بلوچستان میں بارشوں نے تباہی مچادی ، صوبے میں فصلیں، بندات، انفراسٹرکچر، سڑکیں ، املاک بری طرح متاثر ہوئے ہیں ،سینیٹر جان محمد بلید ی

منگل 30 اپریل 2024 22:20

اسلام آباد /کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 اپریل2024ء) نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر جا ن محمد بلیدی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں بارشوں نے تباہی مچادی ہے ، صوبے میں فصلیں، بندات، انفراسٹرکچر، سڑکیں ، املاک بری طرح متاثر ہوئے ہیں ، پی ڈی ایم اے اور این ڈی ایم اے نے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں، صوبے میں بارشوں سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لیکر انکا ازالہ کیا جائے ،یہ بات انہوں نے سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہی ۔

سینیٹر جان محمد بلیدی نے کہا کہ بلو چستان میں موسمیاتی تبدیلی کے باعث طوفانی با ر شیں ہو ئی ہیں جن سے صوبے میں زراعت اور سڑکیں تبا ہ ہوگئی ہیں، صوبے میں این ڈی ایم اے یا پی ڈی ایم اے نے اپنی ذ مہ داری پو ری نہیں کی ان کو یہ ذ مہ داری پو ری کر نی چا ہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بلو چستان میں سولر پینل ، بندرات سمیت دیگر نقصانات کی سروے رپورٹ بنا کر لو گو ں کے نقصا نا ت کے ازالے کے لئے اقد ا ما ت کر نے چا ہیئں۔

انہوں نے کہا کہ دو سال قبل کوئٹہ کراچی شاہراہ پر اوتھل سے بیلہ کے درمیان ٹوٹنے والے پانچ پل تاحال تعمیر نہیں ہوسکے جس کی وجہ سے بارشوں کے موقع پر وہاں لوگوں کو 8سے 10گھنٹے تک انتظار کرنا پڑتا ہے این ایچ اے ، پی ڈی ایم اے ، این ڈی ایم اے تینوں محکمے اپنی ذ مہ داری پو ری نہیں کر ر ہے ہیں ان محکموں نے بلو چستان کو لاوارث سمجھا ہے۔انہوں نے کہا کہ تینوں اداروں کے افسران پر پابندی لگائی جائے کہ وہ بلوچستان میں بائی روڈ سفر کریں تاکہ انہیں پتا چلے کہ کون کون سی سڑکیں ٹوٹی ہیں ۔

جان محمد بلیدی نے کہا کہ میاں نوا ز شریف جب وزیراعظم تھے انہوں نے ہر جامعہ میں بلوچستان کے طلباء کو وفاقی حکومت کے خرچ پر داخلے دلوائے تھے لیکن اب بتدریج اس پالیسی پر عمل نہیں کیا جارہاہے بلوچستان کے طلباء کیلئے ہر یونیورسٹی میں کوٹہ مختص کر کے تعلیمی اخراجات وفاقی حکومت سے ادا کئے جائیں ۔انہوں نے کہاکہ سی پیک کی مد میں 67ارب ڈالر آئے ہیں لیکن اس میں سے بلوچستان کو کچھ بھی نہیں مل رہا گوادر پورٹ معاہدے میں 93فیصد چین اور 7فیصد وفاقی حکومت کو جاتا ہے گوادر اور بلوچستان کے عوام مکمل طور پر نظر انداز ہیں لوگ فیڈریشن سے مایوس ہیں اور احتجاج کر رہے ہیں ایسے معاہدوں سے اور مایوسی بڑھے گی ۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت گوادر کے متعلق معاہدوں پر نظر ثانی کی جائے اگر ایسا نہیں کیا جاتا تو بلوچستان کے لوگوں اور ریاست کے درمیان خلیج بڑھے گی ۔