Live Updates

مجھے مسلم لیگ ن سے کیوں نکالا گیا؟ اس کی وجہ شہباز شریف پسند نہیں کرتے تھے

شہبازشریف کا پارٹی پر پورا کنٹرول تھا، نوازشریف اور مریم نواز کو بتایا کہ مشکل وقت میں سب سے زیادہ قربانی دی، لیکن بدقسمتی کہ وہ بچا نہیں سکے، جب اچھا وقت آیا تومجھے بتا دیتے کہ دروازے بند ہیں،سابق گورنر سندھ محمد زبیر

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 23 اپریل 2024 22:49

مجھے مسلم لیگ ن سے کیوں نکالا گیا؟ اس کی وجہ شہباز شریف پسند نہیں کرتے ..
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 23 اپریل 2024ء) سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا کہ مجھے پارٹی سے نکالا کیوں گیا؟ شہباز شریف پسند نہیں کرتے تھے،شہبازشریف کا پارٹی پر پورا کنٹرول تھا ، میں نے نوازشریف اور مریم نواز کو بتایا کہ مشکل وقت میں سب سے زیادہ قربانی دی، لیکن بدقسمتی کہ وہ بچا نہیں سکے، جب اچھا وقت آیا تومجھے بتا دیتے کہ دروازے بند ہیں۔

انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ کوئی شیئرہولڈرنہیں کہ وہ بیچ دیئے اور اب ن لیگ میں نہیں ہوں۔ نہ یہ کوئی نوکری ہے، نہ فارم آتے ہوئے بھرا تھا اور نہ جاتے ہوئے فارم بھرنا پڑتا ہے، کچھ لوگ اعلان کرتے ہیں کہ میں ن لیگ میں نہیں ہوں، میرا یسا نہیں ہے۔ شاہدخاقان عباسی اچھا آدمی ہے ، لیکن اس کی جماعت جانے کا پتا نہیں، ایک جماعت کو چھوڑ کر دوسری میں جانا معمولی بات نہیں، مجھ سے بات ہوئی ہے، پارٹی تین لوگوں کی نہیں بنے گی، شاہد خاقان عباسی سے سیاسی جماعت سے متعلق بات ہوئی لیکن فی الحال شامل ہونے کا فیصلہ نہیں کیا۔

(جاری ہے)

کسی بھی نئی جماعت کو اٹھانا بڑی بات ہوتی ہے، پہلے دو جماعتیں تھیں ، تیسری جماعت بننے میں وقت لگا، عمران خان کولاہور کا بڑاجلسہ کرے میں 15سال لگے تھے۔ شاہد خاقان عباسی کو بھی طویل مدت چاہیئے ہوگی، پنجاب میں ن لیگ ختم ہوگی تو کوئی ہوگا جو خلاء کو پُر کرے گا، ن لیگ کی پنجاب میں ابھی تو بری پوزیشن ہے، جی ٹی روڈ سے جانے کا مطلب پنجاب سے گئی، جس نے بھی مرکز میں حکومت بنانی ہوتی تھی تو وہ جی ٹی روڈ جیت جاتا تھا اور حکومت بنا لیتا تھا، سندھ میں تو کسی کو آنے کی ضرورت نہیں ہوتی تھی، اس الیکشن میں بھی دیکھ لیں کسی نے انتخابی مہم نہیں چلائی۔

محمد زبیر نے کہا کہ جنرل ر قمر جاوید باجوہ نے نوازشریف کو باہر بھیجنے میں سہولتکاری کی تھی، ایسا ہونہیں سکتا کہ 6سال میں ان کا کسی بڑے ایونٹ میں کردار نہ ہو، وہ ایک دبنگ اور کھل کربولنے والے آرمی چیف تھے، جہاں ن لیگ کو اعتراض تھا کہ پی ٹی آئی کو سافٹ کارنر دے رہے ہیں، وہاں ان کو یہ بھی تھا کہ اتنا نہیں مارنا چاہیئے، پارٹی بھی توڑ دی تھی، نااہل بھی کروا دیا تھا، اب ہلکا ہاتھ بھی رکھنا تھا، تاکہ وکٹ کے دوسری طرف کھیلنے کا جب موقع آئے گا، تو انہیں سافٹ کارنر ملے گا، جو بعد میں ہوا بھی، پلیٹ لیٹس کی رپورٹ کون نکلوا سکتا تھا؟ جنرل باجوہ کی تاحیات چیف رہنے کی خواہش تھی، یہ ایک جماعت کے ساتھ نہیں ہوسکتا تھا، بلکہ دونوں جماعتوں کی حمایت چاہیے تھی۔

پھر تحریک عدم اعتماد ہم خود کہتے رہے کہ فوج کے بغیر کامیاب نہیں ہوسکتی۔ 
Live مریم نواز سے متعلق تازہ ترین معلومات