قومی اسمبلی ، پیپلزپارٹی اور جے یو آئی (ف)نے ایوان میں وزراء کی عدم موجودگی کا معاملہ اٹھادیا

وزیر ایوان سے غیر حاضر ہیں،سیکرٹری صاحبان بھی نہیں آئے ایسا کیوں ہی ، نور عالم ، آغا رفیع اللہ وفاقی وزیر ہو یا بیوروکریسی انہیں ایوان میں موجود ہونا چاہیے،ڈپٹی اسپیکر سید مصطفی شاہ کی بات چیت ہندو مذہب کسی مذہب کے خلاف بات نہیں کرتا ،میں مودی کی تقریر کی مذمت کرتا ہوں، کیسو مل کھیئل داس کوہستانی

جمعرات 25 اپریل 2024 19:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اپریل2024ء) قومی اسمبلی میں پیپلزپارٹی اور جے یو آئی (ف)نے ایوان میں وزراء کی عدم موجودگی کا معاملہ اٹھادیا اور کہا ہے کہ وزیر ایوان سے غیر حاضر ہیں،سیکرٹری صاحبان بھی نہیں آئے ایسا کیوں ہی جس پر ڈپٹی اسپیکر سید مصطفی شاہ نے کہا ہے کہ وفاقی وزیر ہو یا بیوروکریسی انہیں ایوان میں موجود ہونا چاہیے۔

جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دور ان توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دینے کیلئے وزراء ایوان میں موجود نہیں تھے جس پر آغا رفیع اللہ نے بتایاکہ وزراء کی مرضی ہے ،یہ لوگ جب اپوزیشن میں ہوتے ہیں تو دلچسپی لیتے ہیں ،جب حکومت میں آتے ہیں تو ان کی دلچسپی ختم ہو جاتی ہے ۔جے یو آئی کے نور عالم نے کہاکہ آپ رولنگ دیں پانچ منٹ میں وزراء آجائیں گے ،آپ کی رولنگ آئی تھی کہ وزیر موجود ہوں گے ۔

(جاری ہے)

اعجازجاکھرانی نے کہاکہ نہ وزیر ہیں اور نہ بیورو کریسی کے لوگ ہیں جس پر ڈپٹی اسپیکر نے کہاکہ فیصلہ ہوا ہے کہا آئندہ قومی اسمبلی کا اجلاس وقت پر شروع ہوگا،اگر کورم کا معاملہ ہوگا تو اسے چیف ویپ دیکھیں گے۔ڈپٹی اسپیکر نے کہاکہ وفاقی وزیر ہو یا بیوروکریسی انہیں ایوان میں موجود ہونا چاہیے۔۔ ایم کیو ایم کے کن وسیم حسین نے کہاکہ کراچی میں گزشتہ تین ماہ میں ساٹھ ستر لوگوں کو قتل کیا گیا کشمور میں لوگوں کی گردنیں کاٹیں جارہی ہیں ،اٹھارویں ترمیم کی آڑ میں صوبائی مسئلہ کہہ کر جان نہیں چھڑائی جاسکتی جس پر وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے کہاکہ انہیں چاہیے کہ یہ سندھ اسمبلی میں بھی آواز اٹھائیں ۔

اجلاس کے دور ان قومی اور صوبائی اسمبلی ارکین کے نام سفری پابندی کی فہرست میں شامل کرنے کے معاملے پر اپوزیشن کی جانب سے توجہ دلاؤ نوٹس ایوان میں پیش کیا گیا جس پر وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے کہاکہ ہمیں یہ فہرست فراہم کردیں تو ہم بتا سکتے ہیں کہ کس وجہ سے اراکین کا نام شامل ہیں ،یہ لسٹ ایجنسیوں کی رپورٹ پر مرتب کی گئی ہے ،جن لوگوں کے نام شامل ہیں ہمیں فہرست دیں وجہ بتادیں گے۔

پی ٹی آئی کے علی گوہر نے کہاکہ وفاقی وزیر نے قانونی جواب دینے کی بجائے سیاسی جواب دیا ہے ،ان کے پاس جو فہرست ہیں وہ خود اس کو سامنے لائیں ۔ انہوںنے کہاکہ عاطف خان کے گیارہ سال کے بیٹے کو اپنے ملک کے ائیر پورٹ سے واپس دبئی بھیج دیا گیا ۔ عطاء تار ڑنے کہاکہ ایگزیٹ کنٹرول لسٹ کے مطابق بلیک لسٹ میں چار ہزار آٹھ سو افراد کے نام شامل ہیں،پی آئی این ایل میں 1129افرد کے نام شامل ہیں ۔

کیسو مل کھیئل داس کوہستانی نے کہاکہ بھارتی وزیراعظم نے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقریر کی ،میں ایک پاکستانی اور ہندو کی حیثیت سے بات کرنا چاہتا ہوں ،ہندو مذہب کسی مذہب کے خلاف بات نہیں کرتا ،میں مودی کی تقریر کی مذمت کرتا ہوں ۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے ملک میں کسی لیڈر نے اس قسم کی تقریر نہیں کی۔ وفاقی وزیر ریاض حسین پیر زادہ نے کہاکہ ایرانی نے صدر کے دورے کے موقع پر میں وزیر مہمان داری تھا۔ ریاض پیر زادہ نے کہاکہ میری طرف سے صدر وزیر اعظم اور عوام کا شکریہ ادا کریں۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ عراق جنگ میں ایران کے بچے بھی شہید ہوئے ،اس قوم کے دو پارلیمنٹ زمین بوس کیے گئے۔