Live Updates

{فواد چوہدری پر مقدمات کی تفصیل: پولیس سے آج تفصیلی جواب طلب

پیر 15 اپریل 2024 20:35

Wلاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 اپریل2024ء) لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عالیہ نیلم پر مشتمل دو رکنی بینچ نے فواد چوہدری پر درج مقدمات کی تفصیلات کے کیس میں پولیس سے آج تفصیلی جواب طلب کر لیا۔ پولیس رپورٹ کے مطابق فواد چوہدری کیخلاف 40 کیس درج ہیں، 26 کیسوں میں ضمانت منظور ہوچکی ہے، فواد چوہدری کیخلاف پہلے 30 کیس درج تھے جبکہ رہائی کے بعد 10 نئے کیس درج ہوئے، لاہور میں 15 ، راولپنڈی میں 9 کیس،ملتان اور فیصل آباد میںپانچ 5 کیس، اٹک میں 2 اور جہلم میں بھی 2 مقدمات درج ہیں۔

وکیل احسن بھون نے موقف اپنایا کہ فواد چوہدری دو بار گرفتار ہوچکے ہیں،پہلی مرتبہ ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا، دوسری مرتبہ نومبر 2023 میں گرفتار کیا گیا، دوران گرفتار مختلف مقدمات میں 41 روز کا جسمانی ریمانڈ بھی ہوا، عدالت نے آئی جی پنجاب عثمان انورسے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے تفتیش افسران کا رویہ بہت افسوسناک ہے، پہلی بار سن رہے ہیں کہ تفتیشی اپنی مرضی سے وقت کا تعین کر کے ہاتھ ڈالتے ہیں، ایک ہی دن میں چھ چھ ایف آئی آر ہو رہی ہے یہ کیا طریقہ کار ہی آئی جی پنجاب نے کہا ہم نے مختلف جے آئی ٹیز بنائی ہیں۔

(جاری ہے)

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ ہمیں تفصیلی جواب دیں کہ ملزم آپ کے پاس جیل میں تھا تو پھر کیوں تفتیش نہیں کی گئی یہ تفتیشی افسر کا اختیار نہیں کہ فیصلہ کرے کہ کب تفتیش کرنی ہی کیا سارے تفتیشی ایک ہی جگہ بیٹھ کر تفتیش کر رہے ہیں آئی جی پنجاب نے کہا کہ میں نے کل کچے کے علاقے میں جانا ہے میری ٹیم آجائے گی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کچے کے علاقے میں بہت جاتے ہیں یہاں جواب جمع کرائیں، یہ آپ کی تفتیشی ٹیم نہیں ہے جو دس روز کا وقت دے دے گی، آئی جی صاحب! آپ یہ باتیں کہیں اور کریں عدالت کے سامنے نہ کریں، آپ ہمیشہ یہی کہتے ہیں کہ کچے کے علاقے میں جانا ہے، آپ وہاں جاتے رہتے ہیں مگر کچھ ہوتا تو ہے نہیں، عدالت زیادہ ضروری ہے، عدالت میں پیش ہوں۔

احاطہ عدالت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ میری سیاست کا فیصلہ بانی پی ٹی آئی نے کرنا ہے،بانی پی ٹی آئی جیسا کہیں گے، کر لیں گے،ہمارے لیے فارم 47 پر جیتنا بہت آسان تھا،ہم نے مشکل راستہ خود چنا ہے، موجودہ حالات میں ملک میں تلخیاں نہیں بڑھائی جاسکتی ہیں، جو میرے ساتھ ہوا ہے اس پر میں تلخ باتیں کر سکتا ہوں، تلخ باتیں پاکستان کے فائدے میں نہیں ہیں، پاکستان میں تلخیاں کم کرنے کی ضرورت ہے، یہ تلخیاں خواہ اسٹیبلشمنٹ یا سیاسی جماعتوں کے درمیان ہیں انہیں کم کرنے کی ضرورت ہے، عمران خان کو جیل میں رکھ کر بات چیت کا ماحول کیسے بنایا جا سکتا ہے، عوام کی نبض پر عمران خان کا ہاتھ ہے، عمران خان ایسی شخصیت ہے جس کے سحر میں عوام مبتلا ہیں، جب پاکستانی ہی پاکستان میں سرمایہ کاری نہیں کر رہے ، تو باہر سے کس نے آنا ہے۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات