اپوزیشن کی ساری جنگ اقتدار میں حصہ لینے کیلئے ہے

اگر چند مہینوں میں معاشی صورتحال بہتر ہوگئی تو پھر سیاسی محاذ پر کوئی خطرہ نہیں ہوگا، عام آدمی مشکلات اور مسائل کا حل مانگ رہا ہے۔ وزیردفاع خواجہ آصف کی گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 15 اپریل 2024 22:06

اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 15 اپریل 2024ء) وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اپوزیشن کی ساری جنگ اقتدار میں حصہ لینے کیلئے ہے، اگر چند مہینوں میں معاشی صورتحال بہترہوگئی تو پھر سیاسی محاذ پر کوئی خطرہ نہیں ہوگا،عام آدمی مشکلات اور مسائل کا حل مانگ رہا ہے۔ انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی طرف سے خودمختار ملک کے سفارتخانے پر حملہ کیا گیا،حملے میں ایرانی سینئر فوجی افسر جاں بحق ہوئے، اس کے بعد توقع تھی کہ ایران کرے گا، اسرائیل کا ایرانی سفارتخانے پر حملہ کھلی خلاف ورزی ہے۔

فلسطین کے مسئلے پر تمام مسلم ممالک کا ایک اسٹینڈ ہونا چاہئے جوکچھ کا نہیں ہے، ایران کا حملہ ایک علامتی ردعمل تھا، ساری دنیا کو پتا چل گیا کہ اسرائیل کی دفاعی تنصیبات کا کیا نقشہ ہے، کہاں کہاں ہتھیار ہیں کیونکہ چھوٹا سا تو ملک ہے، ایرانی حملے نے ایک نفسیاتی اثر ضرور ڈالا ہے۔

(جاری ہے)

اسرائیل کے پاس ٹیکنالوجی ہے، امریکا اور برطانیہ بھی ساتھ کھڑے ہیں، اس کے باوجود اسرائیل کھلم کھلی جنگ برداشت نہیں کرسکتا، وہ نہیں چاہتے کہ جنگ ہو، کیونکہ اس جنگ کے اثرات پوری دنیا میں جائیں گے۔

اصل میں سارامسئلہ بائیڈن، نیتن یاہو کے انتخابات کا ہے، یہاں مودی کے انتخابات کا رولا ہے، ایران کے ساتھ ایک واقعہ ہوا تھا لیکن ایران کے ساتھ تعلقات مستحکم ہیں،سعودی عرب اور یواے ای کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، ہم نہیں چاہتے کہ کشیدگی بڑھے بلکہ ہم چاہتے ہیں فلسطین میں قتل وغارت بند ہونی چاہیے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان پر قطعی اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کوئی دباؤ نہیں ہے، ہمارا فلسطین کیلئے ایک واضح مئوقف ہے۔

فلسطینیوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی ان کو ضرور آزادی ملے گی، ایران کے ساتھ بڑا پرانا تعلق ہے، 40 فیصد تک ہماری آبادی کا مسلک کی بنیاد پر ایران کے ساتھ رشتہ ہے، گوادر سے ایرانی سرحد تک اپنے حصے کی گیس پائپ لائن بچھا رہے ہیں، پاکستان گیس پائپ لائن بچھانے کی پوزیشن ہے اور فیصلہ کرلیا ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ اچکزئی اور مینگل کی دوسری طرف جانے کی وجہ سیاسی ہے، جنگ اقتدار میں حصے کی ہے، اکتوبر نومبر میں نگران حکومت آئی ہے، اس وقت اچکزئی، مینگل اور مولانا سب ہمارے ساتھ تھے، معاملات پھر ٹھیک ہوجائیں گے۔

اگر حکومت چند مہینوں میں معاشی صورتحال کو بہتر کرلیتی ہے تو پھر سیاسی محاذ میں ہمیں کوئی خطرہ نہیں ہوگا، عام آدمی مشکلات اور مسائل کا حل مانگ رہا ہے۔