وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت اپیکس کمیٹی کا اجلاس ،اسٹریٹ کرائم کیخلاف دو طرفہ کارروائی کا فیصلہ

چوری کا سامان جس بازار میں فروخت ہوتا ہے وہاں کارروائی ہو گی، اسٹریٹ کرمنلز کے مکمل ڈیٹا پر پولیس کی سی ٹی ڈی اور اسپیشل برانچ باقاعدہ کام کرے گی دہشت گردی اور ڈرگ مافیا کا خاتمہ، امن و امان کی بحالی چاہتے ہیں، آج ایپکس کمیٹی کا 30 واں اجلاس سندھ حکومت کے عزم کا نتیجہ ہے،مراد علی شاہ کا خطاب

پیر 22 اپریل 2024 21:05

�راچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اپریل2024ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نی31ویں اپیکس کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ کراچی کے بازاروں میں چوری یا چھینے گئے موبائل فونز اور گاڑیوں کو بطور اسپیئر پارٹس یا ان کے فروخت کی روک تھام کے حوالے سے موثر اقدامات کیے جائیں گے اور اس کے علاوہ دریائے سندھ کے بائیں کنارے کی نگرانی کو بہتر بنانے اور کچے کے علاقے میں ڈاکوں پر قابو پانے کے لیے ناکہ قائم کیے جائیں گے ، مغوی افراد کے اہل خانہ سے تاوان وصولی کو دہشت گردی میں مالی معاونت تصور کیا جائے گا اورتاوان کی رقم کی وصولی میں سہولت کاروں کی شناخت انٹیلی جنس بیسڈ کے ذریعے کی جائے گی تاکہ ان کا صفایا کیاجا سکے۔

اجلاس پیر کو وزیراعلیٰ ہائوس میں منعقد ہوا جس میں صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن، وزیر داخلہ ضیا لنجار، میئر کراچی مرتضی وہاب، کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار ، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، ڈی جی رینجر میجر جنرل اظہر وقاص، وزیراعلیٰ سند ھ کے پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، سیکریٹری داخلہ اقبال میمن، آئی جی پولیس غلام نبی میمن، ایڈووکیٹ جنرل حسن اکبر، کمشنر کراچی حسن نقوی، ایڈیشنل آئی جی کراچی عمران یعقوب، چیف کسٹم کلکٹر محمد یعقوب ماکو ، واٹر بورڈ کے چیف آفیسر اسد اللہ خان اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

ا سٹریٹ کرائم: وزیر داخلہ ضیا لنجار اور آئی جی پولیس غلام نبی میمن نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بہتر پولیسنگ کی وجہ سے اسٹریٹ کرائم بالخصوص موبائل چھیننے اور فور وہیلر اور ٹو وہیلر کے چوری کی وارداتوں میں واضح کمی واقع ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر 2023 اور 2024کے پہلے تین ماہ(جنوری تا مارچ)کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ 2014 کے شروعاتی تین ماہ کے دوران چوری اور چھینا جھپٹی کی وارداتوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔

2024 میں 15,345 موٹرسائیکل چوری ہوئیں جبکہ 2023 میں 16298 موٹر سائیکلیں چوری ہوئیں یعنی 953 واقعات کم ریکارڈ ہوئے۔ اسی طرح 2024 میں 520 فور وہیلر گاڑیاں چوری ہوئیں جبکہ 2023 میں یہ تعداد 665 تھی جس کے مقابلے میں 145 واقعات کم ریکارڈ ہوئے۔اسی طرح موبائل فون چھیننے کی وارداتوں میں بھی کمی واقع ہوئی ہے 2024 میں 6,813 کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ 2023 میں یہ تعداد 8,688 تھی جو کہ 1,875 کیسز کی کمی کو ظاہر کرتی ہے۔

اسی طرح . 2023 میں 60 فور وہیلر چھینی گئیں جبکہ 2024 میں یہ تعداد بڑھ کر 80 ہوگئی۔ اسی طرح 2023 میں 1805 موٹر سائیکلیں چھینی گئیں، جب کہ 2024 میں کیسز کی تعداد بڑھ کر 3094 ہوگئی۔ تاہم اسٹریٹ کرائم کے مجموعی اعداد و شمار میں بھی 1613 کیسز کی کمی دیکھی گئی۔ 2023 میں اسٹریٹ کرائم کے 27 ہزار 680 مقدمات درج ہوئے جب کہ 2024 میں یہ تعداد کم ہو کر 26067 ریکارڈ کی گئی۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ 2024 میں پولیس نے 467 مقابلے کیے، ان مقابلوں میں 67 جرائم پیشہ افراد ہلاک، 489 زخمی اور 1766 گرفتار ہوئے۔ مجرموں سے برآمد ہونے والے اسلحے میں ایک ایس ایم جی، 2111 پستول، 30 رائفلیں، سات شاٹ گنز اور 18 دستی بم برآمد ہوئے ۔ وزیراعلی سندھ نے آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ وہ 386 موٹر سائیکل اسکاڈ پر مشتمل شاہین فورس کو دوبارہ فعال بنائیں۔

اسکواڈ کو ایسے مقامات جہاں وارداتوں کی شرح زیادہ ہے پیک آورز کے دوران گشت کرنا چاہیے اور ہر ایس ایس پی گشت کے حوالے سے منصوبہ بند ی اور اس پر عملدرآمد کرانے کو یقینی بنائے ۔ مزید برآں محکمہ پولیس کو مددگار۔ 15میں اصلاحات لانے کی ہدایت بھی کی۔وزیر داخلہ نے بتایا کہ پولیس فورس کی صلاحیتوں کو مزید مستحکم کرنے کے حوالے سے 120 موٹر سائیکلوں سمیت 168اضافی گاڑیاں تعینات کی جائیں گی۔

اسٹریٹ کرمنلز کی ای ٹیگنگ: وزیراعلی سندھ نے پولیس انسپکٹر جنرل(آئی جی)کو ہدایت کی کہ عادی مجرموں کی ای ٹیگنگ شروع کریں۔ 4000 آلات کی مدد سے پائلٹ پراجیکٹ شروع کیا جائے۔ آئی جی پولیس نے بتایاکہ ضابطے کے حوالے سے مسودہ تیار کر لیا گیا ہے اور اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز)بنائے جا رہے ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ 67 تفتیشی افسران کو دورانِ ڈکیتی قتل / زخمی کی وارداتوں کے حوالے سے ذمہ داریاں تفویض کی گئی ہیں۔

پولیس نے ان مقدمات کی تحقیقات کے لیے خصوصی تفتیشی یونٹ (SIU) کو فعال کر دیا ہے۔ وزیراعلی سندھ نے آئی جی پولیس کو سینٹرل پولیس آفس (سی پی او)میں کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر کو اپ گریڈ کرنے کی بھی ہدایت کی۔ اس وقت 2,000 کیمرے نصب ہیں، 325 نئے کیمرے نصب کیے جا رہے ہیں اور حفاظتی اقدامات کو مزید موثر بنانے کے لیے 500پرانے کیمروں کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے ۔

وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار نے اجلاس کو بتایا کہ انہوں نے سکھر اور لاڑکانہ ڈویژن کے تمام اضلاع کا دورہ کیا ہے جہاں ڈاکو لوگوں کے لیے مسائل بن چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جولائی 2022سے لے کر اب تک وزیراعلی سندھ نے دریائے سندھ کے بائیں کنارے پر 107 پولیس پکٹس قائم کیے ہیں جہاں اس وقت 759 پولیس اہلکار تعینات ہیں۔انہوں نے کہا کہ 567افراد کو اغوا ہونے سے بچایا گیا جنہیں جھانسا دے کر اغوا کرنے کی کوشش کی گئی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دریائے سندھ کے بائیں کنارے کو محفوظ بنا دیاگیا ہے، اب شکارپور اور کشمور اضلاع کے دائیں کنارے کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ جنوری سے 19 اپریل 2024 تک 118 افراد کو اغوا کیا گیا، جن میں سے 96 کو بازیاب کرایا گیا ہے جبکہ 22 اب تک لاپتہ ہیں۔ وزیر داخلہ نے اجلاس کوبتایا کہ انہوں نے کچے کے علاقوں کا دورہ کیا ہے اوربہت جلد دیگر افراد کو بھی بازیاب کیاجائیگا۔

وزیر داخلہ نے اجلاس کو یہ بھی بتایا کہ وہاں صرف 90 کے قریب ڈاکو تھے اور باقی قبائلی تھے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے پولیس کی 3000 اضافی نفری تعینات کی ہے جبکہ گھوٹکی، کشمور اور شکارپور میں 1000 کی نفری تعینات کی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ آر پی او بہاولپور اور ڈی آئی جی راجن پور سے صوبہ پنجاب کے اطراف میں پولیس پکٹس کے قیام کے حوالے سے بات کی ہے۔

وزیراعلی سندھ نے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی کہ گھوٹکی۔کندھ کوٹ پل پر کام کی رفتار تیز کی جائے۔ ڈی جی رینجرز نے وزیراعلی سندھ کو بتایا کہ انہوں نے پل کے تعمیراتی کام میں ورکروں کی سیکیورٹی کے لیے بھی رینجرز تعینات کردی ہے۔ا وزارت داخلہ نے اجلاس کو بتایا کہ اس حوالے سے 10 مشترکہ چیک پوسٹوں (JCPs) کو مطلع کیاجا چکا ہے۔جن میں پولیس، رینجرز، کسٹمز اور محکمہ زراعت کے اہلکار تعینات کیے جاتے ہیں۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ سڑک کے دونوں اطراف چیک پوٹس قائم کیے جائیں اورانہیں اسلحے سے لیس کیا جائے۔ چیف کلکٹر کسٹم ساتھ نے اجلاس کو بتایا کہ جنوری سے اپریل کے درمیان 5184 ملین روپے مالیت کا 642 اسمگل شدہ سامان ضبط کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ رینجرز نی411ملین روپے کے 250 مقدمات درج کیے۔ پولیس نے 251 ملین روپے کے کیسز درج کیے اور 190 کیسز بھی درج کیے جن کی مالیت 3.303 بلین روپے ہے ۔

اس پر وزیراعلی سندھ نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان کوآرڈینیشن میں اچھی پیش رفت دیکھنے میں آ رہی ہے۔ شرجیل میمن نے کہا کہ ان کے محکمے نے منشیات سے بچائو کے لیے مختلف کالجوں/یونیورسٹیوں میں آگاہی مہم شروع کی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران منشیات کے 164 مقدمات درج کیے گئے اور 166 افراد کو گرفتار کیا گیا، 27 گاڑیاں اور 22 موٹر سائیکلیں ضبط کی گئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 4.380 کلو ہیروئن، 419.472 کلوچرس، 1300 کلو گرام بھنگ، 623 غیر ملکی شراب کی بوتلیں، 522 بیئر کی بوتلیں، 7154 لیٹر کچی شراب، 12.38 کلو آئس اور دیگر سامان برآمد کیا گیا ہے۔