sپیپلز ارٹی اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام ہی:الطاف شکور

O ٹاؤن ناظمین، سٹی میئر سیاسی خطبہ دے رہے ہیں، کارکردگی مایوس کن ہے، حکومتی سرپرستی میں غیر قانونی تعمیرات اور کچی آبادیاں عروج پر ہیں، چیئرمین پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی

اتوار 14 اپریل 2024 20:05

gکراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 اپریل2024ء) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین الطاف شکورنے کہا ہے کہ کراچی میں مختلف بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں کیونکہ شہر کے میئر کے بلند و بانگ دعوؤں کے باوجود یہاں کی میونسپل سروسز مسلسل تنزلی کا شکار ہیں۔ منتخب کونسلرز اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام رہے ہیں۔ ٹاؤن ناظمین اور سٹی میئر سیاسی خطبہ دے رہے ہیں لیکن زمینی سطح پر ان کی کارکردگی مایوس کن ہے۔

صدر زرداری سندھ میں ٹیکس وصولی کے اختیارات مانگ رہے ہیں لیکن صوبے کی ترقی کے منصوبے کہاں ہیں حکومت سندھ کو این ایف سی ایوارڈ میں پچیس فیصد ملتا ہے اور اس سال دو سو پچاس ارب روپے اس مد میں ملیں گے۔ صوبائی محصولات اس کے علاوہ ہیں۔ یہ رقم کہاں خرچ ہوتی ہی اصولی طور پر وفاق سے ملنے والی رقم سے سو ارب روپے کراچی پر خرچ ہونے چاہئیں۔

(جاری ہے)

سو ارب روپے اگر ہر سال کراچی پر واقعی خرچ ہوں تو کراچی پیرس بن جائے گا۔

حکومتی سرپرستی میں غیر قانونی تعمیرات اور کچی آبادیاں عروج پر ہیں۔ ہر علاقے اور مرکزی شاہراہوں بالخصوص ایم نائن سپر ہائی وے کے ساتھ ساتھ کچی بستیاں پھیلی ہوئی ہیں لیکن متعلقہ ادارے خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ میگا سٹی میں کچرے کو صحیح طریقے سے نہیں اٹھایا جا رہا اور کئی علاقوں میں کچرے کے ڈھیر دیکھے جا سکتے ہیں۔ نجی کمپنیوں کو کچرا اٹھانے کے منافع بخش ٹھیکوں سے اربوں کمانے کے باوجود میگا سٹی کی میونسپلٹی کے حالات قابل رحم ہیں۔

یورپی ممالک اپنے کوڑے کو ری سائیکل کر کے کروڑوں کما رہے ہیں جبکہ ہمارے شہریوں کو کچرے کو جمع نہ ہونے کی وجہ سے بیماریوں اور اذیت کا سامنا ہے۔ الطاف شکور نے مطالبہ کیا کہ میگا سٹی میں بیماریوں کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کچرا اٹھانے اور دیگر میونسپل سروسز کو بہتر بنایا جائے۔ شہریوں کی سہولت کے لیے کراچی میں حالات زندگی کو بہتر بنانے کے لیے ایک جامع منصوبہ بنایا جائے۔

کراچی کے شہری، صوبائی اور وفاقی حکومتوں کو کراچی کے چیلنجوں سے موثر انداز میں نمٹنے میں بھرپور مدد کریں۔پاسبان اسٹیئرنگ کمیٹی کی میٹنگ میں گفتگو کرتے ہوئے پی ڈی پی کے چیئرمین الطاف شکور نے مزید کہا کہ آلودہ پانی کے استعمال کی وجہ سے بچوں میں پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں، ممکنہ اسہال کے کیسز بڑھ رہے ہیں۔ پانی کی ٹوٹی پھوٹی پائپ لائنیں اور بہتے گٹر آلودہ پانی کی بڑی وجہ ہیں۔

بہت سے علاقوں میں جھونپڑیوں کے قصبوں میں رہنے والے لوگ پانی لانے کے لیے پانی کی پائپ لائنیں توڑتے ہیں اور ٹوٹی ہوئی پائپ لائنوں کی جگہ پر اپنے کپڑے دھوتے ہیں۔ رکشہ اور دیگر گاڑیوں کے ڈرائیور بھی اپنی گاڑیاں دھوتے ہیں لیکن اس کے نتیجے میں ان عملوں میں گندا پانی پائپ لائن کے پانی میں گھل مل جاتا ہے اور شہریوں کو فراہم کیا جاتا ہے جو اسے پینے کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں۔ واٹر بورڈ کو اس بددیانتی کا نوٹس لینا چاہیے کیونکہ اس کے کرپٹ اہلکار اس بددیانتی کو نظر انداز کرتے ہیں یا اس کی سرپرستی بھی کرتے ہیں۔ ایک طرف تو بہت سے علاقوں کو پانی کی قلت کا سامنا ہے اور دوسری طرف جان بوجھ کر ٹوٹی ہوئی پائپ لائنوں سے لاکھوں لیٹر پانی بے دردی سے ضائع ہو رہا ہے۔