ہمدرد فائونڈیشن پاکستان کی صدر سعدیہ راشد کی درخواست پرہمدرد شوریٰ کا ماہانہ اجلاس

اراکین کا ملک پر بڑھتے بیرونی قرض پر گہری تشویش کا اظہار،پاکستان کے مالیاتی استحکام کے لیے طویل مدتی پالیسیاں اختیار کرنے کی اہمیت پر زور

ہفتہ 27 اپریل 2024 21:52

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 اپریل2024ء) ہمدرد شوریٰ کے اراکین نے ملک پر بڑھتے بیرونی قرض پر گہری تشویش کا اظہار کیا اورپاکستان کے مالیاتی استحکام کے لیے طویل مدتی پالیسیاں اختیار کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ ہمدرد فائونڈیشن پاکستان کی صدر سعدیہ راشد کی درخواست پرہمدرد شوریٰ کا ماہانہ اجلاس گزشتہ روز اسپیکر جنرل (ر) معین الدین حیدر کی زیر صدارت ’’کیا ہم ہمیشہ قرضوں کی دلدل میں پھنسے رہیں گے‘‘ کے موضوع پر ہمدرد کارپوریٹ ہیڈ آفس میں منعقد ہوا۔

جس میں خطاب کرتے ہوئے مہمان مقرر معروف ماہر اقتصادیات ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے کہاکہ پاکستان کی معیشت پر اشرافیہ کی اجارہ داری قایم ہے۔ وفاقی و صوبائی سطح پر جو بھی پالیسیاں اپنائی جاتی ہیں وہ درحقیقت اسی طبقے کے مفاد میں بنائی جاتی ہیں۔

(جاری ہے)

گزشتہ چند سالوں میں پاکستان کے بیرونی قرضوں میں ہوش رٴْبا اضافہ ہوا ہے۔ان قرضوں سے عام پاکستانیوں کو تو کوئی فائدہ نہیں ہوا، الٹا مہنگائی کئی فیصد بڑھ گئی۔

یہ چند سال پاکستان کی معاشی کارکردگی کے بدترین سال ثابت ہوئی۔ مہنگائی اور منافع خوری کے نتیجے میں چند طبقوں نے بے تحاشہ دولت کمائی باقی ملک میں غربت میں اضافہ ہوا۔اشرافیہ کو نوازنے کے کلچر کو ختم کرنا ہوگا۔ تعلیم و صحت کے لیے مختص بجٹ فنڈ میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔بنیادی خام مال کی قیمت میں مسلسل اضافے سے کاروباری طبقے کے لیے عالمی منڈیوں میں مسابقت کرنا مشکل تر ہوتا گیا۔

ظفر اقبال، جسٹس(ر) ضیا پرویز، انجینئر ابن الحسن، نوشابہ خلیل، انجینئر انوار الحق صدیقی، کموڈور (ر) سدید انور ملک،پروفیسر ڈاکٹر تنویر خالد، سینیٹر عبدالحسیب خان، ہما بخاری ، ڈاکٹر امجد جعفری اور کرنل (ر) مختار احمد بٹ نے کہاکہ معیشت کو دستاویزی بنائیں۔ ترسیلات کو بڑھانے کے لیے حکومت کو اپنے ہنر مند افرادی قوت کے لیے دوست ممالک کے ساتھ معاہدے کرنا ہوں گے۔

پراپرٹی اور زراعت کے شعبوں پر بھی ٹیکس لگانا چاہیے۔ جو لوگ جرائم کی سرپرستی کررہے ہیں وہ کسی بھی رعایت کے مستحق نہیں۔ اٴْن کے خلاف ریاست دشمنی کی بنیاد پر مقدمے قایم کیے جائیں۔توانائی کے شعبے میں اصلاحات متعارف کروانی ہوں گی۔آزادپاور پلانٹس کے ساتھ از سر نو معاہدے کیے جائیں۔ متبادل توانائی کے نئے ذرائع دریافت کیے جائیں۔ پاکستان قدرتی وسائل سے مالامال ضرور ہے لیکن نہ ہمارے پاس انسانی وسائل ہیں اور نہ مالی وسائل ہیں جن کی بدولت ہم اپنی معدنیات کو نکال کر عالمی منڈی میں فروخت کرسکیں۔

ملک میں تکنیکی تعلیم اور تربیت کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے۔ مینوفیکچرنگ سیکٹر کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کا ایس ایم ای سیکٹر حکومتی سرپرستی میں بہت تیزی سے فروغ پاسکتا ہے۔ مقامی صنعتوں کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ پاکستان دنیا کی بہت سی مصنوعات کی قدر میں اضافہ کرکے دوبارہ کئی منڈیوں کو برا?مد کرسکتا ہے۔ بدعنوانی کی وجہ سے ملک میں سماجی ابتری قوم کی جڑوں میں پھیل گئی ہے۔ پاکستان کے تقریباً تمام مسائل کے پیچھے بدانتظامی ہے۔ ملک کے انتظامی امور اگر احسن انداز میں چلائے جائیں تو بہت سی خرابیاں ختم ہوجائیں۔ معاشرے میں اخلاقیات کی اہمیت کو اسکول کی سطح سے اٴْجاگر کرنیکی ضرورت ہے۔#