Live Updates

جہلم میں میونسپل کمیٹی کی کمرشل دکانوں کے کرایے تاجروں کے لیے وبال جان بن گئے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اس کا نوٹس لیں

Tariq Majeed Khokhar طارق مجید کھوکھر منگل 23 اپریل 2024 17:14

جہلم (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 اپریل2024ء) جہلم میں میونسپل کمیٹی کی کمرشل دکانوں کے کرایے تاجروں کے لیے وبال جان بن گئے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اس کا نوٹس لیں۔ تفصیلات کے مطابق میونسپل کمیٹی کی کمرشل دکانوں کے ضمن میں سیکریٹری لوکل گورنمنٹ و کمیونٹی ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ  کے احکامات پر ڈی سی جہلم نے بطور ایڈمنسٹریٹر میونسپل کمیٹی محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ، محکمہ مال  اور میونسپل کمیٹی کے افسران کے ذریعے کمرشل دکانوں کے کرایوں کی ایسسمنٹ کروائی ۔

جبکہ اس پر اعتراض داخل کرنے کے لیے تاجروں کو پندرہ دن کا وقت دیا گیاجس کےلیے مختلف اخبارات میں اعتراضات کے لیے اشتہار بھی آئے۔ لیکن تاجروں کی طرف سے کوئی اعتراض نہ آیا ۔ چاہیے تو یہ تھا کہ ہر بازار میں موجود کمرشل دکانوں کے سائز کے مطابق اور کاروباری لحاظ سے ان کی ایسسمنٹ کی جاتی اور ان کی پانچ کیٹیگریز بنا کر ایسسمنٹ کو مکمل کر کے موجودہ وقت کے مطابق کرایے تاجروں کی مشاورت سے بڑھا کر دکانوں میں عرصہ دراز سے موجود تاجروں کے ساتھ معاہدے کیے جاتے لیکن ایسا نہ ہوا۔

(جاری ہے)

جس کی مثال یہ ہے کو چوک شاندار جو کہ جہلم کا دل ہے وہاں پر ایسسمنٹ 36000 روپے رکھی گئی جبکہ آکشن میں اس کا کرایہ 80500 روپے ہوا۔ جس کو تاجرو ں نے اپنی انا کا مسئلہ بنا کر دکانوں کی آکشن میں بیٹھنے سے منع کر دیا اور ایڈمنسٹریٹر میونسپل کمیٹی نے حکومت پنجاب کے احکامات پر ان دکانو ں کا نیلام عام کیا جس پر کرایہ دار تاجروں کی غیر موجودہ  کا فائدہ اٹھا کر دوسرے لوگوں نے آکشن میں بیٹھ کر بولی میں کرایے بڑھائے اور پر دکانوں میں موجود تاجروں سے معاملات طے کر کے ان تاجروں کو مالی نقصان پہنچایا۔

دوسری طرف تاجروں کے قائدین جن میں ملک محمد اقبال اعوان، چوھدری شہباز احمد، شیخ ندیم اصغر، میاں اویس ، شیخ محمد احسان، ندیم خان، خان اعجاز خان کے علاوہ دیگر تاجران ایڈمنسٹریٹر میونسپل کمیٹی سے ملے اور ہونے والی ایسسمنٹ کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ اسی طرح تمام تاجرمل کر ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں گئے اور رٹ دائر کر دی۔ جسے ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے میونسپل کمیٹی کا موقف سننے کے بعد خارج کر دیا۔

جس پر تاجروں نے دوبارہ ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں اس فیصلہ کی نگرانی کے لیے دوبارہ رٹ دائر کی ، جسے ڈبل بینچ نے سن کر میونسپل کمیٹی کے حق میں تفصیلی فیصلہ سنا دیا۔ ایک طرف تو ایسسمنٹ جو کی گئی تھی اسےتاجروں کی اکثریت نے قبول کر کے نہ صرف میونسپل کمیٹی سے معاہدے کیے اور کرایہ جات جمع کروانے شروع کر دیے کیونکہ ان باعزت اور خودار تاجروں نے رزق حلال کمانے کے لیے اپنا کاروبار جاری رکھنا تھا جس کے لیے مجبوراً انہوں نے آکشن میں حصہ لینے والے لوگوں سے معاملات طے کیے اور آکشن میں ایسسمنٹ سے کچھ زیادہ رقم بڑھا کر دوکانیں اپنے نام کروا لیں۔

لیکن ضلع جہلم ایک پسماندہ ضلع ہے اور یہ قائد مسلم لیگ ن میاں نواز شریف کے مطابق مسلم لیگ ن کا قلعہ تھا اور آج بھی ہے۔ کیونکہ یہاں کے لوگ مسلم لیگ ن سے بہت پیار کرتے ہیں۔ اس لیے تاجروں نے وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز سے مطالبہ کیا ہے کہ ان تمام کمرشل پراپرٹی کی جہلم کی پسماندگی کے لحاظ سے دوبارہ ایسسمنٹ کروا کر دکانوں میں موجود تاجروں کے نام کر کے ان کی دعائیں لیں۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ تمام مارکیٹوں کی پانچ درجہ بندیاں بنا کر علاقہ کے لحاظ سے فی سکئر فٹ دکانوں کے کرایے تاجروں کی مشاورت سے مقرر کیے جائیں اور ان کے ساتھ پانچ سے پندرہ سال تک کے معاہدے کیے جائیں تاک کہ تاجر محنت سے اپنا کاروبار جاری رکھ سکیں۔
Live مریم نواز سے متعلق تازہ ترین معلومات