فاؤنڈیشن کے چیئرمین امجد ثاقب نے دانش سکولوں کے قیام کے سفر کو یاد کیا جس کا مقصد معاشرے میں موجود تفاوت کو دور کرنا تھا اور پنجاب ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ کی تعریف کی جس سے پنجاب کے تقریباً 450,000 طلباء مستفید ہوئے۔

سکول سے باہر بچوں کے مسئلے پر روشنی ڈالتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ غریب والدین بھی اپنے بچوں کو تعلیم یافتہ اور بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں اور اس امید کا اظہار کرتے ہیں کہ وزیر اعظم ان کی تقدیر بدلنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے۔اٹک میں دانش سکول کے پری انجینئرنگ کے طالب علم عثمان اکرم نے اپنے تبصروں میں کہا کہ دانش سکول نے صوبے میں کم آمدنی والے گروپ میں شرح خواندگی کو بہتر بنانے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے اور ان جیسے طلباء کو معیاری تعلیم کا پلیٹ فارم مہیا کیا ہے۔