Mوزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے گڈاپ میں قائم نئے گورنمنٹ ڈسپینسری گلشن اکا خیل میں بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر 24 اضلاع میں ایک ہفتے تک انسداد پولیو مہم کا افتتاح

پیر 29 اپریل 2024 20:35

ّ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 اپریل2024ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے گڈاپ میں قائم نئے گورنمنٹ ڈسپینسری گلشن اکا خیل میں بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر 24 اضلاع میں ایک ہفتے تک انسداد پولیو مہم کا افتتاح کیا اور والدین پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے بچوں کو معذوری سے بچانے کے لیے پولیو کے قطرے ضرور پلائیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک ساتھ مل کر ایک کمیونٹی کی صورت میں اپنے بچوں کی بہتر و صحت مند مستقبل کے لیے پولیو وائرس سے پاک معاشرہ کا وجود ضروری ہے۔

یہ بات انہوں نے گڈاپ میں انسداد پولیو مہم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ تقریب میں وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، سیکرٹری صحت ریحان بلوچ، صوبائی کوآرڈینیٹر ای او سی ارشاد سوڈھر، سی ای او پی پی ایچ آئی جاوید جاگیرانی،نیشنل پولیو پلس کمیٹی پاکستان روٹری انٹرنیشنل کے چیئرمین عزیز میمن، ڈبلیو ایچ او کے ڈاکٹر آصف زرداری، یونیسیف کے ڈاکٹر شوکت چانڈیو اور دیگر نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

محکمہ صحت نے 29 اپریل سے 5 مئی 2024 تک جاری نیشنل امیونائزیشن ڈے (NIDs) مہم کا آغاز کیا ہے۔ اس اہم اقدام کا مقصد سندھ کے 24 اضلاع میں 5 سال سے کم عمر کے تقریباً 80 لاکھ بچوں کو پولیو وائرس سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے جس کے لیے صوبے بھر میں 62000 سے زائد فرنٹ لائن ورکرز کام کریں گے اور 4000 اہلکار سیکوریٹی ڈیوٹی پر مامور ہوں گے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے تمام اسکولوں، اسپتالوں اوروالدین /گارڈین پر زور دیا کہ وہ پولیو ورکرز کے ساتھ تعاون کریں کیونکہ وہ اس مہلک بیماری کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن کا کردار ادا کرے کررہے ہیں۔

وزیر صحت و آبادی ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کہا کہ اس مہم کا مقصد سندھ اور پورے پاکستان میں مثبت ماحولیاتی نمونوں کے خطرناک رجحان کو روکنا ہے جس سے ہمارے بچوں کی صحت کو خطرہ ہے۔حالیہ رپورٹس میں سندھ کے مختلف مقامات سے 11 مثبت ماحولیاتی نمونے حاصل کیے گئے گئے ہیں جو اس ویکسینیشن مہم کی فوری ضرورت کو واضح کرتی ہے۔ پاکستان اور افغانستان دو ایسے ممالک ہیں جہاں یہ وائرس پایا جاتا ہے اور اس وبائی مرض کے وائرس کی منتقلی کو روکنا پولیو کے خاتمے کے لیے اشد ضروری ہے۔

دونوں ممالک میں پولیو پروگرام کا مقصد بچوں کو عمر بھر کی معذوری سے بچانا اور خطے سے پولیو کا خاتمہ کرنا ہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ سیکیورٹی چیلنجز اور وائرس موجودگی کے باوجود ہر بچے کی ویکسینیشن کو یقینی بنانے کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ ہر بچے کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں اگر کوئی بچہ قطرے پلانے سے رہ جاتا ہے تو والدین ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کی صحت تحفظ ہیلپ لائن 1166 پر رابطہ کرسکتے ہیں۔

ضروری معلومات کی تشہیر میں میڈیا اہم کرادار ادا کرتاہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے صحافیوں اور کمیونٹی لیڈروں پر زور دیا کہ وہ انسداد پولیو کی جاری مہم کی حمایت کریں اور دساتھ ساتھ طبی ماہرین اور مذہبی اسکالرز پر بھی زور دیا کہ وہ پولیو مہم کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے لوگوں میں آگاہی فراہم کریں۔ وزیر صحت و آبادی ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کہا کہ اس مہم کا مقصد سندھ اور پورے پاکستان میں مثبت ماحولیاتی نمونوں کے خطرناک رجحان کو روکنا ہے جو ہمارے بچوں کی بہتر صحت کے لیے ایک بہت بڑا خطرہ ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ سوشل پروٹیکشن بورڈ کے پہلے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے فوڈ سیکیورٹی - بھوک مٹاؤ پروگرام اور بے نظیر ویمن ایگریکلچر ورکرز سپورٹ پروگرام کی فزیبلٹی اسٹڈیز کی منظوری دی۔ان پروگراموں کا مقصد پسماندہ آبادی کو فائدہ پہنچانا ہے اور فزیبلٹی اسٹڈیز کے بعد اسے مکمل طورپر شروع کیا جائے گا۔اجلاس میں وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، وزیر تعلیم سید سردار شاہ، وزیر محنت شاہد تھہیم، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، چیئرمین پی اینڈ ڈی نجم شاہ، سیکرٹری خزانہ فیاض جتوئی، سیکرٹری سوشل پروٹیکشن رفیق مصطفیٰ، حارث گذدر، سی ای او سوشل پروٹیکشن یونٹ سمیع اللہ شیخ، سونو کھنگرانی، پروفیسر امر سندھو اور شبنم بلوچ و دیگرنے شرکت کی۔

سیکرٹری سوشل پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ رفیق مصطفیٰ اور سوشل پروٹیکشن یونٹ کے سی ای او سمیع اللہ شیخ نے بورڈ ممبران کو دو پروگراموں کے حوالے سے بریفنگ دی، جن میں ایک بھوک مٹاؤ پروگرام اور دوسرا بے نظیر ویمن ایگریکلچر ورکرز سپورٹ پروگرام شامل ہیں۔ اجلاس کے دوران بورڈ ممبران نے پروگرام پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے "بھوک مٹاو" پروگرام پر فزیبلٹی اسٹڈی کی منظوری دی۔

فزیبلٹی اسٹڈی اور دیگر متعلقہ کاموں کے لیے 30 ملین روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔بے نظیر ویمن ایگریکلچر ورکرز سپورٹ پروگرام: سندھ حکومت کا مقصد بے نظیر ویمن ایگریکلچر سپورٹ پروگرام کے ذریعے زرعی شعبے سے وابستہ خواتین کو سماجی تحفظ فراہم کرنا ہے۔ اسے کنڈیشنل کیش ٹرانسفر (CCT) پروگرام کے تحت عمل میں لایا جائے گا، بشرطیکہ وہ لیبر ڈیپارٹمنٹ میں رجسٹر ہوں اور حمل کے دوران اور بعد میں طبی معائنے کے لیے صحت کے مراکز کا دورہ کریں۔

پروگرام کی فزیبلٹی کا جائزہ لینے اور اسے نافذ کرنے کے حوالے سے سوشل پروٹیکشن اسٹریٹجی یونٹ (SPSU) ایک اسٹڈی کے عمل سے گزرے گی۔ بورڈ نے فزیبلٹی اسٹڈی کے لیے 30 ملین روپے کی منظوری دے دی ہے اور سوشل پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ نے پہلے ہی مسابقتی عمل کے ذریعے فرموں کی خدمات حاصل کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ محکمہ مسابقتی عمل کے بعد ہی فرمز کی خدمات حاصل کرتی ہے۔

بورڈ ممبران کو سندھ سوشل پروٹیکشن سروس ڈیلیوری سسٹم پروگرام کی پائیداری کے حوالے میں بھی بریفنگ دی گئی۔ مدر اینڈ چائلڈ سپورٹ پروگرام کو عالمی بینک کے تعاون سے 28.15 ملین ڈالر سے شروع کیا گیا ہے۔ یہ پروگرام 15 بنیادی طور پر دیہی اضلاع میں شروع کیا گیا ہے جن میں علاقوں میں غربت کی سطح سب سے زیادہ ہے ا ٴْن علاقوں کو ترجیح دی گئی ہے۔وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ 13 لاکھ خواتین ایسی ہیں جنہیں 1000 دنوں میں 30 ہزار روپے کی نقد امداد دی جارہی ہے۔

772 صحت کے مراکز ماں اور بچے کو طبی سہولیات فراہم کریں گی۔بورڈ کو بتایا گیا کہ 13لاکھ مستحقین (حاملہ خواتین) کو 1000 دنوں کے لیے 30,000 روپے نقد دیے جا رہے ہیں۔ اب تک 152,349 رجسٹرڈ مستفیض میں 313.2 ملین روپے تقسیم کیے جا چکے ہیں۔بورڈ نے منصوبے کی منظوری دے دی۔#