Live Updates

عدالت نے عدت کیس میں پراسیکیوشن کے بغیر فیصلہ سنانے کی وارننگ دیدی

اگر آج رضوان عباسی عدالت نہ آئے تو کیس کا فیصلہ کر دوں گا۔ جج کے ریمارکس

Sajid Ali ساجد علی پیر 15 اپریل 2024 10:50

عدالت نے عدت کیس میں پراسیکیوشن کے بغیر فیصلہ سنانے کی وارننگ دیدی
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 اپریل 2024ء ) اسلام آباد سیشن کورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف عدت کیس میں اپیلوں کی سماعت میں مسلسل غیر حاضری پر پراسیکیوشن کے بغیر فیصلہ سنانے کی وارننگ دے دی۔ تفصیلات کے مطابق سیشن کورٹ میں عدت کیس کی سماعت ہوئی جہاں عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا کے وکیل راجہ رضوان عباسی پیش نہ ہوئے، جونیئر وکیل نے عدالت کے سامنے پیش ہو کر بتایا کہ ’راجہ رضوان عباسی سپریم کورٹ میں مصروف ہیں، سماعت کیلئے ساڑھے 11 بجے کا وقت رکھ لیں‘، سیشن جج نے کہا کہ ’میں نے وارننگ دے رکھی ہے اگر آج رضوان عباسی عدالت نہ آئے تو کیس کا فیصلہ کر دوں گا‘ جس کے بعد سماعت میں ساڑھے 11 بجے تک کا وقفہ کردیا گیا۔

بتایا جارہا ہے کہ عید سے قبل بھی خاور مانیکا کے وکیل راجہ رضوان عباسی کی مسلسل دوسری سماعت پر عدم پیشی کی وجہ سے اپیل یا سزا معطلی کا فیصلہ نہیں ہو سکا تھا، گزشتہ سماعت پر ششریٰ بی بی کے وکیل سلمان اکرم راجہ اور عثمان ریاض گل ایڈووکیٹ عدالت پیش ہوئے، تاہم خاور مانیکا کے وکیل مسلسل دوسری سماعت میں غیر حاضر رہے، اس پر عثمان ریاض گل ایڈووکیٹ نے کہا کہ ’اگر پراسیکیوشن آجائے اور بحث کرے تو میں بھی بحث کروں گا اور سزا معطلی کی استدعا کروں گا، سائفر کیس میں ایک روز وکیل دیر سے پہنچے تو سرکاری پراسیکیورٹر تعینات کرکے سزا سنادی گئی، راجہ رضوان عباسی آج نہیں آئے اور آئندہ ایک ہفتہ تک بھی نہیں آئیں گے‘۔

(جاری ہے)

جج شاہ رخ ارجمند نے عثمان گل سے کہا کہ ’آپ اپنے دلائل شروع کریں تاکہ کچھ تو کارروائی ہو، آپ نے گزشتہ سماعت پر کچھ معاونت کا کہاتھا‘، جس پر اپیل کنندہ وکیل عثمان ریاض گل نے دلائل کا آغاز کیا اور کہا کہ ’ان کیسز میں سماعت رات دیر گئے تک ہوتی ہیں، ٹرائل کورٹ نے ایمرجنسی میں سماعت کی، بیانات بھی مکمل نہ تھے، ملزمان کے بیانات کا پراسس بھی مکمل نہ کیاگیا، اعلی عدالتوں نے عدالتی اوقات کار کے دوران سماعتوں سے متعلق فیصلے دیئے‘، اس موقع پر جج نے استفسار کیا کہ ’رات گئے کی گئی سماعتوں سے متعلق بھی کوئی فیصلہ موجود ہے کیا؟‘ جس پر وکیل عثمان گل نے بتایا کہ ’نہیں ایسا کسی عدالت کا کوئی فیصلہ موجود نہیں، ٹرائل کورٹ نے صبح، شام اور رات گئے تک سماعتیں کیں‘۔

وکیل عثمان گل نے اپنے دلائل کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’جوڈیشل ریکارڈ پر دیکھیں، عدالت نے کہا ملزم نے چارج شیٹ پر دستخط نہیں کیے جب کہ دستخط ہوئے، جوڈیشل آرڈر بھی مناسب نہیں، بشریٰ عمران کا کہاگیا عدالت کی اطلاع کے بغیر واپس چلی گئیں، بشریٰ بی بی کی استثنی کی درخواست اور شوکت خانم کا میڈیکل بھی ساتھ لگایا، ٹرائل میں قانونی تقاضے پورے نہ ہوئےاور ملزمان کو شفاف ٹرائل کا حق بھی نہ دیاگیا،صبح دس بجے سماعت شروع ہوئی، رات ساڑھے گیارہ بجے عدالت نے حتمی دلائل کا کہہ دیا، وکلاء جیل میں بغیر کھائے پیے لگے رہے ان کا کیا حال ہوا ہوگا‘۔

دوران سماعت عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان اکرم راجہ نے دلائل کا آغاز کیا اور بتایا کہ ’نکاح لاہور ہوا اور کیس یہاں کردیاگیا، عدالت سے کہتے رہے تیاری کرنے دیں لیکن موقع نہ دیاگیا، ٹرائل کورٹ نے ہمیں شواہد کا بھی کوئی موقع نہ دیا گیا، یو ایس بی دی وہ بھی نہ مانی گئی، ٹرائل کورٹ نے کہا دس منٹ ہیں تیاری کرلیں، مجھے آرڈر ہے کیس ختم کرنا ہے‘۔

اس موقع پر عدت کیس میں خاور مانیکا کے وکیل کے جونئیر عدالت پیش ہوئے اور کہا کہ ’سینئر کی طبیعت ٹھیک نہیں اس لیے نہیں آئے‘، پراسیکیوٹر راناحسن عباس نے دلائل کا آغاز کیا اور کہا کہ ’اپیل میں سرکار کو فریق بنایا گیا ہے مجھے اعتراض ہے، جن کیسز کا حوالہ دیا ان میں سرکار پہلے سے فریق ہوتی ہے، کیس میں کبھی کبھی پراسیکیوشن تفتیش ٹھیک نہیں کرتی تو فریق بنایا جاتا ہے‘، جس پر وکیل سلمان اکرم راجہ نے جواب دیا کہ ’اگر فردجرم عائد کردی تو سرکار کو ہی فریق بنایا جائے گا‘۔

پراسیکیوٹر راناحسن عباس نے کہا کہ ’مجسٹریٹ کی اجازت کے بعد تفتیش کی جاتی ہے، اگر ثبوت نہیں تو کیس سے ملزمان کو ڈسچارج کردیا جاتاہے، سرکار کو تفتیش کرنے کے حوالے سے کوئی درخواست نہیں دی گئی، عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف شکایت پرائیویٹ ہے، اپریل 2023ء میں محمدحنیف نے ایسی ہی شکایت دائر کی تھی، میں بطور پراسیکیوٹر پیش ہوا، جیسے الزامات خاورمانیکا نے لگائے ویسے ہی محمدحنیف نے بھی لگائےتھے، گواہ مفتی سعید کا ذکر محمدحنیف کی شکایت میں بھی ہے، عدالت نے علاقائی دائرہ اختیار پر شکایت خارج کردی، میں عدالت میں موجود تھا، محمدحنیف کی شکایت قابل سماعت قرار نہیں دی گئی تھی، علاقائی دائرہ اختیار کا تعین کیے بغیر عدت میں نکاح کیس کا ٹرائل کیاگیا‘۔

اس موقع پر رضوان عباسی کے معاون وکیل نے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی اور کہا کہ ’خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی عدالت میں پیش نہیں ہوئے رضوان عباسی دلائل دیں گے، انہیں سنا جائے‘ جس پر وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر بیٹھے رہے دلائل نہیں دیئے، رضوان عباسی آج بھی نہیں آئے اگر گزشتہ سماعت پر سختی کی جاتی تو رضوان عباسی آج ایسا نہ کرتے، اب سزا معطلی پر تو فیصلہ جاری کیا جاسکتا ہے‘، بشریی بی بی کے وکیل عثمان گِل نے کہا کہ ’ہمارا کنڈکٹ دیکھا جائے، رضوان عباسی التواء کررہے ہیں شکائت کنندہ تو اپیل پر دلائل دینے کے لئے تیار ہی نہیں، بشریٰ بی بی خاتون ہیں عید اپنی فیملی کے ساتھ کرلیں گی‘۔

سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیئے کہ ’رضوان عباسی کو وارننگ دیتے ہیں اور سماعت کی تاریخ دے دیتے ہیں‘، جس پر سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ ’رضوان عباسی کو گزشتہ سماعت پر بھی وارننگ دی تھی، ایسا نہ کریں کہ رضوان عباسی کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردیں، رضوان عباسی کی چال کو کامیاب نہ کریں، ایسے فیصلے سے رضوان عباسی کو شاباش دی جارہی ہے، آج یعنی وقت ہی ضائع کیا ہے، دو سماعتوں کی کاروائی کا نتیجہ کچھ بھی نہیں ہوگا‘، جس پر جج نے کہا کہ ’اگر رضوان عباسی آئندہ پیش نہ ہوئے تو فیصلہ سنا دوں گا‘ اور سماعت ملتوی کردی۔
Live بشریٰ بی بی سے متعلق تازہ ترین معلومات