Live Updates

آئین ہم سب کا ہے،اس پر کسی کو کلہاڑا نہیں چلانے دیں گے، اے این پی کی اے پی سی کے اعلامیہ پر مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی نے دستخط نہیں کئے ، ہم اس سے اتفاق نہیں کرتے، سینیٹر عرفان صدیقی

پیر 18 اگست 2025 00:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اگست2025ء) سینیٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی پارٹی لیڈر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ1973 کا متفقہ آئین قومی دستاویز اور امانت ہے ، اس پر کسی کو کلہاڑا نہیں چلانے دیں گے۔ اے این پی کی اے پی سی کے اعلامیہ پر مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی نے دستخط نہیں کئے کیونکہ ہمیں اس سے اتفاق نہیں۔

پنجاب کو گالی دینے سے مسائل حل نہیں ہوں گے، وفاق پاکستان تمام صوبوں سے مل کر بننے والا ایک گلدستہ ہے، صوبے ہمارے سر کا تاج ہیں، شکایتوں، گلوں اور شکووں کو چھوڑ کر پاکستان کو پاکستان کے نکتہ نظر سے دیکھیں، فوج پر الزامات لگانے کا فیشن ختم کرنا ہوگا۔ وہ اتوار کو عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ ایمل ولی خان کی میزبانی میں اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں ہونے والی کل جماعتی کانفرنس (اے پی سی) سے خطاب کررہے تھے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم شہبازشریف نے مسلم لیگ (ن) کے سینئر راہنما سینیٹر عرفان صدیقی اور وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کو اے پی سی میں پارٹی کی نمائندگی کے لئے نامزد کیا تھا۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کانفرنس میں پاکستان کا نام پانچ بار لیاگیا جبکہ صوبوں کے نام درجن سے زائد بار لئے گئے ۔ یہ وفاق پاکستان کی اور جمہوری سوچ نہیں۔

یہ فیشن اب ختم کرنا ہوگا کہ ہر چیز پر فوج کو موردالزام ٹھہرادیا جائے اور اس پر الزامات کی بارش کردی جائے۔ انہوں نے کہاکہ مارشل لاءلگا ہوتا تو اسلام آباد میں’ اے پی سی‘ میں یہ باتیں یوں کرنے کی آزادی نہ ہوتی۔ فوج وفاق پاکستان اور اس کی ہر اکائی کی محافظ ہے جس نے پانچ گنا بڑے دشمن کو شکست فاش دی ہے، اس کا جشن بھی منانا پاکستانیت ہے۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ فوج پاکستان کی ہے، اس میں ہمارے ہی بچے ہیں۔ خدانخواستہ خیبرپختون خوا اور بلوچستان پر بھی حملہ ہوگا تو یہ فوج ہی دشمن کے مقابلے کے لئے اپنی جان قربان کرے گی۔ آج بھی ہمارے یہ بچے شہید ہورہے ہیں۔ خامیاں ہوتی ہیں لیکن اُن کے ازالے کادرست طریقہ اختیار کرنا ہی دانشمندی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں شناختی کارڈ دیکھ کر عام شہریوں کو شہید کیاگیا لیکن پنجاب میں سے کسی نے پھر بھی بلوچستان یا بلوچوں کے بارے میں کوئی بات نہیں کی کیونکہ پنجاب کے لوگ جانتے ہیں، ہم سب جانتے ہیں کہ یہ بلوچ نہیں۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ اے پی سی میں تلخ لہجوں میں تلخ باتیں کی گئیں حالانکہ جمہوریت میں تلخ حقائق کو شیریں لہجے میں بیان کیاجاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ تمام سیاسی جماعتوں کو زخم لگے ہیں، حادثات ہوئے ہیں، مصائب اور مشکلات بھی ہیں لیکن اُن کے علاج کا راستہ غیرجمہوری رویے نہیں، اُن کے حل کا راستہ بھی جمہوریت اور جمہوری رویے ہی ہیں۔

دنیا میں کوئی ایسا ملک نہیں جہاں کے عوام سوفیصد مطمئن ہوں یا اپنے حکمرانوں سے کوئی شکایت نہ رکھتے ہوں لیکن مسائل کے حل کی راہ جمہوری طریقہ کار میں ہی پنہاں ہے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ملک کو آئین دینے والے ذوالفقار علی بھٹو پھانسی لگ گئے، محترمہ بے نظیر بھٹو کو شہید کردیاگیا، صدر آصف علی زرداری پندرہ سال قید میں رہے، خان عبدالولی خان لاشے لے کر گھر چلا گیا ، قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کیں،محمد نوازشریف نے کیا کیا مصیبتیں برداشت کی ہیں لیکن کسی نے قلعہ بالا حصار اور فوجی تنصیبات پر حملے نہیں کئے بلکہ آئین کو مضبوطی سے تھامے رکھا، جمہوری نظام کو مزید مضبوط بنایا۔

آج یہ سب لوگ وفاق پاکستان کی مضبوطی میں اپنا اپنا کردار ادا کررہے ہیں، کسی نے وفاق پاکستان کے خلاف بات نہیں کی۔انہوں نے کہاکہ یہاں تلخ تقاریر کرنے سے پہلے یہ بھی تو دیکھنا لازم ہے کہ قومی اسمبلی اور سینٹ میں پاکستان بھر کی نمائندگی موجود ہے۔ تمام صوبوں کے حوالے سے کوئی معاملہ پارلیمنٹ سے اُس وقت تک منظور نہیں ہوسکتا جب تک بلوچستان اور خیبر پختون خوا سمیت پورے وفاق پاکستان کے نمائندوں کا انگوٹھا اس پر نہ لگ جائے۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ آمریت کے خلاف ہم سب نے جدوجہد کی ہے اور آئیندہ بھی خدانخواستہ اگر کوئی ایسی صورتحال ہوئی تو اس کا ہم سب مل کر مقابلہ کریں گے لیکن جمہوری راستے سے۔ انہوں نے مولانا فضل الرحمن کی نیشنل ڈائیلاگ کی تجویز کی حمایت کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ وزیراعظم شہبازشریف کے پاس خود آپ کی تجاویز لے کر جائوں گا۔
Live مون سون بارشیں سے متعلق تازہ ترین معلومات